دمشق (جیوڈیسک)ذرائع کے مطابق جنرل جمیع کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب دیرالزور میں حکومتی فورسز باغیوں کے خلاف ایک لڑائی میں مصروف تھیں۔ بتایا گیا ہے کہ جنرل جمیع کو ہلاک کرنے کی یہ کارروائی القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجو گروپ النصرہ فرنٹ کی جانب سے کی گئی۔
شام میں جنرل جمیع کی ہلاکت کا واقعہ گزشتہ برس دمشق میں ملکی کابینہ کے ایک اجلاس پر ہونے والے حملے کے بعد سے سب سے اہم نوعیت کا قرار دیا جا رہا ہے۔ پچھلے سال جولائی میں ہونے والے اس حملے میں وزیر دفاع اور نائب وزیر دفاع سمیت چار اعلی حکومتی عہدیدار ہلاک ہو گئے تھے جب کہ واقعے میں ملکی وزیر داخلہ بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ 2005 میں جب کئی دہائیوں تک لبنان میں موجود رہنے والی شامی فوج کا انخلا ہوا تھا تو جنرل جمیع نے اس میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اس وقت جنرل جمیع بیروت میں شامی خفیہ ادارے کے سربراہ تھے۔
شامی ذرائع نے جنرل جمیع کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ شام اور شامی عوام کو تحفظ فراہم کرنے کی خدمت میں مصروف تھے۔ واضع رہے کہ صوبے دیرالزور کے زیادہ تر حصے باغیوں کے کنٹرول میں ہیں۔