اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں مسلسل غیر حاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری ملزم قرار دے دیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے اسحاق ڈار کے خلاف دائر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کی۔
عدالت نے مسلسل غیر حاضری پر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ضامن احمد علی قدوسی کو حتمی شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے ضامن کو تین روز کے اندر ملزم کو پیش کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ ملزم کو پیش نہ کرنے کی صورت میں 50 لاکھ روپے کے زرضمانت مچلکے ضبط کرلیے جائیں گے۔
نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عمران شفیق نے عدالت سے ملزم کو اشتہاری قرار دینے کی درخواست کی تو وکیل صفائی کی جانب سے اس کی شدید مخالفت کی گئی اور اسحاق ڈار کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل کی ایم آر آئی کا انتظار تھا، سینے میں اب بھی تکلیف ہے جب کہ دل کی شریان میں بھی معمولی سا مسئلہ ہے۔
وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کے مزید ٹیسٹ ہوں گے، نیب نے اب تک میڈیکل رپورٹ کی تصدیق نہیں کرائی جب کہ وارنٹ کی تعمیل لاہور کے پتے پر کی گئی وہ تو وہاں رہتے ہی نہیں۔
اس موقع پر اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ملزم کو تمام عدالتی کارروائی کا علم ہے اس لئے وارنٹ لندن بھجوانے کی ضرورت نہیں ہے۔
سابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب قاضی مصباح بھی اسحاق ڈار کی طرف سے عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے درخواست کی کہ وہ اسحاق ڈار کی طرف سے دلائل دینا چاہتے ہیں جس پر فاضل جج نے کہا کہ آپ مقدمے میں وکیل نہیں اس لئے دلائل کی اجازت نہیں دے سکتے۔
اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل باعث صحت کی خرابی احتساب عدالت پیش نہیں ہو سکتے، طبیعت خراب ہونے سے پہلے اسحاق ڈار باقاعدگی سے پیش ہوتے تھے۔
عدالت نے وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد تین بار پیش کی جانے والی میڈیکل رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیدیا۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے پاناما کیس فیصلے کی روشنی میں نیب نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس دائر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے مطابق اسحاق ڈار اور ان کے اہل خانہ کے 831 ملین روپے کے اثاثے ہیں جو مختصر مدت میں 91 گنا بڑھے۔
27 ستمبر کو احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثوں کے نیب ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر فرد جرم عائد کی تھی تاہم اسحاق ڈار نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار 7 مرتبہ احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