راولپنڈی : سپریم کونسل اور زون کا مشترکہ اجلاس

JKLF MEETING

JKLF MEETING

راولپنڈی (یاسر رفیق) سپریم کونسل اور زون کا مشترکہ اجلاس۔ یاسین ملک اور دیگر لیڈران کی گرفتاری کے خلاف آج بروز جمعہ آزاد کشمیر بھر میں احتجاجی مظاہرے۔

تفصیلات کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کی سپریم کونسل اور آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کی زونل ورکنگ کمیٹی کا مشتر کہ اجلاس تنظیم کے سپریم ہیڈ و قائد ِ تحریک جناب امان اللہ خان کی سرپرستی اور سینئر وائس چیئرمین جناب عبدالحمید بٹ کی صدارت میں سنٹرل انفارمیشن آفس چاندنی چوک ، راولپنڈی میں منعقد ہوا جس میں بھارت کی جانب سے چیئرمین یاسین ملک و دیگر لیڈران کی گرفتاری اور ان پر عائدجھوٹے مقدمات ، بھارت اور پاکستان کے درمیان بحال ہونے والے دوطرفہ مزاکرات ، گلگت بلتستان کی صورتحال کے علاوہ دیگر تنظیمی امور پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

اجلاس میں سپریم ہیڈ امان اللہ خان اور سینئر نائب صدر عبدالحمید بٹ کے علاوہ وائس چیئرمین سلیم ہارون ، وائس چیئرمین عابد گلگتی ، وائس چیئرمین کمانڈر فاروق ، مر کزی ترجمان محمد رفیق ڈار ،ممبرسپریم کونسل و زونل صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی ، ممبر سپریم کونسل سردار عبدلرحمان ، زونل جنرل سیکریٹری سلیم بٹ ، چیئرمین اسٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ جلیل فرید ،کنوینر شعبہ خواتین طاہرہ توقیر،لیاقت ملک ، سردار آفتاب احمد ، سردار قدیر احمد خان ، نزیر احمد کرناہی، سابقہ ترجمان اسٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ نعمان کشمیری ، بلال ملک، رفاقت ہاشمی اوردیگرنے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ طور پرمندرجہ ذیل قراردادیں اور فیصلہ جات منظور کر لئے گئے : 1۔ اس مشتر کہ اجلاس میں موجود جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے جملہ قائدین ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی و خودمختاری کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوے سمجھتے ہیں کہ منقسم ریاست کی تمام اکائیوں کو باہم ملا کرریاست کی وحدت کی بحالی ہی مسئلے کا واحد منصفانہ اور دیرپا حل ہے۔

2۔ لبریشن فرنٹ کے تمام اراکین بحیثیت جماعت اپنے وضع کردہ اغراض و مقاصد کے حصول کیلئے تمام تر قربانیاں پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے ۔ 3۔ لبریشن فرنٹ کا موقف واضح ہے کہ ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان بہتر تعلقات کے متمنی ہیں اور چاہتے ہیںکہ دونوں مما لک اپنے دو طرفہ مسائل باہمی بات چیت کے ذریعے فوری طور حل کریںتاکہ ان ممالک میں رہنے والے عوام ترقی و خوشحالی کا دور دیکھ سکیںجن کی بڑی شرح ابھی تک خط غربت کے نیچے رہ کر مفلسی کے اندھیروں میں پھنسی ہوئی ہے تاہم مسئلہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی مسئلہ ہے جو کشمیری نمائندوں کی عدم موجود گی میں صرف ہند و پاک کے درمیان دوطرفہ مزاکرات کے نتیجے میں حل نہیں ہو سکتا۔

4۔ یہ اجلاس بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت جملہ گرفتار شدہ قائدین پر اقدام قتل اور ریاست کے خلاف اعلان جنگ جیسے الزامات لگا کر انہیں جیل منتقل کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے ۔ شرکاء بھارت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان لیڈران کے خلاف عائد تمام مقد مات واپس لیکر انہیں فوری طور پررہا کریں۔ شرکاء اجلاس نے بین الاقوامی برادری سے موئثر کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔اس ضمن میںشرکاء نے فیصلہ لیا کہ آج جمعہ کے روزآزاد کشمیر کے تمام ضلعی ہیدکوارٹرز میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی جن میں چیئرمین یاسین ملک اور دیگر گرفتار شدہ لیڈران کے رہائی کا مطالبہ کیا جائیگا جبکہ دیگر زونز کے اندر بالخصوص برطانیہ اور یورپ زونز میں بھی ان گرفتاریوں کے خلاف آواز بلند کی جائے گی۔

5۔ اجلاس میں مسئلہ کشمیر کے فوری حل اور ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی و خودمختاری کی جدوجہد میں مصروف عوام پر بھارت کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم ، جن میں ماورائے عدالت حراستی ہلاکتیں ، گمنام قبریں ،گرفتاری کے بعد غائب کئے گئے افراد ، خواتین کے ساتھ دست درازی، لوٹ مار اورعدالتی دہشت گردی کے نتیجے میں بیگناہ کشمیری نوجوانوں کو عمر قید اور دیگر سزائیں دیکر جیلوں میں مقید رکھنا شامل ہیں، پر بین الاقوامی برادری کی مجرمانہ خاموشی کا نوٹس لیتے ہوے شرکاء نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اور غیر جانبدار کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔

6۔ اجلاس میں بھارت اور پاکستان پرزور دیکر مطالبہ کیا گیا کہ مسئلہ کشمیر کے فوری ، پائدار، جمہوری اور منصفانہ حل کی خاطر بحیثیت بنیادی اور فریق اول کے کشمیری نمائندوں کو بھی ان مزاکرات میں شامل کیا جائے۔ اس ضمن میں شرکاء نے فیصلہ کیا کہ لبریشن فرنٹ 15 جنوری کو بعد از نماز جمعہ دن 2بجکر30 منٹ پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے ایک پُر امن مظاہرے کا اہتمام کریگاجس میں کشمیریوں کو ان مزاکرات میں شامل کرنے پر زور دیا جائیگا۔

7۔ اجلاس میں طے پایا کہ لبریشن فرنٹ دونوں ممالک کا مسئلہ کشمیر اور مزاکرات میں کشمیریوں کی شرکت کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کا خیر مقدم کریگا وگرنہ لبریشن فرنٹ ریاست جموں کشمیر کو تقسیم کرنے والی منحوس جنگ بندی لائن کوتوڑنے کا حق محفوظ رکھتے ہوے اسے روندھنے کی مہم کا آغاز بھی کرسکتا ہے۔
8۔ اجلاس میں آزاد کشمیر کے اندر اسمبلی انتخابات پرتفصیلی گفتگو کی گئی اور شرکاء نے متفقہ طور تنظیم کے اس فیصلے کو برقرار رکھتے ہوے کہا کہ الحاق کی شق کی موجودگی میں آزاد کشمیر اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینا قابل قبول نہیںاور ناہی تنظیم کے کسی کارکن کوان انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دی گئی ہے۔