ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب ایردوان نے یورپی یونین کو دوٹوک الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ اگر ” ویزے کی چھوٹ نہیں جاتی تو پھر مہاجر ین کے قانون پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔”
صدر ایردوان نے کہا کہ” اگر ترک شہریوں کو یورپی یونین کے ممالک کی سیاحت کے لیے ویزے کی پابندی سے مبرا قرار نہیں دیا جاتا تو یورپی یونین کے ساتھ ماہ مارچ میں طے پانے والے واپسی قبول معاہدے پر عمل درآمد رک جائیگا۔ ”
صدر ترکی نے کہا کہ”اسوقت ہم تیس لاکھ شامی شہریوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔ تا ہم یورپی یونین کا واحد خدشہ ان کے ملکوں میں ان کی نقل مکانی ہے۔ انہوں نے ترک شہریوں کو ویزے کی چھوٹ دینے کے بدلے پناہ گزینوں کو واپس قبول کرنے کی پیشکش کی تھی۔
واپسی قبولی اور ویزے کی پابندی کے خاتمے پر عمل درآمد یکم جون سے شروع ہونا تھا۔ اب اگست چل رہا ہے لیکن تا حال ویزے کے حوالے سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ اگر اس چیز پر عمل در آمد نہ کیا گیا تو واپسی قبول معاہدہ بھی کالعدم بن جائیگا۔”
انہوں نے بتایا کہ مغربی ملکوں نے دہشت گرد تنظیم کی فوجی بغاوت کی کوشش کے دوران ترکی کو تنہا چھوڑ دیا تھا۔
بغاوت کی کوشش کے وقت بعض مغربی سربراہان سے ٹیلی فون پر رابطہ ہونے کا ذکر کرنے والے ایردوان کا کہنا تھا کہ یہ چیز کافی نہیں تھی، ہمیں اسوقت ایک معمول کے دہشت گرد حملے کا سامنا نہیں تھا۔
اس دوران 240 افراد شہید اور دو ہزار دو سو زخمی ہوئے۔ لیکن چارلی ہیبڈو پر حملہ ہوا تو پوری دنیا نے رد عمل کا مظاہرہ کیا تھا، ہمارے وزیر اعظم نے بھی پیرس کی احتجاجی ریلی میں شرکت کی تھی۔
ہماری توقع تھی کہ ترکی کے حوالے سے یہ بھی اداکار اسی موقف اور حساسیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ترکی آئیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ” مغرب کے اپنی وضع کردہ اقدار سے تضاد رویہ اپنائے ہوئے ہے۔
“یورپی یونین ترکی کے ساتھ مخلص نہیں ہے”کہنے والے جناب ایردوان نے واضح کیا کہ یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی رُو سے یکم جون سے ترک شہریوں کو ویزے کی بندش سے مبرا قرار دیا جانا تھا لیکن یورپی یونین نے اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کی۔