راولاکوٹ (خصوصی رپورٹ) سرفراز حسین سے ۔انتظامیہ نے گراں فروشوں کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے من مانے نرخ لگا کر عوام کو لوٹنے والے ان منافع خوروں سے کوئی پوچھنے والا نہیں پرائس کنٹرول کمیٹی خاموش گراں فروشی کی انتہا کسی کو کسی کا خوف نہیں سر عام گراں فروشی جاری شہر کی ہر دوسری دکان پر مرغیوں کے اپنے اپنے نرخ دکانداروں نے نرخنامے باہر آویزاں کر رکھے ہیں پھر بھی پرائس کنٹرول کمیٹی اور انتظامیہ پڑھنے سے قاصر یہ ملی بھگت ہے یا بے حسی کچھ بھی کہنا مشکل ہے تفصیلات کے مطابق شہر کی ہر دوسری دکان پر مرغیوں کے نرخ مختلف ہیں جو دکانداروں نے باہر سلیٹوں پر آویزاں کر رکھے ہیں لیکن انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹی یا تو پوری طرح سے مک مکا کر چکی ہے یا پھر پوری طرح بے حس ہو چکی ہے آئے روز اخبارات میں جاری ہونے والے عوامی رد عمل پر بھی کوئی توجہ نہیں دی جاتی دکانوں کے سامنے لٹکتے نرخناموں پر بھی انتظامیہ اور پرائس کنٹرول کمیٹی کے زمہ داران کی نظر نہیں پڑتی اسی طرح گوشت فروش قصابوں نے بھی من مانے نرخ لگا رکھے ہیں جنھیں انتظامیہ نے کھلی چھٹی دے رکھی ہے ایسے میں انتظامیہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے انتظامیہ اور دیگر ذمہ داران نے ان گراں فروشوں آخر کیوں کھلی چھٹی دے رکھی ہے کیا وہ اپنا اپنا حصہ بٹور کر موج کر رہے ہیں یا ان کو عوامی مسائل کی کوئی پروہ ہی نہیں سر عام اس طرح کی گراں فروشی پہلی بار دیکھنے میں آئی ہے جب دکانداروں نے اپنے اپنے من مانے نرخنامیں دکانوں کے بار لگی سلیٹوں پر بڑے حروف میں تحریر کر رکھے ہیں جو انتظامیہ کا مذاق اڑا رہے ہیں پھر بھی انتظامیہ ان کے خلاف ایکشن لینے سے قاصر ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راولاکوٹ (خصوصی رپورٹ) سرفراز حسین ۔گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بنی سنگولہ حکومتی بے حسی اور محکمہ تعلیم کی ناکا می اور من مانیوں کا منہ بولتا ثبوت معصوم بچے گھروں سے کیچن کی گدیاں اور پرانے بوریوں کے ٹکڑے لا کر ان پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے پر مجبورمعلمات کے بیٹھنے کے لیے کرسی تک میسر نہیں 45سے زائد طلباء کی تعداد کا حامل یہ سکول جس کے سالانہ نتایج 90 فیصد ہیں جسکی شاندار عمارت میں معصوم بچے زمین پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں محکمہ تعلیم اور حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے دوسری جانب اے ای او فریضہ بانو نے من مانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یونین کونسل کا استحقاق مجروح کرتے ہوئے ٹائون سے ایک معلمہ کوثر شائین کو تعینات کر رکھا ہے جن کو کوئی پوچھنے والا نہیں تعلیمی انقلاب کے نام پر معصوم بچوں اور عوام سے مذاق اڑایا جا رہا ہے صحافیوں کے سکول میں پہنچے پر معصوم بچوں نے سوالیہ نظروں سے دیکھنا شروع کر دیا اور اپنی ہی وہ کیچن کی گدیاں جن پر خود بیٹھ کر پڑھ رہے تھے صحافیوں کو بیٹھنے کے لیے پیش کرنے لگے بچوں نے نہایت معصومیت سے صحافیوں سے سوال کیا کے کیا ہمارے سکول کے لیے حکومت کے پاس ایک کرسی اور بینچ تک نہیں ہے پینے کے لیے پانی مانگنے پر بچوں نے کہا کے ہم صبح گھروں سے پینے کا پانی بوتلوں میں لے کر آتے ہیں اور دن بھر وہی پانی پیتے ہیں یہاں ہمارے لیے پینے کے پانی کا کوئی انتظام نہیں ہے بچوں کی بے بسی اور معصومیت دیکھ کر یوں لگتا ہے جیسے یہ سکول آج تک کبھی محکمہ تعلیم کی نظروں سے گزرا ہی نہیں ان بچوں کا کہنا تھا کے محکمہ کے آفیسران سکول کے نام پر فرنیچر لے کر گھروں میں استعمال کر رہے ہیں اور ہمارے ہماری کسی کو پرواہ ہی نہیں بچوں نے حسرت بھری نظروں سے صحافیوں کو دیکھتے