تحریر : محمد قاسم حمدان امریکہ نے افغانستان کو پتھر کے دور میں دھکیل کر بھی کچھ حاصل نہ کیا تو اپنی ناکامیوں کا سارا ملبہ پاکستان پر گرانا شروع کر دیا پاکستان کو مورد الزام ٹہرانے کے لئے بہت سی کتابیں لکھی گئیں۔ پینٹاگون نے پاکستان کو سبق سکھانے کے لئے ہمارے ازلی دشمن بھارت کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔ اسے تھانیدار بنا کر کابل میں لا بٹھایا گیا اور اس کی بھرپور پشتیبانی شروع کردی گئی۔ بھارت کے کابل میں آنے سے پاکستان مشرق و مغرب سے غیر محفوظ ہو گیا، بھارت نے پاک سرحد کے سا تھ اٹھارہ را کے ہیڈ کوارٹر بنائے جہاں سے ازبک اور تاجک افراد اور تکفیریوں کو تربیت دے کر پاکستان میں خودکش دھماکے شروع کئے گئے، ایران میں گوادر کے مقابل بظاہر چاہ بہار پورٹ بنائی لیکن یہاں بھی را کا نیٹ ورک قائم کیا تاکہ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریکوں کو مضبوط کیا جائے۔
کنٹرول لائن اور ورکنگ باونڈری پر جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود بھارت نے جنگ کا ماحول بنا کر رکھا ہوا ہے۔ 2014 میں کراچی ائیرپورٹ پر حملہ کیا گیا۔ اسی سال ایف سی کے چودہ اہلکاروں کے سر قلم کرکے ان کے سروں سے فٹبال کیھلنے کی اندوہ ناک وڈیو جاری کی گئی ،کامرہ ائیر بیس پر حملہ کر کے ہمارے قیمتی اثاثے تباہ کئے گئے جو جہاز تباہ ہوئے وہ عوام یا افغانستان کے خلاف تو استعمال نہیں ہونے تھے بلکہ جنگ کی صورت میں بھارت سے نبٹنا تھا ۔اسی طرح آرمی پبلک سکول میں جب ہم سقوط ڈھاکہ کی برسی منا رہے تھے تو بھارت نے بڑی منصوبہ بندی سے ایک اور سقوط ڈھاکہ جیسا زخم لگا دیا ۔پاکستان پر انڈیا کے پے در پے حملوں کے جواب میں آپریشن ضرب عضب شروع کیا گیا ۔اس آپریشن میں آئی ایس پی آرکے مطابق ہمارے 537فوجی جوان شہید جبکہ3500بھارتی تربیت یافتہ دہشت گرد جہنم واصل ہوئے جو بچ گئے وہ افغانستان میں را کے مہمان بن گئے ،دہشت گردوں کو جو اسلحہ دیا گیا وہ اکیس سال تک لڑنے کے لئے کافی تھا ۔ضرب عضب کے انیس ہزار کامیاب آپریشنز کے نتیجے میں 7599 آئی ا ی ڈیز بنانے والی فیکٹریاں تباہ کی گئیں ۔پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ریاستی وسرحدی امور عبدالقادر بلوچ نے ضرب عضب کے دو سال مکمل ہونے پر بی بی سی کو ایک انٹرویو میں کہا ضرب عضب آپریشن کے نتیجے میں ہماری ماوں ،بہنوں ،بیٹیوں کے ذہنوں سے وہ فکر ختم ہو گئی ہے کہ ان کا عزیز گھر سے باہر جاتا ہے تو وہ واپسی لوٹے گا بھی یا نہیں۔آج وزیرستان سے مہاجر بننے والے سبھی ایک لاکھ خاندان اپنے گھروں کو لوٹ چکے ہیں اور ان کے لئے جن ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا گیا وہ جاری وساری ہیں۔
دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی اگر مقامی سطح پر ہو اور اسے باہر سے کوئی امداد نہ ملے تو اسے ختم کرنا کوئی مشکل امر نہیں ہوتا لیکن اگر اس کی پشت پر امریکہ بمع نیٹو ،بھارت اور ان کا پوڈی افغانستان ہو تو پھر یہ پراکسی وار لڑنے کے یہاں وسائل کی ضرورت ہے وہیں مضبوط قوت ارادی اور عوام کی پشتیبانی ضروری ہے۔بھارت نے ہمیں تنہا کرنے کے لئے جو جنگ چھیڑ رکھی ہے ا س سب کا مقصد کشمیریوں کی سفارتی واخلاقی مدد سے باز رکھنا ہے۔ رد الفساد دراصل ضرب عضب کا تسلسل ہے جس کے تحت اب پورے ملک سے دہشت گردی کا نیٹ ورک نیست ونابود کر دیا جائے گا اور بھارت کو یہ پیغام دینا ہے کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہے اسے تنہا کرنے والے اب خود تنہائی کا شکار ہوں گے۔دہشت گردی کی موجودہ لہر کا مقصد اقتصادی تعاون تنظیم کے رکن ممالک آذربائیجان ،قازقستان ،کرغستان،ترکمانستان تاجکستان ،ازبکستان ،ترکی ایران اور افغانستان پر اثرانداز ہونا تھا کہ پاکستان ایک ناکام ،دہشت گرد اور غیر محفوظ ملک ہے اس سے دور رہنے میں ہی عافیت ہے لیکن ان ممالک نے جنھیں سی پیک کی صورت میں تر قی کی نئی راہیں کھلتی نظر آ رہی ہیں ان کے لئے بیس کروڑ کی صورت پاکستان کی منڈی تو ہے ہی لیکن گوادر سے مشرق وسطی ،افریقہ اور یورپ تک سستی ترین تجارتی راہداری بھی مل رہی ہے ۔بھارت کی اس تازہ لہر کا نشانہ پی ایس ایل کا فائنل بھی ہے ۔را نے سری لنکن ٹیم پر حملہ کروا کر پاکستان میں کرکٹ پر روک لگوا دی یہ اس کی ایک بڑی کامیابی تھی جس سے ہمیں واقعتا تنہائی کا احساس بھی ہوا لیکن اس تنہائی کے تابوت میں پی ایس ایل کی صورت پاکستان نے کیل ٹوکنے کا جب عزم کیا تو بھارت تلملا اٹھا کیونکہ پی ایس ایل اب کھیل نہیں بلکہ ایک عزم ،فتح کامرانی اور تنہائی کے پراپیگنڈے کی موت کا سیمبل بن چکا ہے ۔بھارت نے حا لیہ دنوں میں جو کروایا یہ اس کی شکست ،بزدلی اور بوکھلاہٹ کا اظہار ہے ۔اس کے اسی فساد کا جواب رد الفساد ہے۔بھارت کی مثال بھی کوا چلا ہنس کی چال مگر اپنی بھی گیا بھول والی ہے وہ ہمیں تنہائی کے اندھے کنوئیں میں برادران یوسف کی طرح دھکیلنے لگا تھا مگرصیاد اپنے ہی جال میں پھنستا دیکھائی دیتا ہے بھارتی چینل پر ایک ڈاکو منٹری دکھائی گئی جس کا عنوان تھا۔
PSL
اسلامی ملٹری کا نیا حاکم ۔۔۔راحیل۔ اس میں عسکری ودفاعی تجزیہ کاروں نے رونا رویا کہ 39ممالک کے اس اتحاد کی کمان کے لئے راحیل کو ہی کیوں چنا گیا ۔کیا یہ ریٹائر منٹ کے بعد بھی راحیل شریف کی بھارت کے خلاف اہنے ناپاک منصوبوں کو قائم رکھنے کی سازش ہے ۔راحیل شریف نے مسلم دیشوں کے اندر کچھ ایسا ماحول بنایا ہے کہ کچھ دنوں پہلے تک یہ مسلم ممالک بھارت کا ساتھ دے رہے تھے اور پاکستان کو ننگا کر رہے تھے ۔آج راحیل کو اس نیٹو طرز اتحاد کا کمانڈر بنا دیا گیا ،جب کمان پاکستان کے پاس ہو گی تو وہ ایشیا میں سپر پاور بن کر 39 ملکی اتحاد کی طاقت کو بھارت کے خلاف استعمال کرے گا ۔