گھوٹکی (جیوڈیسک) گھوٹکی میں دو یتیم بہنوں کو تھانے کے اندر اہلکاروں سے ملکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والا ایس ایچ او وزیر اعلی سندھ آئی جی سندھ کے نوٹس کے باوجود لاکپ کے اندرراج کرنے لگا، دونوں لڑکیاں عدالت میں پیش ہو گئیں۔
دو بہنوں کو جھوٹے مقدمے میں تفتیش کے بہانے بلا کر زیادتی کرنیوالے ایس ایچ او عبداللھ اعوان کے خلاف وزیر اعلی سندھ اور آئی جی سندھ کے نوٹس کے بعد اوباوڑو تھانہ میں لاکپ تو کیا لیکن پولیس نے پیٹی بھائی کے لیے لاک اپ میں تمام تر سہولیات فراہم کر دیں۔
لوڈشیڈنگ کے دوران ہاتھ سے پنکھا ہلانے کے لیے ایک خادم کی ڈیوٹی، کھانا پہنچانے کے لیے ایک پولیس اہلکار کی ڈیوٹی جبکہ دنیا بھر میں رابطے کے لیے دو دو موبائل فونز بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
میڈیا کو کوریج سے منع کرنے کے لیے پولیس نے ہتک آمیز رویہ بھی برتا اور کیمرے چھیننے کی کوشش بھی کی، ایس ایچ او عبداللھ اعوان صحافیوں کو گالیاں اور دھمکیاں دیتا رہا۔ اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی دونوں یتیم بہنوں کو آج گھوٹکی عدالت میں پیش کر دیا گیا ہے۔