تحریر : بدر سرحدی گزشتہ چند دنوں سے قومی خبروں میں ڈاکٹر عاصم سر فہرست ہے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اہم موضوع ہے جو ہمہ وقت زیر بحث ہے پہلے اُسے رینجر نے دہشت گردوں کے سہولت کار کے حراست میں لیا اور تفتیش کے بعد پولیس کے حوالے کیا ،مگر پولیس نے جو چالان عدالت میں پیش کیا اس کی روشنی میں عدالت نے کیس خارج کر دیا ،اور اُسے نیب نے کرپشن کے الزام میں حراست میں لیا،سندھ صوبائی حکومت ڈاکٹر عاصم کی پشت پر دکھائی دے رہی وہ کسی قیمت پر رینجر کو کرپشن کے خلاف کاروائی کے لئے توسیع نہیں دیگی،بلکہ اور لوگ بھی ہو سکتے،ایک حلقہ بلکہ قوم رینجر کے اختیار میں توسیع چاہتی ہے
کہ دہشت گردی کے ساتھ ہی کرپشن بھی ملک میں بہت بڑا خطرہ ہے اربوں کھربوں کی کرپشن ہورہی ہے غریب کے منہ سے ایک نوالہ بھی چھین لیا جا رہا جو دن دہاڑے کرپشن کی نظر ہو رہا ہے دہشت گردی اور کرپشن کو جڑواں بہن بھائی کہا جائے تو وقت کے مطابق درست ہوگا ،جہاں فوج نے دہشت گروں کی بیخ کنی کی وہاں کرپٹ اورکرپشن کے خلاف بھی…پی پی پی کا موقف ہے کہ رینجر کا مینڈیٹ صرف دیشت گردی کے خلاف ہے اِس ظاہر ہے کہ وہ نہیں چاہتی کہ رینجر کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالے،
Minister of Sindh
البتہ ایک بات میں وزن ہے کہ کیا پنجاب میں کرپشن نہیں کیا یہاں سب فرشتے ہیں….. جب شاہ سائیںیہ کہتے ہیں کہ میں گزشتہ ٤٠ ،برس سے سیاست میں ہوں اور وزیر اعلےٰ سندھ کا یہ تیسرا دور ہے میں آج بھی اُسی گھر میں رہتا ہوں جو ورثے میں ملا ،اگر اُن کا دامن صاف ہے تو پھر وہ رینجر ،ایف آئی اے اور قومی اہتساب بیورو(نیب ) کی موجودگی سے کیوں خائف ہیں عدالتیں موجود ہیں ،اگر تو ڈاکٹر عاصم کو دہشت گردوں کے سہولت کارہونے کے الزام سے با عزت بری کیا ہے تو نیب سے کیوں خوفزدہ ،اُن کا رینجر سے خوف زدہ ہونے کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہیں نہ کہیں دال میں کچھ کالاضرور ہے…..!!
اب چار پانچ دن کی لیت و لعل کے بعد آخر وزیر اعلےٰ قائم علی شاہ نے ایک سیمینا ر میں جس میں اُن کے ساتھ اے پی این ایس،کے صدر حمید ہارون ،پروفیسر فتح محمد ،چئیر میں انٹی کرپشن سید ممتاز شاہشریک تھے ، کہا ،رینجر کو دہشت گردی روکنے کے لئے بلایا مگر وہ کرپشن کے معاملات میں گھس گئی (جو ناقابل برداشت ہے کہ اگر آج انہیں روکا نہ گیا تو کل اُ ن کے ہاتھ ہمارے دیگر ہمائتوں کے گریباں تک بھی پہنچ جائیں گے اور پھر انہیں روکنا ممکن نہیں ہوگا )اُسے مزید اختیارات دینے کی کوئی جلدی نہیں کرپشن تو لیاقت علی خان (پہلے وزیر آعظم شہید ملت کے بارے میں یہ کہ کر شہید ملت کی توہین کی ہے وہ نہیں جانتے کے اِ ن کی قبیل کے تمام بلکہ بڑے راہنما بھی شہید پاکستان کے سامنے بونے ہیں ہمارے آج کے ان نام نہاد سیاست دانوں نے بیرون ملک بینک بیلنس اور جائیدادیں بنا رکھی ہیں قائم علی شاہ قوم سے معافی مانگے)کے زمانے سے شروع ہے اور یہ کوئی نئی بات نہیں (آج اگر کرپشن ہے تو کیا ہوأ اور کیا کریں ،کبھی ٹن پرسنٹ اور پھرہنڈرڈ پرسنٹ پر بھی کچھ بولتے تو اچھا تھا …. ) وفاق سندھ پر حملہ آور ہے،تین چار وفاقی ایجنسیاں ہم سے لڑ رہی ہیں جس سے صوبائی مشینری کی کار کردگی متاثر ہو رہی ہے….