حالیہ انتخابات لاہور بار ایسوسی ایشن

Lahore Bar Association Elections

Lahore Bar Association Elections

تحریر: شہزاد، عمران رانا ایڈووکیٹ
گذشتہ سال لاہور بار کا الیکشن587 ووٹوں کی لیڈ سے ہارنے والے انڈیپنڈنٹ یعنی عاصمہ جہانگیر گروپ کے امیدوار ملک محمدارشداِس سال الیکشن میں اپنے مدمقابل پروفیشنل یعنی حامد خان گروپ کے امیدوار عاصم چیمہ سے 1214 ووٹوں کی ایک بڑی لیڈ سے کامیاب ہوئے۔ اِس ون ٹو ون معرکہ میں ملک ارشد نے کل 3075ووٹ حاصل کیے جبکہ عاصم چیمہ نے 1861ووٹ لیے اِس طرح ملک محمد ارشد لاہور بار ایسوسی ایشن 2018-19کے لئے نئے صدر منتخب ہوگئے اِس مقابلے میں ملک ارشد کوسابقہ صدر لاہور بار ساجد بشیر شیخ کی مکمل سپورٹ حاصل تھی۔

سابقہ صدر لاہور بار چوہدری عمران مسعوداِس دفعہ چیئرمین الیکشن بورڈ تھے جنہوں نے تاریخ میں پہلی بار ایوان ِ عدل یعنی سول کورٹ میں کامیابی کے ساتھ الیکشن کا انعقاد کروایااور اِس بار بھی بائیو میٹرک سسٹم صرف ووٹرز کی تصدیق کے لئے استعمال کیا گیاجبکہ باقی بیلٹ پیپر اور ووٹ ڈالنے کا دستی طریقہ ہی تھاجس کی وجہ سے نتائج اگلے روز نمازِ ظہر تک مکمل ہوئے ۔اِ س وقت لاہور بار کے ممبران وکلاءکی تعداد22 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے مگر بائیو میٹرک کے تحت صرف 7291 ووٹرز ہی رجسٹرڈ تھے جن میں سے کل 5136ووٹرز نے اپنا حق ِ رائے دہی استعمال کیا ۔

نائب صدرکی چار اور سےکرٹری کی دو نشستوں پربہت دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملا ۔ نائب صدر کی دو نشستوں پر کل پانچ امیدواروں میں مقابلہ تھااِن میں فواد رامے 1903ووٹ ، مہر تنویر افتخار 1901ووٹ ، اعجاز بسراء1540ووٹ ،رانا نعیم 1273ووٹ اور اسد خان 1240ووٹ شامل تھے اِس طرح سینئر وکیل نوید عنایت ملک کے شاگرد فواد رامے اورآرائیں گروپ کے امیدوار مہر تنویر افتخارجوکہ محمد جواد بٹ کے شاگردبھی ہیں بالترتیب سےنئر نائب صدر اورنائب صدرمنتخب ہوئے اِس مقابلے میں مہر تنویر افتخار اور اعجاز بسراءکا یہ دوسرا الیکشن تھا جبکہ نائب صدر ماڈل ٹاﺅن سیٹ پرکل تین امیدواروں میں مقابلہ تھا جن میں میاں آصف علی 2501ووٹ،سید مجتبیٰ کاظمی 1468ووٹ اور رانا کوثر سلہری 825ووٹ شامل تھے اِس طرح ندیم ضیاءبٹ کے ساتھی اور آرائیں گروپ کے امیدوار میاں آصف علی شاندار کامیابی کے بعد نائب صدر منتخب ہوئے اور پہلی بار وجود میں آنے والی نائب صدر کینٹ سیٹ پرکل چھ امیدواراں میں مقابلہ تھا جن میں عزیز اے بھٹی 1278ووٹ ،رانا منظور احمد 1181ووٹ، میاں سخاوت علی 927ووٹ،عرفان احمد کچھی 770ووٹ، سعید سندھو 441ووٹ اورزاہدشاہ ہمدانی 202ووٹ شامل تھے اِس طرح برہان معظم ملک کے امیدوار عزیز اے بھٹی ایک سخت مقابلے کے بعدکامیاب قرار پائے۔

