تحریر : پروفیسر رفعت مظہر میرتقی میردَس گیارہ سال کے تھے جب اُن کے والد میر متقی نے اُنہیں اپنے پاس بلاکر کہا ”بیکار مباش ،کچھ کیاکر”۔ ہمارے کپتان صاحب نے بھی اسی پر عمل پیراہوتے ہوئے جب یہ دیکھاکہ سونامیے ”ویہلے” ہیںاور آجکل کوئی ”رَولا”بھی نہیں تو اُنہوںنے ہمارے پختون بھائیوںکو یہ پیغام دے دیاکہ ”بیکار مباش ،چوہے ماراکر”۔ پہلے کنٹونمنٹ بورڈ پشاور نے اعلان کیاکہ کسی بھی چوہے کوزندہ یامردہ گرفتار کرنے پر300 روپے نقد سِکّہ رائج الوقت اداکیے جائیںگے لیکن جب صرف دو دِن میںہی معاملہ ہزاروںسے نکل کرلاکھوں روپے تک پہنچ گیاتو پھریہ اعلان کرناپڑا کہ کنٹونمنٹ بورڈ انتظامیہ نے چوہے پرانعامی رقم واپس لے لی ہے ۔وائس چیئرمین کنٹونمنٹ بورڈ نے کہا کہ سوشل میڈیاپر مذاق بننے کے بعدیہ فیصلہ واپس لیاگیا حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ فیصلہ صرف 2 افرادکوہی انعامی رقم دینے کے بعد کرلیا گیا کیونکہ دونوںپختون بھائی بوریاں بھربھر کے چوہے لے آئے جن کودیکھ کر کنٹونمنٹ بورڈ کے غبارے سے ہوانکل گئی۔
دراصل کنٹونمنٹ بورڈ والے کچھ زیادہ ہی جذباتی ہوگئے اوروائس چیئرمین صاحب نے 300 روپے فی چوہے کااعلان کردیا ۔ یقیناََ اِنعام کی واپسی کے اعلان پرہمارے پختون بھائیوںکو غُصّہ توبہت آیاہوگا کیونکہ دروغ بَرگردنِ راوی پختون بھائی تھوک کے حساب سے چوہے مارکرنہ صرف حساب کتاب میں مصروف تھے بلکہ اُنہوںنے تواِس انعامی رقم سے اگلی خریداری کے پروگرام بھی ترتیب دے دیئے تھے ۔پشاورکی ضلعی انتظامیہ تیزنکلی اوراُس نے یہ اعلان کردیا کہ انعامی رقم کے لیے کچھ دِن مزید انتظار کرناپڑے گاکیونکہ ضلعی انتظامیہ انعامی رقم کی تقسیم کا طریقِ کار وضع نہیںکر پائی۔
بہرحال پختون بھائیوں کی کچھ تسلی ہوگئی کہ پشاور گورنمنٹ نے زندہ یامُردہ چوہے کی گرفتاری پر 25 روپے ہی سہی لیکن انعام تو رکھ دیا ۔پختون بھائیوںنے بھی یہ سوچ کرکہ ”بھاگتے چورکی لنگوٹی ہی سہی ” صبرشکر کرلیا ۔اب چوہے مار مہم زوروشور سے جاری ہے لیکن پشاورکے چوہوںکا یہ عالم کہ اُنہوںنے بھی یہ چیلنج کررکھا ہے کہ ”تُم کتنے چوہے ماروگے ،ہرگھر سے چوہے نکلیںگے”۔ اِس لیے اُمیدِ واثق یہی ہے کہ یہ اعلان بھی واپس لیناپڑے گا کیونکہ اگرایسا نہ کیاگیا توکے پی کے کاسارا بجٹ توچوہے کھاجائیں گے اورحکومت ہاتھ ملتی رہ جائے گی۔
Ameer Haider Khan
کے پی کے کے سابق وزیرِاعلیٰ امیرحیدر خاں ہوتی نے فرمایاہے کہ تحریکِ انصاف نے پختونوںکو چوہے مارنے پرلگا دیاہے ۔مراد اُن کی یہ کہ اتنی دلیرقوم اورکام چوہے مارنا ۔ہمارے وزیرِاطلاعات پرویزرشید صاحب بھی آجکل بہت” مخولیے” ہوئے پڑے ہیں وہ تحریکِ انصاف کے لَتّے لینے کاکوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ۔اُنہوںنے چوہے مارمہم پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ہماری حکومت دہشت گردوںکو ماررہی ہے جبکہ تحریکِ انصاف چوہوںکو ،فرق صاف ظاہرہے ۔ اِس سے پہلے کپتان صاحب نے درخت اُگاؤ مہم بھی بڑے زوروشور سے جاری کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھاکہ خیبرپختونخوا میںایک ارب درخت لگائے جائیںگے ۔آخری خبریںآنے تک یہ ”درخت اگاؤ مہم” مفقودالخبرہے ۔اگرکسی کوپتہ چلے تووزیرِاعلیٰ خیبرپختونخواکو اطلاع دے کر ثوابِ دارین حاصل کرے۔
