راولاکوٹ کی خبریں 27/10/2016

Rawala Kot

Rawala Kot

راولاکوٹ (سرفراز حسین سے) ڈسٹرکٹ پونچھ میں اے جے کے سی ڈی پی کی جانب سے تنظیمات کو جو میچنگ گرانٹ کی مد میں رقم دی گئی تھی وہ اے جے آر ایس پی ریفنڈ نہ کر سکی اب جبکہ فیز 2پروجیکٹ کا کام شروع ہونے والا ہے تو ایک دوسرے پر الزام تراشیاں کر کے مال ہڑپنے کی کوشش کی جارہی ہے معاملہ کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کروائی جائے تو حقائق سامنے آسکتے ہیں تا ہم اندرون خانہ ان محکموں میں کیا ہوتا رہا ہے جس سے سابق وزیر اعظم چیئرمین اے جے کے آر ایس پی چودھری مجید بھی بے خبر تھے یا جان بعوجھ کر چپ سادھ رکھی تھی کچھ کہنا مشکل ہے حکومت آزاد کشمیر نے عام آدمی کا معیار زندگی بہتر کرنے کے لیے ایفاد کے مالی تعاون سے اے جے کے کمیونیٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ شروع کیا تھا جس کے تحت سی ڈی پی نے تسنظیمات کے زریعے گائوں کی سطح پر مختلف ترقیاتی سکیموں کا آغاز کیا گیا تھا جن میں پینے کا صاف پانی رابطہ سڑکیں گائوں میں پختہ راستے بنا نا اور دیگر ترقیاتی کاموں کو شامل کیا گیا تھا یہاں ہر تنظیم کو یک لاکھ بیس ہزار روپے فی تنظیم کے حساب سے رقم دی گئی آزاد کشمیر بھر میں اس پروجیکٹ کے تحت سی ڈی پی نے ڈی پی اوز کو تعینات کیا اور کام کا آغاز کیا ضلع پونچھ میں ڈی پی او سردار لیاقت علی خان کی سربرائی میں کام کا غاز ہوا اور محلے ،گائوںاور یونین کونسل کی سطح پر تنظیم سازی کر کی گئی اور فی تنظیم ایک لاکھ بیس ہزار روپے میچنگ گرائونڈ کی مد میں رقم بھی دی گئی جو کے تنظیمات نے مخصوص مدت میں واپس تنظیمات ہی کے اکائونٹ میں جمع کروانی تھی تاکہ تمام ممبران اس سکیم سے مستفید ہو سکیں اے جے کے سی ڈی پی کی طرف سے منصوبہ مکمل کر کے اے جے کے آر ایس پی کے حوالے کیا گیا اور ساتھ ہی250ملین کی خطیر رقم بھی اے جے کے آر ایس پی کو منتقل کی گئی جسے اے جے کے آر ایس پی نے بینک میں ڈیپازٹ رکھنا تھا اور اس رقم پر بینک کی طرف سے حاصل ہونے والی منافع کی رقم کو تنظیمی اخراجات کے لیے استعمال کرنا تھا اے جے کے آر ایس پی کے نا اہل بورڈ آف ڈائیرکٹوریٹ سیکرٹری فنانس سیکرٹری سروسز سیکرٹری پی این ڈی اور وزیر اعظم آزاد کشمیر چودھری مجید چیف ایگزیکٹو آفیسر سی ای او خواب خرگوش کے مزے لیتے رہے اور اے جے کے آر ایس پی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا اس وقت ڈسٹرکٹ پونچھ میں کروڑوں کا روپے کا ڈیفالٹ ہے جو رقم تنظیمات نے واپس نہیں جمع کروائی گزشتہ دنوں اخبارات میں شائع ہونے والی خبروں پر ایکشن لیتے ہوئے سی ای او میاں اخلاق رسول کے خلاف کارروائی تو ہوئی مگر اصل معاملہ دھرے کا دھرا رہ گیا اس رقم کی ریکوری کے سلسلہ میں جب اے جے آر اسے پی سے تفصیل جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو متعلقہ دفتر کے عملے نے سنیئر سے رابطہ کرنے کو کہا اور سنیئر آفیسر موصوف افضل میر نے یہ کہہ کر تفصیلات دینے سے انکار