کراچی (جیوڈیسک) نقیب اللہ قتل کیس میں راؤ انوار ساتھیوں سمیت انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہوئے۔ تفتیشی افسر نے سی سی ٹی فوٹیج اور ملزموں کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے شواہد عدالت میں پیش کر دیئے۔
سابق ایس ایس پی ملیر ملزم راو انوار جنہیں نقیب اللہ قتل کیس میں پولیس پروٹوکول کے ساتھ انسداد دہشت گردی کورٹ لائی جبکہ دیگر قیدیوں کو جیکٹس اور ہتھکڑیاں لگا کر پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے جائے وقوعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج کی سی ڈی اور مقدمے کی نقول پیش کیں۔ عدالت نے سی ڈی کی مزید نقول پیش کرنے کاحکم دے دیا۔ ملزم ڈی ایس پی قمر احمد نے درخواست ضمانت دائر کی تو عدالت میں موجود دونوں سرکاری وکلا نے نوٹس وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ چالان پیش ہونے کے باوجود مقدمے میں کوئی پیش رفت نہیں ہو رہی، سرکاری وکیل کی عدم حاضری بھی سماعت میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید 28 مئی تک ملتوی کر دی۔
راؤانوار ساتھیوں سے گپ شپ کرتے رہے، اونچی آواز میں اے سی ٹھیک نہ چلنے کا شکوہ کیا تو عملے نے پنکھا چلا دیا۔ سماعت ختم ہوئی تو راؤ انوار ہنستے مسکراتے عدالت سے باہر آئے لیکن صحافیوں کے سوالوں کو نظر انداز کر گئے۔
یاد رہے نقیب اللہ محسود 13 جنوری کو پولیس مقابلے میں جاں بحق ہوئے جو کپڑے کا کاروبار کرنے کراچی آیا تھا۔ 18 جنوری کو میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد راؤ ملیر نے نقیب کو دہشتگرد کمانڈر قرار دیا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ 19 جنوری کو درج ہوا جبکہ 20 جنوری کو معطل کر دیا گیا۔