وہ ایک چراغ تھے جو بجھ گیا

Prophet Muhammad PBUH

Prophet Muhammad PBUH

تحریر: حاجی زاہد حسین خان پلندری
لحن دائودی حضرت دائود کی اس پر سوز آواز کو کہتے ہیں جب وہ دلنشین انداز میں اللہ کی کتاب زبور کی تلاوت کرتے تو تمام چرند پرند انسان اور حیوان اپنی جگہ ساکت ہو جایا کرتے تھے۔ اللہ اور اسکے فرشتوں کو بھی ان کا یہ انداز بڑا پسندتھا۔ اسی طرح جب ہمارے آقا ۖ پر قرآن اتارا گیا تو حافظ قرآن صحابہ میں سے جو دلنشین انداز سے قرآن پڑھتے حضور ۖ ان سے قرآن سنا کرتے ۔ روایت ہے کہ حضرت کعب بن مبارک جب راتوں کو قرآن کی تلاوت کرتے تو درخت جھومتے ہوائیں ساکت ہو جاتیں اور فرشتے قطار در قطار ان کے آنگن میں اترتے اور قرآن سنتے ان کے گھوڑے اور پالتو جانور فرشتوں کو دیکھ کر ہلچل مچادیتے اللہ اللہ قرآن میں ہے ہی اتنی تاثیر اور پھر سوز دار آواز میں اسکی ٹھہر ٹھہر کر تلاوت پتھر دل انسانوں کو رلا دیتی حبشہ کے نجاشی اور روم کے ہر قل بادشاہوں کے سامنے اسکی تلاوت نے انہیں بھی جھنجوڑ کر رکھ دیا۔

قارئین کل کی بات ہے روسی پارلیمنٹ میں مصر کے جمال عبدالناصر کے ساتھ گئے ہوئے قاری عبدالباسط نے جب تلاوت شروع کی تو خدا کی قسم بے ایمان روسی صدر اور اسکے وزرا کی آنکھیں بھی چھلک اٹھیں اور پھر اسی کی دہائی میں جب ہمارے صدر جنرل ضیاء الحق کے ساتھ گئے ہوئے قاری نے قرآن کی تلاوت شروع کی تو کفر کے اس ایوان میں بھی موجود لوگ جھومنے لگے ۔ اس طرح تحریک آزادی پاکستان کے ایام میں خطیب اعظم سید عطاء اللہ شاہ بخاری بر صغیر پاک وہند میں اپنے خطباء میں گھنٹوں پر سوز انداز میں جب قرآن پڑھنے تو ہزاروں کے مجمعے کو سانپ سونگ جاتا لوگ جھومنے لگتے جب لوہا پورا گرم ہو جاتا تو پھر شاہ صاحب انگریزوں اور ہندوں سے آزادی اور پاکستان کے حق میں رائے کا وعدہ و عید لیتے ان کا یہ سلسلہ پاکستان بننے کے بعد بھی مجمعوں کو دلنشین انداز میں قرآن سنا کر لوٹنے کا سلسلہ جاری و ساری رہا۔

Rawalpindi

Rawalpindi

قارئین ستر کی دہائی میں ہمارے دارلعلوم پلندری جو اب یونیورسٹی کا درجہ اختیار کر چکی ہے۔ سالانہ اجلاسوں میں پاکستان بھر سے خوش الحان اور منجھے ہوئے خطیب یہاں تشریف لاتے اور تین دن تین راتیں پلندری اور اہل کشمیر والوں کو رولا تے اور ہنساتے بھی۔ جن میں مولنا عبدالشکور ، مولنا محمد اجمل لاہوری ، ضیاء القاسمی فیصل آبادی ، مولنا عبداللہ اور پیر چراغ دین شاہ راولپنڈی اور سیدعبد لکریم شاہ صاحب جب اپنا بیان اور قرآن سناتے تو حاضرین اور ناظرین کو گھنٹوں مدہوش کر دیتے۔ قارئین یاد رہے کہ ان میں ایک نوجوان خطیب علامہ سید عبدالمجید ندیم ہر سال پابندی سے یہاں آتے اور ایک منفرد اور دلنشین انداز میں جب قرآن پڑھتے اور بیان فرماتے تو خدا کی قسم میں نے کوئی ایسی آنکھ نہیں دیکھی جو آنسونہ بہاتی ہو۔ پھر کیا تھا۔

