اسلام آباد (جیوڈیسک) افغانستان میں قیام امن اور مفاہمتی عمل کیلئے چار ملکی گروپ کا اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے۔ اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان افغان مفاہمتی عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے، امید ہے کہ افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے لیے روڈ میپ جلد تشکیل دے دیا جائے گا۔
افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے اسلام آباد میں ہونے والے 4 ملکی رابطہ گروپ کے تیسرے اجلاس میں سیکریٹری خارجہ پاکستان اعزاز چودھری اور افغان نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ امریکی اور چینی نمائندگانِ خصوصی رچرڈ اولسن اور ڈینگ ژی جن بھی اجلاس میں شریک ہیں۔
اجلاس سے قبل مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کہ پاکستان امن کیلئے افغان قومی حکومت کی مفاہمتی کوششوں کو سراہتا ہے ، پائیدار امن اور استحکام کے لیے ہم مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ مشیر خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ حالیہ جذبے اور عزم کے ساتھ اب یہ گروپ مفاہمتی عمل کے لیے روڈ میپ جلد از جلد تشکیل دے گا اور افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان گروپس کے درمیان براہ راست بات چیت کے لیے مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرے گا۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے تمام فریقین کا پرعزم ہونا ضروری ہے، افغان عوام نے بڑی مشکلات اٹھائی ہیں، مذاکرات کی کامیابی سے پر تشدد کاروائیوں کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ مشیر خارجہ امورسرتاج عزیز نے کہا کہ میں اس بات پر زور دینا چاہوں گا کہ پاکستان افغانستان کی تشویش سے پوری طرح آگاہ ہے ملک میں بڑھتی ہوئی پرتشدد کارروائیاں بنیادی چیلنج ہے اور امن مذاکرات کا اصل مقصد بھی تشدد میں کمی ہونا چاہیے۔
اجلاس میں افغان امن عمل کے سلسلے میں افغان حکومت اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کی بحالی کیلئے حکمت عملی، پاکستان کے کردار اور پاک افغان اعتماد سازی کے اقدامات کے بارے میں بات چیت کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل 4 ملکی رابطہ گروپ کا پہلا اجلاس 11 جنوری کو اسلام آباد جبکہ دوسرااجلاس 18 جنوری کو کابل میں ہوا تھا۔