شام (جیوڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ شام کے شمال میں ایک سیف زون چند ماہ کے اندر قائم ہو جائے گا۔
ایردوآن نے کہا کہ ترکی وہ واحد طاقت ہے جو ایک سیف زون کا قیام عمل میں لا سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری کی جانب سے سیف زون کا قیام ممکن نظر نہیں آتا۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ 1998 میں شام کے ساتھ طے پایا جانے والا معاہدہ ترکی کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ خطرات کا سامنا کرنے کی صورت میں شامی اراضی میں داخل ہو جائے۔
ترکی کے صدر شمالی شام میں سیف زون کے قیام کی سپورٹ کے لیے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کو قائل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔
ایردوآن سے بات چیت کے بعد پوتین نے باور کرایا ہے کہ روس ،،، شامی حکومت اور کرد نمائندوں کے بیچ بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔ روسی صدر کے مطابق شام سے امریکی افواج کا انخلا ایک مثبت اقدام ہو گا۔
اس سے قبل ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو باور کرا چکے ہیں کہ 1998 میں ترکی اور شام کے درمیان طے پائے جانے والے معاہدے کے تحت ان کا ملک شامی اراضی کے اندردہشت گرد تنظیموں کے انسداد کا حق رکھتا ہے۔ معاہدے کی رُو سے شام پر لازم ہے کہ وہ سرحد پار انسداد دہشت گردی میں ترکی کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور دمشق کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کے لیے ہر طرح کی سپورٹ کا سلسلہ ختم کرے، اس کے عسکری کیمپوں کو بند کرے اور اس کے جنگجوؤں کو ترکی میں داخل ہونے سے روکے۔
یہ معاہدہ ترکی کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ شام کے اندر 5 کلو میٹر تک دہشت گردوں کا تعاقب کر سکتا ہے اور ترکی کی قومی سلامتی کو خطرہ درپیش ہونے کی صورت میں ضروری سکیورٹی اقدامات کر سکتا ہے۔
ترکی اپنی سرحد سے 32 کلو میٹر کی دوری پر ایک سیف زون قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تا کہ کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کو اپنی سرحد سے دور رکھ سکے۔