رباعیات

چاہے تو دیکھ لے یہ دنیا ساری
نا پاۓ گا حُسَین جیسا قاری
سر تھا نیزے کی نوک پر آویزاں
پر قرآں کا ورد زباں پر جاری
ه ***ه
کوئی مسجد، مندر تعمیر کرے
تو کوئی مفلس کی تحقیر کرے
پر جگ میں بہتر ہے انسان وہی
جو مخلص بن کےدل تسخیر کرے
ه***ه
قانونِ فطرت جو ہے ازل سے کامل
ہو گا حکمِ قضا سبھی پر نازل
کعبے میں مرگ ہو یا بت خانے میں
مسلم کیوں مُبتَلاۓ زَعمِ باطل
ه***ه
زَعمِ باطل میں پڑا خلیفہ کیونکر
بھولا اس نام کا وظیفہ کیونکر
جب خَتمُ المُرسَلیں مُحَمّد ہیں
اترے کوئی نیا صحیفہ کیونکر

Sajid Parvez Ons

Sajid Parvez Ons

شاعر: ساجد پرویز آنس