،جواب میں وزیر داخلہ نثار…….نے ایک کانفرنس میں کہا کہ پی پی پی ایک شخص کو بچانے کے لئے کراچی اپریشن کو متنازع بنارہی ہے (اِ س میں تو کوئی لگی لپٹی بات نہیں سب واضح ہے …)
Sind Rangers
رینجر پر الزامات کا سلسلہ جاری رہاتو ڈاکٹر عاصم کے وڈیو بیان اور تحریری ثبوت قوم کے سامنے لاؤنگا (مگر چوہدری نثار صاحب قوم تو چاہتی ہے ،مگر یہ سچائی سامنے لانے میں کیا مصلحت ہے اِس سے حالات مزید خراب ہونگے یا تو مٹی پاؤ کہ اِس حمام میں سب ننگے ہیں یا پھر کھل کر سچ سامنے لائیں کہ قوم تو یہ سچ جاننا چاہتی ہے …)پی پی پی تو اب کھل کر سامنے آ گئی وزیر داخلہ نثار علی خان کی پریس کانفرنس کے بعد وزیر اعلےٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے فوراً ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا آپ کے علاقوں میں کوئی دودھ کی نہریں نہیں بہتیں ،خورشید شاہ ،نے کہا نواز شریف ٩٠ ،کی سیاست کو دہرانا چاہتے ہیں تو ہم نے بھی کوئی چوڑیاں نہیں پہن رکھی پیپلز پارٹی نے نا صرف دہشت گردی کے خلاف جنگیں لڑی بلکہ قربانیاں بھی دیں ،ہمیں دھمکیاں نہ دیں نتائج سے نہ ڈرائیں بڑے نتائج بھگتے ہیں ….۔
پی پی پی پانچ سالہ دور میں دہشت گردی کے خلاف کون سی اور کہاں جنگ لڑی….. دونوں طرف سے بیانات میں جو لب و لہجہ استعمال کیا گیا اس سے صورت حال میں بہتری کی نہیںابتری کی بو آ رہی ہے، کراچی اپریشن میں رینجر کسی جماعت کے لئے کام نہیں کر بلکہ وہ اپنا قومی فریضہ جو اُس کے سپرد کیا گیا ادا کر رہی جو قابلِ تحسین ہے اُس پر الزامات یا تضحیک قوم کے لئے ناقابل برداشت ہے ،فوج ہر قدم پر ہر جگہ قوم کی خدت میں مصروف ہے ٥٣ء میں کچھ ہی بد امنی ہوئی تو محدود وقت کے لئے امن و امان کے لئے فوج کو دعوت جس کمال تدبر حالات کو کنٹرول کیا اور واپس چلی گئی یہ سب آن ریکارڈ ہے بے شک ضیائی مارشل لا ء کے غلط اقدامات کا خمیازہ قوم آج تک بھگت رہی ہے اور ملک نے پھر گویا ٤٧ء سے اپنا سفر شروع کیا، بہر حال فوج ہر مشکل وقت میں قوم و ملک کی خدمت کی اور آج بھی ملک میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑ رہی بلکہ سرحدوں پر بھی عقابی نظریں ، اُس کی توقیر قوم پر فرض بھی ہے اگر رینجر کے خلاف ایسی ہی زبان استعمال کی جاتی رہی تو اِس سے نا صرف دہشت گردوں کو تقویت ملے گی بلکہ جو کچھ اب تک حاصل کیا گیا اُس پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگے اور اُس کے جانبازوں کی قربانی کی نفی ہوگی