کراچی (جیوڈیسک) راس الخیمہ کا فری ٹریڈ زون پاکستانی سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی افریقہ، یورپ اور جنوبی ایشیا سمیت دیگر منڈیوں تک رسائی کے لیے گیٹ وے کی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔
فری ٹریڈ زون میں 400 پاکستانی کمپنیاں کاروبار کررہی ہیں۔ متحدہ عرب امارات پاکستانی سرمایہ کاروں کو بڑی مراعات فراہم کررہا ہے تاکہ پاکستانی سرمایہ کار مشرق وسطیٰ میں خود کو مستحکم کرکے دنیا بھر کی منڈیوں تک اپنی مصنوعات پہنچاسکیں۔ راس الخیمہ فری ٹریڈ زون کے قائم مقام سی ای او رامے جیلاد نے کہا کہ راس الخیمہ تیزی سے ابھرتی ہوئی خطے اور بین الاقوامی مارکیٹوں تک پہنچنے کا اہم باکفایت اور موثر ذریعہ ہے اور پاکستانی سرمایہ کار اس سہولت سے بھرپور فائدہ حاصل کرکے پاکستان کے لیے زرمبادلہ کماسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں سرمایہ کاری کے لیے سیاسی استحکام، مضبوط معاشی پالیسی، کاروبار دوست قوانین اور ٹیکسوں کی چھوٹ سب سے بڑی ترغیبات ہیں اور متحدہ عرب امارات میں عالمی سرمایہ کاروں کو یہ تمام ترغیبات اور سہولتیں میسر ہیں۔
ان خصوصیات سے فائدہ اٹھا کر چھوٹی، درمیانی کمپنیوں سے لے کر بڑی ملٹی نیشنل کمپنیاں تک کام کررہی ہیں۔ راس الخیمہ دبئی سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ گزشتہ 14 برسوں میں 100 ملکوں کی 8 ہزار سے زائد کمپنیوں نے راس الخیمہ کو اپنا کاروباری مرکز بنایا ہے اور تقریباً 50 مختلف صنعتوں کی کمپنیاں یہاں کام کررہی ہیں جن میں 400 پاکستانی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ راس الخیمہ میں 100 فیصد غیر ملکی ملکیت کی سہولت اور دیگر خصوصیات اسے دیگر ٹیکس فری زون سے ممتاز بناتی ہیں۔ یہاں فوری طور پر لائسنس اور رجسٹریشن کی خدمات کمپنیوں کو فراہم کی جاتی ہیں۔ سرمایہ کاروں اور ملازمین کے ویزے بھی فوری فراہم کیے جاتے ہیں۔
چیئرمین راس الخیمہ فری ٹریڈ زون شیخ احمد بن سقر القاسمی نے کہا کہ 8 ہزار سے زائد کمپنیوں کی رجسٹریشن صرف آغاز ہے جو متحدہ عرب امارات کی ترقی کیلیے کیے گئے عہد کی پاسداری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاروباری آپریشنز کی آزادی مستقبل کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔ ہم مستقبل میں اپنی مصنوعات کو مزید تنوع دینا چاہتے ہیں اور خدمات کو بڑھا کر شرح نمو کو مستحکم رکھنے کی منصوبہ بندی کررکھی ہے ۔ ہم اپنے صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کو طویل المیعاد تعلقات اور خدمات کی فراہمی کیلیے موجود ہیں تاکہ انہیں دنیا کے بہترین کاروباری ماحول اور مصنوعات حاصل ہوں اور کاروبار کی اصل روح پروان چڑھے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات پاکستان کیلیے ترسیلات کے حصول کا بھی اہم ذریعہ ہے متحدہ عرب امارات میں 17لاکھ پاکستانی کام کررہے ہیں جو پاکستان کو اربوں روپے کا زرمبادلہ بھیجتے ہوئے معیشت میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ راس الخیمہ میں سرمایہ کاری کرکے پاکستان ترسیلات کے ساتھ ان صنعتوں میں تیار مصنوعات دنیا بھر کو ایکسپورٹ کرکے قیمتی زرمبادلہ کما سکتا ہے جس سے پاکستان کیلیے معاشی استحکام کی منزل حاصل کرنا آسان ہوگا۔