کر دیا کے ایسا کرنے سے cdpاورrsp کے درمیان اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں تاہم انھوں نے کہا کے اس سلسلے میں پیش رفت کی جا رہی ہے اور ان کو میچنگ گرانٹ کی مد میں دی گئی رقم کی ریکوری کے لیے مشکلات کا سامنا کر ناپڑ رہا ہے ان کا کہان تھا کے بعض مقامات پر لوکل تنضیموں کا کہنا ہے کے ہم نے پیسے سی ڈی پی سے لیے ہوئے ہیں اور آر ایس پی کو کیوں ادا کریں لیکن انھوں نے کہیں بھی یہ واضح نہیں کیا کے کسی جگہ پر فیک تنظیمات کو ادائیگی کی گئی ہے انھوں نے کسی پر کسی قسم کا کوئی الزام نہیں لگایا عوامی حلقوں مختلف چہ مہگوئیاں کی جارہی ہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے اے جے کے سی ڈی پی کے اس وقت کے پی ڈی سردار لیاقت علی خان نے کرپشن کرتے ہوئے جعلی اور فرضی تنظیمات کو پیسے دیے جس کی وجہ سے ریکوری نہیں ہو سکی جبکہ آر ایس پی کے آفیسران اس بات کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں اور کسی بھی آفیسر نے اس بات کی تصدیق نہیں دی ۔شنید ہے کے اے جے کے آر ایس پی کو جو 250 ملین بینک میں ڈیپازٹ رکھنے کے لیے دیے گئے تھے وہ بھی اے جے کے آر ایس پی ہڑپ چکی ہے اب جب کے دوسرے فیز میں کام شروع ہونے والا ہے تو ان حالات میں اے جے کے آر ایس پی کو مزید پروجیکٹس ملتے دکھائی نہیں دے رہی عوامی مطالبہ ہے کے ریاست میں دیہی علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لیے آزاد جموں کشمیر رورل سپورٹ کو فعال بنا کر پروجیکٹس دیے جائیں اور ناہل اور کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے عوامی سیاسی و سماجی و سماجی حلقوں نے حکومت آزاد کشمیر سے اے جے کے آر ایس پی کے بورڈ آف ڈائیریکٹر کو تحلیل کر کے از سر نو تشکیل دے کر آر یس پی کو فعال بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ دیہی علاقوں میں تعمیر وترقی کی جا سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راولاکوٹ (سرفراز حسین سے) سرفراز حسین سے ۔راولاکوٹ کے نواحی گائوں یونین کونسل سنگولہ گلہ بازار میں آگ لگنے سے 6 سامان سے بھری دکانیں جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئیںتفصیلات کے مطابق دکانوں کے قریب ہی زمین پر سوکھی گھاس کو کسی راہگیر نے آگ لگائی جو کے پھیلتے ہوئے دکانوں تک پہنچ گئی اور دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ذرائع کے مطابق دکانوں میں پٹرول اور ڈیزل کی بھاری مقدار بھی موجود تھی جس کو جب آگ لگی تو آگ پر قابو پانا مشکل نا ممکن ہو گیا اور دکان میں موجود گیس کے سلنڈروں بھی موجود تھے جو دھماکے سے پھٹنا شروع ہو گئے اور دیکھتے ہی دیکھتے تمام دکانیں جل کر راکھ کاڈھیر بن گئیں دکانوں میں پٹرول ڈیزل گیس کے سلنڈروں کے علاوہ بھوسہ اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء خورد و نوش بھاری مقدار میں موجود تھیں جن کے جل جانے سے مقامی تاجر کا لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