ریاض (جیوڈیسک) سعودی عرب نے خبردار کیا ہے کہ اگر حوثی باغیوں نے دوبارہ جارحانہ پیش قدمی کی تو سخت جواب دیا جائے گا۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے کہاہے کہ معاملے کو مذاکرات سے حل کرنے کے لیے سفارتی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار امریکا میں سعودی عرب کے سفیر عدل الجبیر نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یمن میں موجود باغیوں نے دوبارہ جارحانہ پیش قدمی کی تو سعودی عرب اس کا بھرپور جواب دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اس وقت یمن میں دوسرے مرحلے کا آغاز کررہا ہے۔
امید ہے کہ یمن کی تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان سیاسی مذاکرات کے نتیجے میں انتخابات اور نئے آئین کے نفاذ کی راہ ہموار ہوگی۔ دوسری جانب یمن میں باغیوں نے مذاکرات کے آغاز کے لیے شرط پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی اتحادی فوج اپنے حملے مکمل روک دے۔ اس سے قبل عرب ٹی وی اور دیگر غیر ملکی خبر ایجنسیوں کے مطابق بدھ کے روز سعودی طیاروں نے ایک بار پھر حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا ہے۔
یہ حملے نے تعز، صنعا، عدن سمیت حوثی باغیوں کی مختلف ٹھکانوں پر کیے گئے۔ سعودی عرب کی جانب سے حملے ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد حوثی باغیوں نے تعز میں فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے سعودی عرب کی جانب سے یمن پر حملے روکے جانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے جلد سے جلد جنگ ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