راولپنڈی سے تعلق رکھنے والا عدیل مسعود اُن ھزاروں نوجوانوں میں سے ایک ہے جو ایک ایکرئنگ ایجنٹ کو ڈھائی لاکھ دے کر آج سے دو سال قبل بطور سیکورٹی گارڈ دوبئی آگیا

راولپنڈی : راولپنڈی سے تعلق رکھنے والا عدیل مسعود اُن ھزاروں نوجوانوں میں سے ایک ہے جو ایک ایکرئنگ ایجنٹ کو ڈھائی لاکھ دے کر آج سے دو سال قبل بطور سیکورٹی گارڈ دوبئی آگیا۔ایجنٹ نے اپنی چکنی چپڑی باتوں سے اپنا ڈھائی لاکھ تو کھرا کر لیا لیکن عدیل مسعود کو ایک سیکورٹی کمپنی میں پھنسا دیا۔ایجنٹ نے بجھواتے وقت وعدہ کیا کہ تنخواہ 2500 درھم ملیں گی لیکن یھاں آ کر نصف سے بھی کم یعنی صرف گیارہ سو درھم ملی۔روزانہ بارہ گھنٹے اور سال کر بارہ مھینے سخت ڈیوٹی عدیل کا مودر بنی۔

تنخواہ وقت پر ملی اور نہ ھی بیائی گئی سھولیات۔جبکہ بھڑین اور بکریوں کی طرح ایک چھوٹے سے کمرہ میں رکھا گیا جس سے ائرکنڈیشنڈ تھا اور نہ ھی مناسب رھائش۔ایک کمرے می چھ سے اٹھ افراد رکھے گئے تھے۔عدیل دو سال کے معاھدے پر بمبئی آیا تھا کہ اہنے گھر والوں کے خوابوں کی تعبیر بنے گا اور گھر والوں کی تقدیر بنے گا لیکن یھاں معاملہ ھی کجھ اور نکلا ایجنٹ نے جو بتایا تھا سب اُس کے برعکس نکلا۔

کم تنخواہ سخت ڈیوٹی اور گھر سے دوری نے عدیل مسعود کو پریسانی میں مبتلا کر دیا جیسے ھی عدیل مسعود کے دو سال پورے ہوئے اور ایگریمنٹ ختم ہونے کا وقت آیا تو کمپنی نے تنگ کرنا شروع کر دیا۔تنخواہ اعر مراعات بند کر دی۔واپسی کی ٹکٹ اور فائنل ادائیگی روک لی۔ایسے میں عدیل مسعود نے دفتر کے چکؤر لگانے شروع کر دیے جب کچھ نہ بنا تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ھہاں کیس اس کے حق میں ہو گیا لیکن پھر بھی کمپنی نے آخری رقم ادا نہ کی اور نہ ھی ٹکٹ دی۔

بلکہ اُلتا تنگ کرنا شروع کر دیا۔ستم ظر یعنی یہ کہ سیکورٹی کمپنی کے پاکستانی منجر نے بھی پاکستانی ہونے کا حق ادا نہ کیا بلکہ اُلٹا تنگ کرنا شروع کر دیا جس سے عدیل مسعود بیمار بھی ہوگیا۔حالات سے مجبور ہو کر عدیل مسعود پاکستانی قونصلیٹ دوبئی پھنچا اور وھاں جا کر ھارون ملک اور ریاض چین کو آپنی آ بیتی سنائی۔قونصلیٹ نے کمپنی کے مینجر کو بزریعہ فون معاملہ حل کرنے کو کھا جس پر کمپنی کے پاکستانی منجر نے وعدہ تو کر لیا لیکن بعدازاں اپنا فون بند کریں تا کہ کوئی رابطہ نہ کرسکے بار ھا رابطہ کرنے پربھی پاکستانی مینجر نے عدیل کی ایک نہ سنی اور مسلسل تنگ کرتا تھا۔

قونصیلٹ نے ایک بار پھر زور دار طریقے سے سیکورٹی کمپنی کے پاکستانی مینجرکومسئلہ حل کرنے کا کھا پھر بھی ایک ھفتہ کی تاخیر کے بعد عدیل مسعود کو نا مکمل بچا کھچا حساب کتاب دے دیا گیا لیکن واپسی کی ٹکٹ پھر بھی نہ دی گئی ایک طرف تنخواہ کم دوسری طرف 2 ماہ کی بے روزگاری اور ذاتی خرچ کے بعد عدیل کے پاس بچا ھی کیا تھا جو وہ اپنے اھل خانہ کے لئے کچھ لے کرجاتا اس لیے میں ایک درد مند پاکستانی محزوم ائیس قریشی جو پیسے اعتبار سے ایڈووکیٹ ھیں اور پاکستانی لوگوں کو قانونی خدمات فراھم کر رھے ھیں۔

فلاحی کاموں میں پیش پیش ھوتے ھیں انھوں نے عدیل مسعود کو اپنی جیب سے ممبئی تا اسلام آباد بزریعہ ھوائی جھاز واپسی کے سفر کا ٹکٹ دے دیا جس کو پاکر عدیل بے حد خوش ھوا اور اپنے اھل خانہ کے پاس راولپنڈی چلا گیا یہ تو ایک عدیل کا کیس تھا اس طرح کے ھزاروں کیس ھیں جھاں ایجنٹوں کے ڈ سے ھوئے لوگ بڑی مشکل سے اپنا وقت گزار رھے ھیں تکلیف وہ بات یہ ھے کے پاکستانی کے ظالم ریکرئنگ ایجنٹ لاکھوں پیسے لے کر صحیح بات نھیں بتاتے اور بیروں ملک بجھواکر پھنسا دیتے ھیں۔

اب چوں کے بیرون ملک آنے والا لاکھوں پیسے دے کر بیرون ملک آیا ھوتا ھے اور محض پیسے پورے کرنے کی خاطر بیگار جھیلتا رھتا ھے اور ایجنٹ کو د ی گئی رقم پوری کرنے کے لئے سارا عرصہ تکلیف میں گزار دیتا ھے جبکہ بیرون ملک کمپنیوں کے مینجرز جو پاکستانی ھی ھوتے ھیں وہ بھی پاکستانیوں کا ساتھ دیتے بلکہ الٹا تنگ کرتے ھیں بیرون ملک سلسلہ روزگار آنے والے سیکورٹی گارڈز کا اگرڈیٹا اکھٹا کیا جائے تو معلوم ھو گا کے کس قدر لوگ شیدید تکلیف اور نا ساعد حالات میں مدت گزار رھے ھیں۔

حکومت اور متعلقہ اداروں کو چاھئے کے بھاری رقوم لے کر کم تنخوا ھوں کے عوض پھنسا نے والے ایجنٹوں کا احتساب کیا جائے اور لوگوں کی رقوم واپس دلائی جائیں ایک لئحہ عمل احشیار کیا جائے کے2 سال کا ایگریمنٹ ختم ھونے پر متعلقہ شخص کو مکمل حساب کتاب کے ساتھ با عزت واپس بھیجا جائے اس سلسلہ میں سیکورٹی گارڈز سے رابطہ ضروری ھے۔