سیکرٹری کی دونشستوں پرکل آٹھ امیدواران کے درمیان مقابلہ تھاجن میں ملک سہیل مرشد 1947ووٹ، فراز لون 1814ووٹ،ملک مقصود کھوکھر 1307ووٹ،رانا کاشف سلیم 828ووٹ،محمد عظیم گجر 749ووٹ،عابد حفیظ ورک 621ووٹ،آصف چوہان 473ووٹ اور قادر نواز رانجھا 448ووٹ شامل تھے اِس طرح اِس نشست پر بھی برہان معظم ملک کے امیدوار ملک سہیل مرشد سیکرٹری جنرل اورنعیم چوہان گروپ کے فراز لون سیکرٹری منتخب ہوگئے۔

اِس کے بعد جوائنٹ سیکرٹری کے عہدے کی باری آتی ہے جس پر کل 4 امیدواران کے درمیان مقابلہ تھا جن میں محمد عثمان بھٹی 1885ووٹ ،طیبہ مبارک 1310ووٹ،تحسین طاہر گجر 1069ووٹ،مخدوم شاہ محمد629ووٹ شامل تھے اِس طرح سابقہ ممبر پنجاب بار کونسل سہیل ڈار کے شاگرد اور موجودہ فنانس سیکرٹری لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن محمدظہیر بٹ کے ساتھی محمد عثمان بھٹی نے جیت اپنے نام کی جبکہ فنانس سیکرٹری کی نشست پربھی کل 4امیدواروں میں مقابلہ تھا جن میں شبنم بانو 1860ووٹ ، محمد امتیاز گجر1537ووٹ ، راجہ نعمان 1379ووٹ اور رضیہ سلطانہ 183ووٹ شامل تھے جس میں (ن) لیگ لائیرز فورم کی حمایت یا فتہ اورکامیابی حاصل کرنے والی واحد خاتون شبنم بانو کامیاب قرار پائیں۔لائبریری سیکرٹری کی نشست پر کل5 امیدواروں میں مقابلہ تھا جن میں راناعامر فاروق 1518 ووٹ اور دوسری بار الیکشن لڑنے والے سمیع خان 1262ووٹ لیکر نمایاں رہے۔

جبکہ اِس مقابلے میں دیگر امیدواروں میں محسن محبوب نتکانی ،تحسین زیدی اور میاں رضا محمود شامل تھے اور کافی سالوں بعد آڈیٹر کی نشست پر ون ٹو ون مقابلہ دیکھنے کو ملاجو سلطان محمود میاں نے 2538ووٹ لیکر جیت لیا گذشتہ کئی سالوں سے عموماً اِس نشست پر امیدوار بلامقابلہ ہی کامیاب ہوتے چلے آرہے ہیں اِس بار اِس نشست پر دوسرے امیدوار ذوالفقار لیاقت تھے جو ناکا م رہے ۔اِس طرح لاہور بار ایسوسی ایشن میں ہمیشہ کی طرح انتقال ِ اقتدار خوش اسلوبی سے ہوا اور اِس الیکشن کے نتیجے میں کامیاب ہونے والی کابینہ میں تمام ترنوجوان اور پروفیشنل وکیل ہیںجو اپنی برداری اوراِس پیشے کے اہم ترین مسائل جن میں وکلاءہسپتال کی تعمیر، ہاﺅسنگ سوسائٹی کا مطالبہ ،وکلاءچیمبرز کی تعمیراور پارکنگ کے مسائل کو دور کرنا شامل ہیں‘سے اچھی طرح واقف ہیں لہٰذا ایک وکیل ہونے کی حیثیت سے میں بھی اپنے معزز عہدیداران کی کامیابی کے لئے دعا گو ہوں اور اِن کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کرتا ہوں۔

Shahzad Imran Rana Advocate

Shahzad Imran Rana Advocate

تحریر: شہزاد، عمران رانا ایڈووکیٹ