راولاکوٹ کی خبریں 22/9/2016

Sardar

Sardar

راولاکوٹ (خصوصی رپورٹ سرفراز حسین سے) جموں کشمیر نیشنل سٹوڈنٹس فیڈریشن پچاس سال کی ہو گئی گولڈن جوبلی تقریبات کا آغاز کشمیری طلباء تنظیم جے کے این ایس ایف کا قیام بائیس تیئس چوبیس ستمبر 1966ء کو میرپور میں عمل میں لایا گیا تھا آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم ممتاز راٹھور اس کے بانی صدر اور ریاض انقلابی سیکرٹری جنرل بنے تھے یہ دنیا بھر میں منفرد اعزاز رکھنے والی واحد طلباء تنظیم ہے جس نے اپنے مادر وطن جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی منحوس عبوری خونی لکیر کو پائوں تلے روند کر بھارتی مقبوضہ کشمیر میں داخل ہو کر اس وقت کے اپنے صدر گل نواز بٹ اور سیکرٹری جنرل فہیم اکرم کی قیادت میں بھارتی مورچوں پر اپنے جھنڈے گاڑھے این ایس ایف کے جھنڈے لگانے والا انقلابی نوجوان مصبیح الرحمان ذخمی ہوا اور گل نواز بٹ کے دو ساتھی ڈپٹی سیکرٹری جنرل لیاقت اعوان فرخ قریشی اور ایک طالب علم سجاد انجم مرزا شہید ہوئے اسلام آباد میں بھارتی وذیر اعظم راجیو گاندحی کی نآمد پر پہلی مرتبہ کرفیو توڑ کر اسلام آباد میں کشمیر کی آزادی کے حق میں مظاہرہ کرنے اور مظاہرے کی پاداش میں اس وقت کے صدر آفتاب خان کی قیادت میں گرفتاریوں اور جبر و تشدد کا وحشیانہ سلوک بھی این ایس ایف کے حصے میں آیا آزاد کشمیر کو پاکستان کا پانچواں صوبہ بنائے جانے کے خلاف اس وقت کے صدر عظیم دت کی قیادت میں فیصلہ کن احتجاج بھی این ایس ایف کے حصہ میں آیا منگلا ڈیم کی ملکیت مطالعہ کشمیر کے اجراء گلگت بلتستان کو آزاد حکومت کا حصہ بنانے اور جہاد کے نام پر پراکسی وار کے خلاف مذاحمتی کردار بھی این ایس ایف کے حصہ میں آیا عوامی حقوق کی لڑائی لڑنے روائتی سیاستدانوں کی سازشوں سے ان کے راستے میں حائل دو بڑی دیواروں این ایس ایف کے قائدین ارشد بلو اور فہیم اکرم کو قتل کروایا گیا گلگت بلتستان کی طرف لانگ مارچ کرتے اس وقت کے صدر محمود بیگ کی قیادت میں دو کارکن سردار امجد قیوم اور راجہ بہزاد جان قربان کر بیٹھے اس وقت این ایس ایف تین دھڑوں میں تقسیم ہے ایک دھڑا نیشنل عوامی پارٹی کا ونگ بن کر اور دوسرا دھڑا آزاد حثیت میں آج بھی خود مختار کشمیر کے لیے کوشاں ہے جب کے تیسرا دھڑا مارکسزم کا پرچم اٹھا کر سوشلسٹ کشمیر کے لیے کوشاں ہے موجودہ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر سابق وزیر اعظم چودھری مجید سنیئر وزیر طارق فاروق ممبر اسمبلی ملک نواز بھی این ایس ایف کے فارغ التحصیل ہیںآزاد کشمیر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اعظم خان ڈی آئی جی پولیس طاہر قریشی سابق سفارت کار عارف کمال بٹ کنیڈاکی صوبائی اسمبلی کے وزیر عرفان صابر قلمکار پروفیسر ڈاکٹر صغیر خان بھی زمانہ طالب علمی میں این ایس ایف کی لیڈر شپ میں شامل رہے ہیںجے کے ایل ایف کے چئیرمین صغیر خان سابق زونل صدر آفتاب خان عظیم دت پروفیسر سجاد راجہ شائد اعظم خواجہ حسن ذولفقار راجہ انوار بیگ ان لوگوں میں شامل ہیں جو آج بھی قوم پرستی کی سیاست سے وابستہ ہیں جبکہ شوکت راجہ میر خالد محمود جادید نثار جاوید شریف کاشان مسعود علی زمان راجہ طارق مسعود راجہ صباء شجاعت کاظمی ان نمایاں لوگوں میں شامل ہیں جو این ایس ایف سے شناخت بنانے کے بعد آج روائتی پارٹیوں کا حصہ ہیں آزاد کشمیر نیوز پیپر ز ایسو سی ایشن کے صدر زائد تبسم بھی زمانہ طالب علمی میں این ایس ایف کا حصہ رہے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

