حالیہ ہلاکتوں میں اسرائیل ملوث ہے شواہد مل گئے : بنگلہ دیش

 Bangladesh

Bangladesh

ڈھاکہ (جیوڈیسک) بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں ترقی پسند بلاگرز اور اقلیتی برادری کے افراد کی حالیہ ہلاکتوں میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے ہیں۔ اسد الزمان خان کے مطابق حزب مخالف کے ایک رکن پارلیمان کی اسرائیلی مشیر سے ملاقات ہوئی تھی جس میں بنگلہ دیش کے خلاف’ عالمی سازش‘ کے شواہد ملے۔

انہوں نے متعلق ثبوت فراہم نہیں کیے جبکہ اسرائیل نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مکمل طور پر احمقانہ قرار دیا ہے۔ وزیر داخلہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایک دن پہلے ہی مختلف واقعات میں شدت پسندوں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں میں کافی متحرک سینئر پولیس اہلکار کی اہلیہ اور ایک عیسائی دکاندر کو ہلاک کر دیا گیا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حالیہ ہلاکتوں کے واقعات کی زیادہ تر ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کی ہے لیکن حکومت محرکات کی نفی کر رہی ہے۔ اس سے پہلے حکومت نے ان واقعات کو حزب مخالف سے جوڑنے کی کوشش کی تھی۔ سیکولر بنگلہ دیش میں مسلمان اکثریت میں ہیں اور اس کے فلسطین کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا: ’بنگلہ دیش بین الاقوامی سازش کا ہدف بن گیا ہے اور غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں بھی شامل ہو گئی ہیں۔‘ جب وزیر داخلہ سے وضاحت کرنے کا کہا گیا تو اس پر انھوں نے کہا:’ آپ کو لازمی اس کا نوٹس لینا چاہئے کہ ایک رکن پارلیمان کی اسرائیلی ایجنٹ سے ملاقات ہوئی تھی، اس کی تصدیق کرنے کی اس سے زیادہ ضرورت نہیں ہے، تمام بنگلہ دیشی اس کے بارے میں جانتے ہیں۔

حزب مخالف کی جماعت بی این پی کے رکن پارلیمان اسلم چوہدری کو حال ہی میں اسرائیلی حکومت کی مشیر مینڈی صفادی سے بھارت میں ملاقات کی تصویر سامنے آنے کے بعد بغاوت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اسلم چوہدری نے اسرائیلی ایجنٹ سے ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارت کاروباری دورے پر گئے تھے۔ شیعہ، صوفی، احمدی اور مسیحی اور ہندو اقلیتوں پر بھی حملے ہوئے ہیں جن میں سے بہت کو چاقوؤں سے ہلاک کیا گیا۔