بھارت کو یہ خدشہ بھی ہے کہ اتحاد کی سربراہی اور سی پیک سے دوستی کے نئے رشتے میں جڑے چین سے مل کر اس کا مڈل ایسٹ اور مغربی دنیا سے سمندری راستہ بھی روکا جا سکتا ہے بھار ت چونکہ خود تخریبی چانکیائی سوچ کا ملک ہے۔ راکھشس ازم اس کے ذہن میں اس طرح سمایا ہیجیسے انسانی خون میں شیطان سرایت کئے ہوئے ہے ۔بھارت نے کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے اور پاکستان میں عدم استحکام کا تاثر ابھارنے کے لئے جماعت الاحرار کو حرکت دی ۔اس گروپ کی قیادت اگرچہ افغانستان میں موجود ہے مگر اسے بھارت کے شہر چنائی سے ویب سائیٹ کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے ۔داعش کو لے پا لک بنا کر پالنے کے لئے بھارتی وزیر داخلہ راجناتھ خود عراق گئے داعش کو بھارت اور افغانستان میں لا کر پاکستان میں کارروائیاں کرنے کی دعوت دی لیکن عراقی وزیراعظم نے اس خفیہ دورے کا راز افشا کر دیا ۔بھارتی جنرل اور قومی سلامتی کے مشیر نے تو بھارتی پالیسی سے پردہ اٹھا دیا کہ ان کا مقصد اولین پاکستان کو کمزور کرنا ہے ۔افغانستان سے دراندازی روکنے کے لئے پاکستان نے مشترکہ دشمنوں کے خلاف مشترکہ کارروائی کرنے کی تجویز دی تو مودی نے پاک افغان تعاون کے امکانات کو سبوتاژکرتے ہوئے جنگ کے شعلے بھڑکانے کے لئے اشرف غنی کو ایسا پیغام بھیجا جس کے ذریعے دہشت گردوں کے خلاف اسلام آباد کی کارروائی کو بالکل مختلف معنی پہنا ئے گئے اور دراندازی روکنے کے لئے پاکستانی سرحدوں کے اندر لگائی گئی توپوں کے جواب میں نئی دہلی کی ایما پر کابل کی طرف سے پاکستانی سرحد کے قریب بھاری توپیں لگا دیں ۔افغانستان کے لئے یہ فیصلہ کن موڑ ہے اسے پاکستان اور بھارت میں سے اب ایک کو چننا ہو گا۔
اسے یہ سمجھنا ہو گا کہ اس کا مفاد صرف پاکستان سے جڑا ہے اس کی ترقی کے لئے سی پیک کی وہی اہمیت ہے جو چین کے لئے ہے ۔مہاجرین کو انصار بن کر پاکستان نے رکھا ہے بھارت نے نہیں۔ بھارت نے تو ان میں سے کچھ لوگوں کو ورغلا کر پاکستان کے خاف استعمال کیا ہے ۔بھارت کے تھیلے کی بلی بننے سے بہتر ہے افغانستان آزاد فیصلے کرے ،آکاس بیل بننے کی بجائے سی پیک کے ذریعے اپنے پیروں پر کھڑا ہو ۔اس کے لئے اسے پاکستان کا ساتھ دینا ہو گا ۔بھارت کے دہشت گردی کے مراکز کو بند کرنا ہوگا ۔پاکستان میں اقتصادی تعاون تنظیم (ایکو)کی کامیابی کے بعد اب پی ایس ایل کا انعقاد بھی کامیابی سے ہو گا۔ قوم میں ایک جنون بھر چکا ہے اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ چند لمحوں میں ہی تمام ٹکٹیں فروخت ہو گئیں۔
قوم اپنی بہادر فوج کے ساتھ مل کر را کے فساد کا ردالفساد سے جواب دیگی۔1998 میں ہم نے ایٹمی دھماکے کر کے ملکی دفاع کو ناقابل تسخٰر بنا یاتھا اسی طرح سی پیک منصوبہ سے اقتصادی دفاع کو بھی مضبوط کریں گے۔ انشااللہ