ریپ کے مقدمے میں پانچ افراد مجرم

RAPE

RAPE

بھارت (جیوڈیسک) ایک عدالت نے پانچ افراد کو نومبر سنہ دو ہزار دس میں کال سینٹر میں کام کرنے والی ایک خاتون کے اغوا اور ریپ کا مجرم قرار دیا ہے۔ تیس سالہ خاتون کو ان کے گھر کے قریب سے صبح سویرے اغوا کیا گیا تھا۔ خاتون پر حملہ کرنے والوں نے انھیں ایک پک اپ ٹرک میں ریپ کا نشانہ بنایا جب کہ ان کی ایک ساتھی خاتون حملہ آوروں کے چنگل میں نکل کر بھاگنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔

بھارتی معاشرے میں خواتین کے ساتھ تشدد کے واقعات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ سنہ دو ہزار بارہ میں گینگ ریپ اور قتل کے واقع کے بعد ملک میں شدید رد عمل دیکھنے میں آیا تھا۔ دہلی میں ہر سال ریپ کے سینکڑوں واقعات ہوتے ہیں اور اس کو ریپ کیپٹل آف انڈیا بھی کہا جاتا ہے۔ ملک میں ریپ کے واقعات کے مقدمات درج کرانے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔

جج وریندر بھٹ نے پانچ ملزماں کو مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کو جمعہ کو سزا سنائی جائے گی۔ کال سیٹر میں کام کرنے والی خاتون اور ان کی ساتھی کا تعلق شمال مشرقی ریاست میزورام سے تھا۔ اس واقع کی بہت تشہیر ہوئی تھی اور شمال مشرقی ریاست سے تعلق رکھنے والے طلبا نے دہلی میں ہونے والے مظاہروں میں بڑی تعداد میں حصہ لیا تھا۔

ملزمان کو پکڑنے کے لیے پولیس کی 25 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں اور ملزموں کے خاکے جاری کیے گئے تھے۔ اس کے علاوہ پولیس نے پانچ سو لوگوں سے پوچھ گچھ کی تھی اور کئی سو پک آپ ٹرکوں کو چیک کیا تھا۔

دہلی کے مضافاتی علاقوں گڑگاؤں اور نوائڈا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بہت سی کمپنیاں کام کر رہی ہیں اور وہاں سینکڑوں کی تعداد میں کال سینٹر قائم جہاں ہزاروں خواتین ملازمت کرتی ہیں۔ اس واقع کے بعد کال سینٹروں اور دیگر کاروباری اداروں نے ملازم خواتین کی حفاظت کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