راولاکوٹ (خصوصی نمائندہ سرفراز حسین سے) راولاکوٹ بیسپاک بھارت دوستی میں نمایاں ہو گیاگیارہ سال گزرنے کے بادجود راولاکوٹ بریگیڈ ہیڈکوارٹر روڈ کو پی سی ون میں شامل ہونے کے باوجود پختہ نہیں کیا گیا سڑک کی پختگی سے پاک فوج کو راولاکوٹ سٹی تک پہنچنے کے لیے سات کلو میٹر دشوار گزار راستے کے بجائے تین کلو میٹر آسان ترین راستے سے راولاکوٹ آنا ممکن ہو جائے گا سازش میں نیسپاک کے انجیئر اقبال کا اہم کردار سامنے آیا زلزلہ کے بعد اس سڑک کے لیے سٹی ڈویلپمنٹ پلان میں پی سی ون منظور کیا گیا جس کے تحت تیس فٹ کشادہ سڑک بنائی جانا تھی مسلم کانفرنس کے پانچ سالہ دور حکومت اور بعد ازاں پی پی کے تین سالہ دور حکومت میں اس سڑک پر کام نہیں شروع نہیں کیا جاسکا گزشتہ سال عوام کے پرزور احتجاج پر کام کا آغاز ہو ا لیکن نصف کلو میٹر سڑک بنا کر کام بند کر دیا گیا جو سڑک بنائی گئی اسکا کام بھی غیر معیاری ہے گیارہ ماہ قبل فنڈز نہ ہونے کا بہانہ بنایا گیا جس کے بعد اس وقت کے صدر یعقو ب خان اور ایرا کے ڈپٹی چیئر مین کی ملاقات کے بعد اعلان کیا گیا کہ اس سڑک کی تعمیر کے لیے بائیس کروڑ پینتالیس لاکھ روپے کی گرانٹ کا اضافہ کیا گیا گزشتہ دس ماہ میں صرف پونا کلومیٹر سڑک پر خاکہ ڈالا جا سکا اور نہ نئی سولنگ کی گئی نہ کٹائی ہوئی بیسپاک کے انجیئر اقبال نے نئے پی ڈی کو بھی شیشے میں اتارلیا انھوں نے دوٹوک الفاظ میں پوٹھی کے وفد کو انکار کر دیا کہ سڑک کو کسی صورت بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے لنک نہیں کیا جائے گا اس سے قبل نیسپاک کے ذمہ داران نے پی ڈی کو بریفنگ دی ایک ایسے وقت جب بھارت کی طرف سے جارحیت کا خطرہ موجود ہے بارہ مولہ اور پونچھ سیکٹر سے بھارتی حملے کی صورت میں راولاکوٹ بریگیڈ کو ہی پاک فوج کی طرف سے دفاع کرنا ہے فنڈز ہونے کے باوجود اس سڑک کی تعمیر نہ ہونے پاک فوج کو مشکلات کا باعث بن سکتا ہے