کراچی (جیوڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے تین تلوار سے عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار تک ہوڈنگز اور اشتہاری مواد ہٹانے کے تنازع پر کے ایم سی اور کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کو اپنی اپنی حدود کا تعین سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس شوکت علی میمن پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے درخواست گزار ماسٹر آرٹس سمیت 10 ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے وکیل حسان صابر اور علی حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا۔
کہ کہ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے تین تلوار سے عبداللہ شاہ غازیؒ کے مزار تک بغیر وجہ بتائے درخواست گزاروں کی کمپنیوں کے اشتہارات اور ہورڈنگز ہٹادیے جبکہ تمام درخواست گزار کے ایم سی کو باقاعدگی سے ٹیکس ادا کرتے ہیں،کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی اس اقدام سے اسے ماہانہ کروڑوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
درخواست گزاروں کے مطابق وہ طویل عرصے سے ان ہورڈنگز سے متعلق کے ایم سی سے معاملات کرتے تھے لیکن کنٹونمنٹ بورڈ نے پہلی بار اس پر اعتراض کرتے ہوئے ان کے ہورڈنگز پولیس کی مدد سے کاٹ کر تباہ کردیے، کنٹونمنٹ کا موقف ہے کہ مذکورہ علاقہ اس کی حدود میں ہے۔
اس لیے ہورڈنگز اس کی اجازت سے نصب ہونا چاہیں جبکہ کے ایم سی کے وکیل نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ 1976 سے اس علاقے کی شاہرائیں کے ایم سی کے دائرہ کار میں آتی ہیں اور کے ایم سی ہی ان شاہراہوں پر ہورڈنگز کی تنصیب کا اجازت نامہ جاری کرتی ہے۔
کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ نے بغیر بتائے تمام کمپنیوں کے ہورڈنگز ہٹائے ہیں، درخواست گزاروں کے وکلا نے الزام عائد کیا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کے افسران نے ہورڈنگز ہٹانے سے قبل ان سے رقم طلب کی تھی اور انکار پر انھیں سزا دی جارہی ہے۔
دوسری جانب علاقہ مکینوں نے ایکسپریس کو بتایا کہ دونوں ادارے ان ہورڈنگز کو اپنی اپنی کمائی کے لیے استعما ل کررہے ہیں جبکہ ان جہازی سائز بورڈ سے نہ صرف علاقے کی خوبصورتی متاثر ہورہی ہے بلکہ نیلوفر جیسے سمندری طوفان کے موقع پر تیز ہوائوں کے باعث یہ شہریوں کی زندگیوں کیلیے خطرہ بھی ثابت ہوتے ہیں۔
علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ایکسائز و ٹیکسیشن کی جانب سے نئی نمبر پلیٹس کے ٹھیکے کو پبلک پروکیورمنٹ کے قوانین سے مستثنیٰ قرار دیدیا ہے جس کے تحت نئی گاڑیوں کیلیے محفوظ نمبرپلیٹس خریدی جاسکتی ہیں، یہ بات منیجنگ ڈائریکٹر سندھ پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں نئی نمبر پلیٹس کے ٹھیکے سے متعلق ذوالفقار ڈومکی کی آئینی درخواست کی سماعت کے موقع پر اتھارٹی کی جانب سے پیش کردہ کمنٹس میں بتایا گیا۔
کہ سندھ پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی نے نئی نمبر پلیٹس کے ٹھیکے کو حتمی شکل دی اور نہ ہی اس میں توسیع کی، اس لیے محکمہ ایکسائز اینڈٹیکسیشن کودوبارہ ٹینڈر طلب کرنے کیلیے کہا گیا تھا تاکہ ٹھیکہ دینے کے سلسلے میں ابتدائی عمل کو منسوخ کرکے ازسر نو کام شروع کیا جائے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ سندھ پبلک پروکیورمنٹ اتھارٹی نے اس ضمن میں اپنے تحفظات سے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا تھا، کمنٹس میں مزید بتایا گیا کہ محکمہ ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ایک سمری بھیجی تھی جس میں محکمے کو نیلامی کے عمل سے مستثنیٰ قراردینے کی سفارش کی گئی تھی اور وزیر اعلیٰ نے سمری پر دستخط کرتے ہوئے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو سندھ پبلک پروکیورمنٹ ایکٹ 2009 سے استثنیٰ دیدیا ہے۔