اہل پلندری کی ضد نے شاہ صاحب کو یہاں دو تین ماہ بعد آنے کا وعدہ لیکر چھوڑتی مسلمان کشمیر کا ہو یا کسی بھی جگہ کا۔ دل نشین انداز میں قرآن پڑھا اور سمجھا یا جائے تو پھر وہ روئے نہ اور راہ راست پر نہ آئے یہ کیسے ہو سکتا ہے۔ نہ جانے علامہ سید عبدالمجید ندیم نے گزشتہ نصف صدی اپنی اس محنت سے لاکھوں نہیں تو ہزاروں کو اللہ کے فضل سے راہ راست پہ لایا ۔

Chirag

Chirag

باعمل علماء قدرت کا بنی انسان کے لئے عظیم تحفہ ہوا کرتے ہیں۔ جو جہاں رہتے ہیں جاتے ہیں۔ عوام الناس کا تزکیہ نفس کرتے جاتے ہیں انبیاء کے بعد یہ وہ چراغ ہیں جن کے دم سے یہ ہماری دنیا قائم ہے مگر ہماری بدقسمتی آہستہ آہستہ یہ چراغ ہمارے پاکستان میں بجھتے جا رہے ہیں۔ ان میں سے شاہ صاحب کا چراغ بھی بجھ چکا ہے۔ انا لاللہ وانا الیہ راجعون ایسی شخصیت کی کمی سالوں پوری نہیں ہوا کرتی ۔ شاہ صاحب نے لگ بھگ ایک سو پچیس ممالک کا دورہ کیا ۔ اور وہاں دلنشین انداز میں دعوت دین اور داعی کا فریضہ انجام دیاگزشتہ سال پورا رمضان شاہ صاحب دارلعلوم جامع پلندری میں ظہر سے پہلے علامہ سعید یوسف کی درخواست پر دروس میں اپنے چراغ کی روشنی پھیلاتے رہے۔

اہل اسلام کے ساتھ اہل کشمیر اور اہل پلندری آج سوگوار ہے۔ اب یہ چراغ شائد ڈھونڈنے سے بھی نہ ملے۔ مگر قدرت کا نظام ہے۔ وہ اپنے دین کے داعی اور عاشقان رسول کا بندوبست کرتا رہا ہے۔ اب اہل پلندری اور کشمیر کو علامہ سعید یوسف کی صورت میں ایک اور چراغ میسر آیا ہے۔ ناظرین اور سامعین جانتے ہیں کہ ان کا دلنشین انداز تلاوت قرآن اور فصیح و بلیغ خطابت ہمارے لئے کسی نعمت خداوندی سے کم نہیں ۔ اللہ تعالیٰ سید عبدالمجید ندیم کو اور ان جیسے مرحوم خطباء اسلام کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ عنائیت فرمائے۔ درجات بلند فرمائے اور علامہ سعید یوسف اور تمام دیگر علمائے حق کی حفاظت فرمائے تاکہ وہ ہم جیسے راہ بھٹکے مسافروں کو اللہ کے دین رسول اللہ کی سیرت صحابہ کی عظمت کے ترانے اور دلنشین انداز میں لحن دائودی کی مثل قرآن کریم پڑھتے پڑھاتے اور سناتے رہیں۔ سب کہو آمین ثم آمین ۔

Haji Zahid Khan

Haji Zahid Khan

تحریر: حاجی زاہد حسین خان پلندری سدہنوتی آزاد کشمیر
hajizahid.palandri@gmail.com