اسلام آباد(جیوڈیسک)لال مسجد کمیشن نے فوج کو کلین چٹ دیتے ہوئے لال مسجد آپریشن کی مکمل ذمہ داری سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف ، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز اور ان کے سیاسی اتحادیوں پر عائد کی ہے۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ آپریشن میں کل 103 افراد جاں بحق ہوئے۔
وفاقی شرعی عدالت کے جسٹس شہزادہ شیخ پر مشتمل کمیشن نے رپورٹ میں کہا ہے کہ لال مسجد آپریشن کے ذمہ داروں کے خلاف قتل کے مقدمات قائم کئے جائیں۔ سابق حکمرانوں پر زور دیا جائے کہ وہ متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ ادا کریں۔رپورٹ کے مطابق ریکارڈ سے واضح ہے کہ اقتدار کے حامل اتحادی پارٹنر خصوصا وزیرِ اعظم اور ان کی کابینہ اس جرم میں شریک ہیں۔
شوکت عزیز اس معاملے میں کابینہ اور اتحادی ساتھیوں سے رابطے میں تھے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ نے فوج کو بلانے کیلئے تمام قانونی تقاضے پورے کئے۔ ہر فوجی آئین کی پاسداری کا عہد کرتا ہے۔ وفاقی حکومت نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا تھا۔
آپریشن کے دوران جاں بحق ہونے والوں میں 92 سویلین اور 11 سیکیورٹی اہل کار تھے،92 شہریوں میں سے 76 کی شناخت ہوگئی تاہم 16 کی شناخت نہیں ہوسکی۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس پلاٹ پر جامعہ حفصہ تھا وہ دوبارہ انہی کے حوالے کیا جائے۔