راولپنڈی (جیوڈیسک) یوم پاکستان کے موقع پر وزیراعظم نوازشریف آج جڑواں شہروں راولپنڈی اوراسلام آباد کے درمیان میٹرو بس منصوبے کاافتتاح کریں گے۔ میٹروبس کاروٹ کیا ہو گا؟اس پرکتنے اخراجات اٹھیں گے؟ ایک اندازے کے مطابق جڑواں شہروں راولپنڈی اوراسلام آباد کے درمیان روزانہ ڈیڑھ لاکھ افراد سفر کرتے ہیں۔ ٹرانسپورٹ کی مناسب سہولت موجود نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کوشدید مشکلات کاسامنارہتا ہے ، ایسے میں میٹروبس منصوبہ شروع کیا جارہا ہے، حکومت کاکہنا ہے کہ اسے 9 سے 10 ماہ کے دوران مکمل کر لیا جائے گا۔
میٹروبس کاروٹ راولپنڈی کے علاقے صدرسے شروع ہوگااورفیض آبادسے آئی جے پرنسپل روڈ سے ہوتاہوااسلام آبادکی نائنتھ ایونیواورپھربلیوایریاسے پاک سیکرٹریٹ پرمکمل ہوگا۔ابتدائی طور پر 60 بسیں چلیں گی۔بس سروس صبح ساڑھے 6 بجے شروع ہو کر رات ساڑھے 10 بجے تک کسی وقفے کے بغیرجاری رہیگی۔
منصوبے کا راولپنڈی کا حصہ سڑک سے اوپر جبکہ اسلام آباد میں سڑک کے برابر ہوگا۔22.8 کلومیٹر طویل اس منصوبے پر چالیس ارب روپے لاگت آئے گی۔ ہر ایک کلومیٹر کے بعد راولپنڈی میں دس جبکہ اسلام آباد میں 14 بس اسٹیشنز ہوں گے۔ بس کی سہولت ہردومنٹ کے بعدملے گی۔ منصوبے پر شہری خوش ہیں لیکن بعض سیاسی حلقے اور ٹرانسپورٹرز مخالفت کررہے ہیں۔اچھامنصوبہ ہے جواسٹاپ پہ دھکے کھاتے تھے اس سے بچ جائیں گے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ یہ پیسے ضائع کرنے والامنصوبہ ہے۔
راولپنڈی کے شہریوں کولئی ایکسپریس وے جیسے منصوبے کی ضرورت ہے نہ کہ میٹروبس کی۔ لاہورمیٹرو بس منصوبے کے برعکس راولپنڈی اور اسلام آباد میں جنگلا نہیں لگایا جائے گا۔ منصوبے کا ڈیزائن ایسارکھاگیاہے کہ مستقبل میں اس پرریل ٹریک بھی قائم کیاجاسکتاہے۔ بعض سیاسی حلقوں اورتاجروں کے میٹروبس منصوبے پر تحفظات توہیں تاہم شہریوں کاکہناہے کہ جڑواں شہروں کے درمیان روزانہ سفرکرنے والے ڈیڑھ لاکھ افرادکوسفر کی تیزاورسستی سہولت میسرآئیگی ۔