ہوئے کہا کے آپ ہماری آواز کو اعلیٰ حکام تک پہنچائیں شائد کسی کو ہم پر رحم آ ہی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راولاکوٹ (سرفراز حسین سے) صحافیوں کا دورہ معصوم طلبا ء کی دعوت پر گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول بنی سنگولہ پہنچ گئے یہ سکول اکتوبر 2005ء کے زلزلہ کے بعد بیرونی امداد سے تعمیر ضرور ہو گیا مگر حکومت آزاد کشمیر اور محکمہ تعلیم کا حال یہ ہے کے اس سکول میں طلباء کے بیٹھنے کے لیے فرنیچر تو دور ٹاٹ تک میسر نہیں نہ معلمات کو بیٹھنے کے لیے کرسیاں دی گئیںمعلمات ٹوٹے پھوٹے بنچوں پر بیٹھ کر بچوں کو تعلیم دے رہی ہیں جبکہ بچے گھروں سے کیچن کی گدیاں اور پرانے ٹینٹوں کے ٹکرے لا کر ان پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کر رہے ہیں علاوہ ازیں بچوں کو پینے کے لیے پانی بھی گھروں سے بوتلوں میں ڈال کر لانا پڑتا ہے سکول کی سائیڈ پر ایک پانی کا بڑا ٹینک خود پانی کی ایک بوند کے لیے ترس رہا ہے اوپر سے ستم ظریفی کی انتہا یہ ہے کے یونین کونسل کا استحقاق مجروح کرتے ہوئیایک معلمہ کو بھی ٹائون سے تعینات کیا گیا ہے اے ای او کی من مانیاں عروج پر ہیں عوام علاقہ احتجاج سے قاصر اور بے حس انتظامیہ بچوں کے مسائل سے بے خبر ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راولاکوٹ (سرفراز حسین سے) محکمہ برقیات فنی ملازمین باغ کے صدر افراز مغل نڈر بیباک با صلاحیت اور ملازمین کی پسندیدہ شخصیت تھے مرحوم نے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لیے بے حد جدو جہد کی ہماری دعا ہے کے اللہ تعالی مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے اور سوگواران کو صبر جمیل عطا کرے افراز مغل کی اچانک وفات سے محکمہ برقیات کے ملازمین ایک با صلاحیت شخصیت سے محروم ہو گئے ہیں ان خیالات کا اظہار سر پرست اعلیٰ ڈسٹرکٹ پریس کلب راولاکوٹ سردار قدیر خان صدر ریاض شائد جنرل سیکرٹری محمد خورشید بیگ نثار عادل غضنفر حنیف آصف اشرف قیوم امام ساقی سرفراز حسین ظفر نزیر سمنون اصغر و دیگر نے ایکک تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت سردار ریاض شائد نے کی ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راولاکوٹ (سرفراز حسین سے) سیاحتی مقام بنجونسہ لیک ویو کشتی رانی کا ٹھیکہ لاہورکے محمد حفیظ نامی ٹھکیدار نے حاصل کر لیاٹھکیدار نے دس ٹھیکداروں میں سب سے زیادہ بولی لگا کر ٹھیکہ حاصل کیا دس لاکھ سات سو ستر روپے کی بولی دے کر ٹھکیدا رنے ٹھکیہ تو حاصل کر لیا عوام علاقہ اور سیاحوں کا کہنا ہے کے اتنی خطیر رقم مزکورہ ٹھکیدار کیسے پوری کر پائے گا اگر پوری کریں گے تو سیاحوں کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جائے گا یاد رہے کے مشہور سیاحتی مقامات شہید گلہ تولی پیر بنجونسہ میں حکومت کی طرف سے سیاحوں کو کسی قسم کی سہولت نہیں دی گئی حالانکہ پی ڈبلیو ڈی، بلڈنگ ڈویژن اور پی ڈی اے کو سیاحت کی مد میں کروڑوں روپے زرمبادلہ بھی حاصل ہوتا ہے ٹینڈر پی ڈبلیو ڈی بلڈنگ ڈویژن نے طلب کیے تھے ٹینڈر میں ایکسی ایں کی جانب سے جانبداری برتنے کے بھی الزامات ہیں جبکہ سابقہ کنٹین ٹھکیدار نے مقامی اداروں سے حکم امتناعی بھی حاصل کر رکھا ہے مقامی افراد سردار خالد محمود صادق خان و دیگر نے الزام عائد کیا ہے کے مہتمم تعمیرات عامہء پرویز کیانی نے مقامی افراد کو ٹینڈر فارم جمع کروانے سے انکار کر دیا تھا ملی بھگت سے غیر ریاستی شخص کو ٹینڈر دیا گیا گزشتہ سال یہی ٹینڈر ایک لاکھ چالیس ہزار میں ہوا تھا جو اس بار دس لاکھ سے اوپر دیا گیا انھوں نے کہا کے تعمیرات عامہء گیسٹ ہائوسز اور سیاحتی مقامات سے حاصل ہونے والی بھاری رقم خرد برد کرتا ہے اعلیٰ حکام نوٹس لیں۔