باغی ۔۔۔سچا ہے

Pakistan TV Channels

Pakistan TV Channels

پوری دنیا کی سیاست کو چھوڑیں، پاکستان میں آج کل سیاست کا میدان گرم ہے۔اخبارات ہوں یا ٹی وی چینلز سیاست کا ڈھول پیٹ رہے ہیں۔ سارا دن ٹی وی سے اٹھنے کو دل نہیں کرتا۔ایک جاتا ہے تو دوسرا اپنے بیان دینے آیا ہوتا ہے۔ایک حکومت کو بزدل، لالچی، مفادت پرست کہہ رہا ہے تو دوسرا حکومت کے قصیدے پڑھ رہا ہے۔سیاست تو وہ میدان ہے جو کبھی ویران ہوا ہی نہیں۔آئے روز کوئی نہ کوئی ہنگامہ برپا رہتا ہے۔عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے نئے نئے فارمولے ایجا د کئے جاتے ہیں۔شطرنج کی الٹی سیدھی لکیروں میں گم کیا جاتا ہے۔سیاست میں جس نے زیادہ جھوٹ بولے وہ مات دے گیا۔ظاہ ہے سچے کا کوئی ساتھ دینا گوارہ نہیں کرتا۔سچ کڑوا جو ہوتا ہے۔اسی لئے کسی کو بھاتا ہی نہیں۔

سیاست میں ،میں صرف ایک شخص سے متاثر ہوا ہوں اور وہ ہیں مخدوم جاوید ہاشمی۔سیاست کے بوڑھے کھلاڑی جو ان دنوں اپنا بوریا بستر گول کئے آرام کی غرض سے گھر آگئے ہیں۔مخدوم جاوید ہاشمی صاحب ”باغی ”کے لقب سے مشہور ہیں۔ہمیشہ اصولوں کی سیاست کرتے ہیں،کیونکہ سچے،کھر ے اور اصول پرست سیاستدان ہیں۔طالب علمی زمانے سے سیاست میں قدم رکھنے والے سب سے پرانے سیاست دان ہیں۔ملتان کے نواحی علاقے مخدوم رشید سے تعلق رکھتے ہیں۔میں بھی ملتان سے تعلق رکھتا ہوں او ر مخدوم رشید میں اکثر آنا جانا رہتا ہے۔یہ الگ بات ہے آج تک میری کسی سیاستدان سے ملاقات نہیں ہوئی۔یہ میری بدقسمتی ہے یا پھر خوش بختی،جو بھی سمجھیں۔

مجھے مفادات کی سیاست ایک آنکھ نہیں بھاتی،ایسی سیاست جو غریبوں کے لئے موت اور امیروں کے لئے عشرت بن جائے۔جس میں غریب بنیادی ضروریات کے لئے اپنے لخت جگر فروخت کرنے پر مجبور ہو جائیں اور امیروں کے لخت جگرشراب وشباب کے مزے اڑائے۔امیروں کے بچوں کے علاج سرکاری خرچے سے ہوں اور غریب کے بچے ہسپتالوں میں تڑپ تڑپ کر جان دے دیں۔جہاں امیری غریبی کا تول تولا جاتا ہو۔جہاں نوکریاں امیروں کو تھالی میں رکھ کر پیش کی جائیں اور غریبوں کے بچے ڈگریاں حاصل کرکے بھی چھابڑی اٹھائیں۔ایسی سیاست سے میں کوسوں دور بھاگتا ہوں جس میں جھوٹ،فریب کوٹ کوٹ کر بھر ا ہوا ہو۔مکار پن حد سے زیادہ ہے۔دوہر ے چہرے جن کے قول اور فعل کچھ ہیں۔وعدے کرتے بھی ہیں اور مکر بھی جاتے ہیں۔جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھاتے ہیں اور انہی غریبوں سے ووٹ حاصل کر کے اپنے مفادات کے لئے سڑکوں پر جمع کر کے مرواتے بھی ہیں۔

بات ہو رہی تھی مخدوم جاوید ہاشمی صاحب کی جو موجودہ دور میں تحریک انصاف کے صدر ہیں اور اس سے پہلے ن لیگ کو سہارا دیئے ہوئے تھے۔سیاست کے آغاز میں جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی تھی ۔پرویز مشرف دور اقتدار میں جیل میں رہے ۔ان کو برف کے بلاکوں پر لٹایا گیا مگر کبھی بھی ضمیر کا سودا نہیں کیا۔آج عمران خان اور مولاناطاہرالقادری صاحب بائیس دنوں سے اسلام آباد میں دھرنے دیئے ہوئے ہیں۔ایک تبدیلی چاہتا ہے اور دوسرا انقلاب لانے پر تلا ہوا ہے۔آزادی کے دن ،آزادی مارچ،سمجھ سے بالاتر ہے کس سے آزادی چاہتے ہیں۔؟ملک بیرونی سازشوں کی لپیٹ میں ہے اور یہ دھاندلی کا رونا رورہے ہیں۔بے بسی یہ کہ ہمیشہ عوام کو ہی آگے کیا جاتا ہے۔عوام کو مروایا جاتا ہے۔ان کے بچے یتیم ہوتے ہیں ،ان کی بیویاں بیوہ ہوتی ہیں،ان کی مائوں کی گودیں اجڑتی ہیں ۔سیاستدانوں کو کیا ہونا ہے۔جن کی فیملیاں بیرون ملکوں میں مزے لے رہی ہوتی ہیں۔

