تفریحی مقامات اور سہولتیں

Recreational Places

Recreational Places

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری

وطن عزیز پاکستان کو اللہ تعالی نے بے شمار قدرتی وسائل سے نواز رکھا ہے ہم نے ان وسائل کوبھر پور طریقے سے استعمال میں لاکر معیشت میں بہتری لانے کے لیئے کچھ کیا کہ نہیں مجھے آج “سانچ “کے قارئین سے یہاں یہ بات نہیں کرنی ہاں البتہ وطن عزیز پاکستان میں ریگستانوں ،سرسبز و شاداب علاقوں،پہاڑوں، جنگلوں،خوبصورت جھیلوں جیسے اور بہت سے قدرتی دلکش مقامات کے باوجود لوگوں کو سستی سیروتفریح کا میسر نہ آنا لمحہ فکریہ ضرور ہے جس کی بڑی وجہ یقیناََ حکومتوں کی جانب سے کیئے گئے اقدامات میں کمی کو ہی گرداناںجاتا ہے وطن عزیز میں سیاحت کا محکمہ ہونے کے باوجود سیاحت کو فروغ حاصل نہ ہونے کہ کئی ایک وجوہات بیان کی جاتی ہیں جس میں گزشتہ چند سال میں دہشت گردی کا خوف اور ملکی غیر ملکی سیاحوں کے لیئے آزادانہ اِن مقامات پر گھومنے پھرنے کی آزادی کا حاصل نہ ہوسکنا بھی شامل کیا جاتا ہے۔

قارئین کرام ! وطن عزیز میں درہ خیبر،پشاور،کراچی،لاہور،سوات ،راولپنڈی ،شمالی علاقوں میں آزاد کشمیر،گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور شمال مغربی پنجاب،سندھ کا ساحل سمندر،کراچی،مکلی کا قبرستان،گورکھ ہل سٹیشن دادو،صحرائے تھر،موئن جو دڑو، جنوبی پنجاب کا تاریخی شہر ملتان، بہاولپور کا صحرائے چولستان اور ضلع ڈیرہ غازی خان کا خوب صورت علاقہ فورٹ منرو ،پاکستان یادگار،پاک چین دوستی مرکز،راول ڈیم ،شکر پڑیاں،سلسلہ کوہ مارگلہ ،دامن کوہ،کالام ،کاغان ،ناران ،جھیل سیف الملوک ،قلعہ لاہور،لاہور چڑیا گھر،لاہور عجائب گھر،بھوربن ،پتریاٹہ ،قلعہ روہتاس ،نور محل ،کٹاس ،زمزمہ ،دریائے راوی ،دریائے ستلج ،دریائے چناب ،دریائے بیاس ،دریائے جہلم ،کلر کہار،کھیوڑہ کی کان ،فورٹ منرو ،وادی سون سکیسر،صحرائے چولستان،کے ٹو،گلگت ،اسکردو،سدپارہ جھیل ،کچورہ جھیل ،دیوسائی نیشنل پارک اور بے شمار ایسے مقامات جہاں پر عام پاکستانی جسے دووقت کی روٹی فکر کے ساتھ ساتھ بنیادی ضرورتوں کے حصول کے لیئے دن رات کام کرنا پڑے وہ ان سیاحتی تفریحی مقامات پر جانے کے لیئے کم ہی سوچ سکتا ہے اِیسے لاکھوں پاکستانیوںکو سیروتفریح کی سہولیات فراہم کرنے کے لیئے حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر ملکراقدامات کرتا تو آج صورتحال مختلف ہوتی ،مقامی سطح پر لوگوں کوسیرو تفریح کے لیئے مناسب اقدامات کی جتنی ضرورت آج محسوس کی جا رہی ہے۔

شاید پہلے کبھی ایسی نہ ہو چھوٹے شہروں میں پارکوں کی تعمیر اور تزئین وآرائش ایک خواب بن چکا ہے اگرچہ ہر کالونی میں پارک تو کاغذوں پر موجود ہیں لیکن انکی تزئین وآرائش اور وہاں مناسب سہولیات فراہم کرنے میں مقامی وضلعی انتظامیہ مکمل ناکام نظر آتی ہے ضلع اوکاڑہ میں تحصیل دیپالپور اوررینالہ ،گوگیرہ میں موجود چندتاریخی مقامات کے باوجودوہاں سیرو تفریح کی مناسب سہولتوں کی عدم دستیابی نے تیس لاکھ سے زائد آبادی کو سستی سیرو تفریح سے محروم کر رکھا ہے صاحب ثروت افراد کے لیئے پاکستان کے دور دراز سیاحتی و تفریحی مقامات پر جانا کوئی بڑا مسئلہ نہ ہے لیکن متوسط اور غریب گھرانوں کے لیئے اپنے شہر یا علاقہ میں سیروتفریح کی سہولیات فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے گزشتہ چند سالوں میں پرائیویٹ پارکوں کی تعمیر نے اوکاڑہ شہر کے رہنے والوں کو تفریح کا کسی حد تک انتظام کر دیا ہے لیکن یہ پرائیویٹ پارک بھی رقبہ کی کمی اور مناسب سہولتوں کے ساتھ مزین نہ ہیں خاص طور پر فیملی کے ساتھ سیروتفریح کی سہولیات اُس حد تک فراہم نہیں کی جاتیں جنکا ذکر اشتہارات میں کیا جاتا ہے۔

