کراچی (جیوڈیسک) احسن آباد کے چوکی انچارج ہدایت شر کو حراست میں لے لیا گیا جنہیں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کراچی میں نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ مکمل کرلی جو آج آئی جی سندھ کے حوالے کی جائے گی اور جسے سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے پولیس نے کراچی میں مختلف مقامات پر چھاپے مارے اور ان کے قریب سمجھے جانے والے ایک پولیس افسر کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رپورٹ میں نقیب اللہ کے اغوا اور قتل کے محرکات کے بارے میں نہایت اہم معلومات شامل ہیں جبکہ ملوث ملزمان کیخلاف سخت اقدامات کی سفارش کی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ جعلی مقابلے میں ملوث راؤ انوار اور ان کی ٹیم کسی نامعلوم مقام پر روپوش ہیں جبکہ آئی جی سندھ ان کی گرفتاری کیلئے چھاپوں سمیت ہر ممکن اقدامات کا حکم دے چکے، پولیس نے کراچی کے مختلف علاقوں میں چھاپے بھی مارے ہیں۔
ذرائع کے مطابق راؤ انوار کے اسلام آباد سے کراچی آنے کی کوئی اطلاع نہیں، لوکیش معلوم کی جارہی ہے اور پولیس کی ٹیم ان کی گرفتاری کیلئے اسلام آباد سمیت ہر اُس جگہ جائے گی جہاں اُن کے روپوش ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ماورائے عدالت قتل کسی صورت قبول نہیں اور راؤ انوار کو این او سی جاری کیا اور نہ ان کی گرفتاری کیلئے آئی جی سندھ کو اجازت کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ 13 جنوری کو شاہ لطیف ٹاؤن میں مشکوک مقابلے کے دوران راؤ انوار نے نقیب اللہ کو کالعدم تنظیم کا دہشت گرد قرار دے کر اس کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
واقعے پر شدید احتجاج کے بعد سندھ حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی بنائی جس نے مقابلے کو جعلی قرار دیا جب کہ چیف جسٹس پاکستان نے بھی جعلی مقابلے کا از خود نوٹس لے رکھا ہے۔