Makhdoom Javed Hashmi

Makhdoom Javed Hashmi

عمران خان نے اپنے مفادات کی خاطر مخدوم جاوید ہاشمی سے ناراضگی اختیار کر لی ،مخدوم جاوید ہاشمی اپنے قول کے سچے تھے اور انہوں نے سچ کر دیکھایا۔جب ن لیگ چھوڑ کر تحریک انصاف کا دامن تھام رہے تھے ان کے چاہنے والے ان کی گاڑی کے آگے لیٹ گئے مگر جاوید ہاشمی صاحب نہیں مانے اور چلے گئے تھے۔عمران خان نے ان کی قربانیوں کا خوب صلہ دیا۔راستے الگ کر لئے۔جاوید ہاشمی صاحب نے کہا تھا کہ اگر آپ نے غلط سمت اختیا ر کی تو میں بغاوت کر سکتا ہوں جس طرح ن لیگ سے بغاوت کی ہے۔وہی ہوا جاوید ہاشمی صاحب اپنے قول پہ ڈٹے رہے۔آج جب ملکی مفاد کو نقصان ہو رہا ہے اور عمران خان کسی تیسرے کے اشاروں پر چلنے لگے تو جاوید ہاشمی صاحب نے بغاوت کر دی۔

مخدوم جاوید ہاشمی صاحب نے بہت سے انکشافات کیے ہیں اور ہم تو آزادی مارچ سے پہلے ہی کہہ رہے تھے کہ عمران خان اور قادری صاحب کے پیچھے تیسرا ہاتھ ہے۔اب تک وہ تیسرا کامیاب جا رہا ہے۔سب کو خبر بھی ہے کہ یہ تیسرا کون ہے؟آج بہت سے لوگ مخدوم جاوید ہاشمی صاحب کو بُرا بھلا کہہ رہے ہیں۔سچ تو یہ ہے اگر مخدوم صاحب جھوٹے ہوتے تو جیل جانا گوارہ نہ کرتے۔انہو ں نے بڑی بڑی آفریں ٹھوکرا کر جیل جانے کو ترجیح دی۔وزیراعظم بنانے کا کہا گیا،بڑے سے بڑا عہدے کا کہا گیا مگر سچے ،کھرے تھے اسی لئے بکے نہیں۔آج تو پل بھرمیں لو گ بدل جاتے ہیں۔

آج چھوٹے سے چھوٹا سیاستدان بڑے بڑے عہدے لے کر محل کوٹھیاں،گاڑیاں بنا چکا ہے۔بیرون ملکوں میں بزنس کر رہا ہے وہاں کی بنکوں میں روپیہ جمع ہے لیکن جاوید ہاشمی نے اپنی ساری زندگی سیاست میں گزار دی،نہ کبھی عہدے کے لئے سیاست کی اور نہ ضمیر فروشی کی ہمیشہ اپنے اصولوں پر ڈٹے رہے۔دیکھ لینا جاوید ہاشمی کے انکشافات درست ثابت ہوں گے۔چہرے بے نقاب ہوں گے۔وقت قریب ہے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔

مخدوم جاوید ہاشمی کی بغاوت سے تحریک انصاف کا گراف گِر گیا ہے۔تحریک انصاف ہیرو سے زیرو بن گئی ہے۔تحریک انصاف سیاست کی بے موت مر گئی ہے۔بہتر یہی ہوگا کہ دھرنے ختم کرکے ملکی مفاد کے لئے کام کرئے۔کوئی ڈیم بنانے کی حمایت کرے۔بھارت تین ماہ میں 140بار بلااشتعال فائرنگ سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔اس کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرے۔دھرنوں میں کیا رکھا ہے۔مشیعت کا پہہ بحال کرے۔آئندہ الیکشن میں آپ بھی خوب دھاندلی کرکے ملک کی باگ ڈور سنبھال لینا۔ابھی آپ سیاست کے میدان میں کم عمر ہو۔ابھی تو دودھ کے دانت بھی نہیں ٹوٹتے اور چلے ہیں اسمبلیاں توڑنے۔یہ آپ کے بس کا کام نہیں ہے۔آپ بُری طرح ناکام ہو گئے ہیں۔تم تو کھلاڑی تھے مگر تمھارے ساتھ ہی کھیل کھیلا جا رہا ہے۔دشمن تمھارے کندھوں پر بندوق رکھ کر چلا رہا ہے اور تم اپنی ضد پر قائم ہو۔عقل اور سمجھداری سے کام لو اور ملکی سا لمیت کو نقصان نہ پہنچائو۔دشمن سر دھڑ کی بازی لگا چکا ہے اور تم بھی آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھے لبیک لبیک کہہ رہے ہو۔اپنے مفادات کی جنگ سے نکل کر ملکی مفادات کی جنگ لڑیں۔تب شہرت،دولت تمھارے قدم چومے گی اوریہی عوام بھی آپ کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔باغی سچا ہے اب بھی وقت ہے باغی کو منا لو ،ورنہ خسارے میں پڑ جائوں گے اور مخالف بازی لے جائے گا۔

Majeed Ahmed

Majeed Ahmed

تحریر : مجید احمد جائی
۔majeed.ahmed2011@gmail.com