چوہوںکو نویدہو کہ اب اُن کی شامتِ اعمال ٹلتی ہوئی نظرآ رہی ہے ۔اُنہیں ”پانامہ یکس” کا شکرگزار ہوناچاہیے جس کی وجہ سے تحریکِ انصاف کی ”میڈم سونامی ” کارُخِ روشن ”آف شور کمپنیز” کی طرف ہوگیا ہے ۔اب چونکہ تحریکِ انصاف کو ایک تڑپتا ،پھڑکتا ،بھڑکتا موضوع مِل گیاہے اِس لیے ”چوہے مارمہم” کاخاتمہ ہی سمجھیں۔پاناما لیکس نے چونکہ میاںنواز شریف صاحب کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کانام لیا اور اُن کی بیٹی مریم نوازکو بھی آف شور کمپنیز میںحصّے دار قراردیا اِس لیے یہ توہو ہی نہیںسکتا تھاکہ تحریکِ انصاف ”لنگوٹ کَس کر” میدان میںنہ اترتی۔
اب تحریکِ انصاف کا ہر کِہ ومِہ اسی پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو ارسطوئے دَوراں ثابت کرنے کی کوشش کر رہاہے۔ عمران خاںنے کہا” پانامہ لیکس کے انکشافات کے بعد دنیاکے کئی ممالک نے تحقیقات کاآغاز کردیاہے لیکن پاکستان میںملک کاپیسہ باہر بھجوانے والوںکا احتساب کون کرے گا؟” ۔ویسے ہم سمجھتے ہیںکہ معاملہ کچھ گڑبڑ ہے کیونکہ اگرایسا نہ ہوتا توہمارے وزیرِاعظم افراتفری میںقوم سے خطاب نہ کرتے ۔ہمیںنہیں معلوم کہ سچ کیاہے اورجھوٹ کیاکیونکہ اِس کافیصلہ توآنے والاوقت ہی کرے گالیکن میاںصاحب کے خطاب میںدرد کی لہریں صاف دکھائی دے رہی تھیں۔
Nawaz Sharif
منگل کی شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِاعظم نے کہا ”میں اپنی پوری سیاسی زندگی میںآج پہلی بارذاتی حوالے سے کچھ کہنے کے لیے آپ کی خدمت میںحاضر ہوا ہوں ۔مجھے اِن گزارشات کی ضرورت اِس لیے محسوس ہوئی کہ ایک بارپھر کچھ لوگ اپنے سیاسی مقاصد کے لیے مجھے اورمیرے خاندان کونشانہ بنارہے ہیں ۔پچیس سال سے دہرائے جانے والے الزامات کوپھر اچھالاجا رہاہے ۔میرے پاس اتناوقت نہیںکہ ہرروز وضاحتیں پیش کروں ۔میرے بچے الزامات کی زَدمیں ہیں ۔خاندان کے کسی فردنے رَتی بھرخیانت نہیںکی ،ایک پیسہ بھی معاف نہیںکروایا ۔ہم نے تووہ قرض بھی اتارے جو واجب نہیںتھے”۔ وزیرِاعظم صاحب نے تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میںعدالتی کمیشن کے قیام کااعلان کرتے ہوئے کہا ”میںچاہتا ہوںحقائق قوم کے سامنے آئیں۔
گھِسے پٹے الزامات دہرانے اورروز تماشالگانے والے کمیشن کے سامنے جائیںاور الزامات ثابت کریں”۔ توقعات کے عین مطابق تحریکِ انصاف، پیپلزپارٹی اوردیگر سیاسی جماعتوںنے عدالتی کمیشن کااعلان مستردکر تے ہوئے یہ کہاکہ ایک غیرجانبدار تحقیقاتی کمیشن قائم کرکے سارے معاملے کافرانزک آڈٹ کروایا جائے ۔ہمیںسب سے مزیداربیان بلاول زرداری کالگا جس نے کمیشن کے قیام کومحض ایک ڈرامہ قراردیا ۔نوجوان بلاول کے لیے ہمارے پاس صرف ایک ہی جواب ہے کہ ”نَو سوچوہے کھاکے بِلّی حج کوچلی”۔
تحریک ِ انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ وزیرِاعظم کی تقریر سیاسی داستان گوئی پرمشتمل تھی ۔ اسدعمر نے کہا کہ وزیرِاعظم نے اپنی تقریرمیں پانامہ لیکس کے کسی سوال کاجواب نہیںدیا ۔ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ آئس لینڈکے وزیرِاعظم نے غیرت کاثبوت دیتے ہوئے استعفٰی دے دیا،میاںصاحب بھی اُس کی تقلید کریں ۔ریٹائرڈجج پرمبنی کمیشن کاقیام محض دھوکہ اورڈرامہ ہے ۔امیرِجماعت اسلامی سراج الحق نے تویہ کہہ کربات ہی ختم کردی ”اِس حمام میںسبھی ننگے ہیں ” جبکہ سیّدخورشید شاہ نے انتہائی بھولپن سے یہ فرمایاکہ اُنہیںتو اتنابھی نہیںپتہ کہ آف شورکمپنی کَس بلا کانام ہے ۔مختصریہ کہ اگلے چند روزتک خوب ہلّا گُلا اوردھوم دھڑکا ہوگااور پھرقوم اُسی تنخواہ پرگزارہ کرے گی۔