تحریر:دانیہ امتیاز کہتے ہیں جوقو میں اختلاف رائے کا حق استعمال کرتی ہیں،ان کی ترقی کا تناسب بڑھ جاتا ہے، اختلاف رائے کا معاشرے اور ملک کی ترقی میں اہم کردارہوتا ہے،جب لوگ تنقید سننے اوراس پر صبر وتحمل کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں،تب وہ مضبوط اور باشعور شہری بن کراپنا کردار ادا کرنے لگتے ہیں، اختلاف رائے وہ چھوٹی سی کرن ہوتی ہے جویہ اشارہ کرتی ہے کہ اب حالات اور معاملات بہتری کی طرف گامزن ہونے لگے ہیں،لوگ اپنے اس حق کو استعمال کرکے ملک وقوم کی تعمیر وترقی میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں
کسی بھی قوم کے لئے آپس میں جتنا اتحاد واتفاق قائم ہونا ضروری ہے اتنا ہی اختلاف رائے بھی اہم ہے،اسلامی جمہوریہ پاکستان کی عوام نے ایک ساتھ کئی ادوار دیکھے کچھ تلخ اور کچھ خوشگوار،آج بھی قوم مل کر نامساعدحالات کا سامنا کررہی ہے ایسے وقت میں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنا قوم کی اولین زمہ داری ہے،ہمیشہ سے پاکستانی قوم کے درمیان پھوٹ پیدا کرنے کے لئے بہت سے عناصر سرگرم رہے ہیں،قوم کو کبھی نسلی بنیادوں پرلڑایا گیا ،کبھی شیعہ سنی فسادات کروائے گئے،مگر اب قوم بہت باشعورہے وہ سازشی عناصروں سے باخبر ہوگئی ہے۔۔
Pakistan
پچھلے کچھ سالوں میں پاکستان میں خوش آئندسیاسی تبدیلی رونما ہوئی ہے،ہماری نوجوان نسل اپنا حق اختلاف رائے استعمال کرکے سیاست میں بہت دلچسپی لے رہی ہے،جوملک کے روشن مستقبل کی نویدہے،مگرساتھ ساتھ یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ ہمارے نوجوان جذبات کے دھارے میں بہہ کر اپنے سیاسی حریفوں کے لئے اختلافات سے بڑھ کر نفرت کا بیج بورہے ہیں،جب بات سیاسی اختلافات کی آتی ہے تووہ ملک کے لئے تعمیری ہے مگر آپس میں نفرت پیدا کرکے ہم صرف اپنا ہی نقصان کررہے ہیں،کسی بھی شخص کی حب الوطنی پرشک نہیں کیا جاسکتا ،ہمیں کسی کے نظریات سے اختلاف ضرورہوسکتا ہے مگروہ ملک کا دشمن نہیں ہوسکتا،کیونکہ کوئی بھی شخص کسی جماعت کا سپورٹرہونے سے پہلے پاکستانی ہے
سب کی راہیں مختلف ہوسکتی ہیں،مگرسب کی منزل صرف اور صرف خوشحال پاکستان ہے، لہذا ہمیں اپنے اختلافات کے ساتھ دوسروں کا احترام کرنا بھی لازم ہے،ہمیں صبر و برداشت سے کام لے کر آپس میں نفرت کا رشتہ قائم کرنے کی بجائے مل کر ایک روشن پاکستان کے لئے اپنا فرض ادا کرنا چاہیئے اور آپس میں اتحاد واتفاق کی لڑی کو ٹوٹنے سے بچانا چاہیئے، اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے۔