ہاں البتہ مردوں اور منچلے نوجوانوں کے لیئے تفریح کے لیئے مناسب جگہیں ہیں ،اوکاڑہ شہر میں صفدر شہید پارک(المشہورکمپنی پارک)،جناح پارک ،میاں محمد زمان پارک ،فیملی پارک ،لیڈیز پارک کے علاوہ چندرہائشی کالونیوں میں موجود پارک گندگی اور تفریحی سہولتوں سے محروم نظر آتے ہیں لالہ زار کالونی میں گزشتہ چالیس سال سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار (ٹینکی والا)پارک ،گورنمنٹ کالونی میں (ٹینکی والا) پارک ،شیر ربانی ٹائون ،گارڈن ٹائون،گلشن پارک،پیپلز کالونی اور بے شمار ایسے چھوٹے پارک ہیںجو سالہا سال سے مختلف ضلعی اور بلدیاتی حکومتوں کے دور میں فنڈز ملنے کے باوجود تزئین و آرائش اور مناسب سہولتوں سے محروم چلے آرہے ہیں گزشتہ چند ماہ سے جناح پارک اور شہر کے دوسرے پارکوں میں ضلعی انتظامیہ خاص طور پر اعلی افسران کی جانب سے بھر پور سہولتوں کی فراہمی کے اعلانات کے باوجود یہاں فیملی کے ساتھ سیروتفریح کے لیئے جانا انتہائی مشکل ہے سیکورٹی کے مناسب انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے عیدین اوردیگر قومی تعطیلات پر خواتین اور بچوں کا یہاں جانا اور تفریح کرنا ناممکن ہے پارکوں کے اندر موٹر سائیکلوں کا داخلہ ممنوع ہونے کے باوجود وہاں منچلوں کا ریس لگانا حیرت کا باعث ہے۔

راقم نے بارہا عید تعطیلات پرشہر کے پارکوں خاص طور پر میاں زمان پارک میں منچلوں کی جانب سے ہلڑ بازی اور پارک میں موٹر سائیکلوں کی ریس کے بارے انتظامیہ کے سربراہان کی توجہ دلوائی لیکن افسوس سخت اقدامات کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود یہ سلسلہ آنے والے تہواروں پر بھی جاری وساری رہتا ہے میاں زمان پارک لوئر باری دوآب کے نزدیک ہونے اور وسیع رقبہ پر تعمیر ہونے کے باوجود انتظامی افسران کے مسلسل دعوئوں کے باوجود عیدالاضحی پر بھی سابقہ منظر پیش کرتا نظر آیا ،مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ کے پارک میں حالات کا ایسا رہنا دراصل قریب ہی ایک پرائیویٹ پارک کو کامیاب کروانے کا سبب بھی ہوسکتا ہے کیونکہ پرائیویٹ پارکوں کی قومی ومذہبی تہواروں پر آمدن روزانہ کی بنیاد پر لاکھوں میں ہوتی ہے اگر گورنمنٹ کے بنائے پارک اصل حالت میں بحال ہوگئے توپرائیویٹ پارکس کی آمدن متاثر ہو سکتی ہے۔

انتظامیہ کو بارہا تجاویز دی گئیں کہ اگر جناح پارک کو فیملی اور بچوں کے لیئے مختص کر دیا جائے تو شہریوں کو سیروتفریح کی سہولت کافی حد تک فراہم کی جاسکتی ہے گزشتہ دنوں عید الاضحی کے موقع پر مجھے پھولنگر کے قریب واقع ایک بڑے پرائیویٹ پارک جانے کا اتفاق ہوا یہ پارک پنجاب میں خاص طور پر ساہیوال سے لاھور کے درمیان عوام کو ایک بہترسیرو تفریح فراہم کرنے میں معاون ثابت ہو رہا ہے یہ پارک پرائیویٹ سیکٹر میں ایک اچھا اضافہ ہے جہاں سفاری پارک کی سہولت بھی موجود ہے وسیع وعریض پارک جوکہ 250ایکڑ سے زائد رقبہ پرمحیط ہے ،بانس کے جنگل ہونے کے باوجود فیملی کے ساتھ مناسب سیروتفریح کا موقع فراہم کرتانظرآتا ہے اگرچہ یہاں بھی بہتری کے لیئے کئی ایک اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے جس میں پارک کے اندر موجود گدھا گاڑی ،بیل گاڑی ،تانگہ اور اسٹالوں پر اونچی آواز میں ڈیک پر انڈین گانوں کا بجنا ہے جس کی وجہ سے شور جیسی آلودگی پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین اور بچوں کے لیئے اچھا ماحول فراہم ہوتا نظر نہیں آتا اگرچہ سیکورٹی کے اقدامات پارک کے اندر مثالی ہیں لیکن اونچی آواز میں انڈین گانوں کا ہر اسٹال اور سیر کو آنے والوں کی سہولت کے لیئے میسر کی گئی سواری پر بجنا ناقابل برداشت ہے۔

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

MUHAMMAD MAZHAR RASHEED

تحریر : محمد مظہر رشید چودھری
03336963372