اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کے سلسلے میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی درخواست پر سماعت کے بعد سابق وزیراعظم کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں۔
واضح رہے کہ 24 دسمبر 2018 کو احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کوالعزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی، جس کے بعد نیب نے انہیں گرفتار کرکے جیل منتقل کردیا تھا۔
نواز شریف کے وکلاء کی طرف سے 26 جنوری کو دائر کی گئی ایک درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم کی صحت غیر تسلی بخش ہے، لہذا ان کی درخواست ضمانت پر العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسوں کی اپیلوں سے پہلے فیصلہ سُنایا جائے اور العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سزا معطل کرکے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانتی مچلکوں کے عوض رہا کیا جائے۔
درخواست کے ساتھ اسپیشل میڈیکل بورڈ کی 17 جنوری کی رپورٹ بھی جمع کرائی گئی تھی۔
جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل اسلام آباد ہائی کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے آج نواز شریف کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے آغاز پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت عالیہ کو بتایا کہ ‘ان کے موکل کی سزا معطلی کی اس درخواست میں نئی گراؤنڈ ہے اور نواز شریف کے خاندان کو ان کی صحت کی بہت فکر ہے’۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ ‘کیا جیل میں صحت کی سہولیات نہیں مل رہیں؟’
جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ‘نواز شریف کے میڈیکل ٹیسٹ کی رپورٹس ہمیں نہیں دی گئیں’۔
بینچ کے سربراہ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ‘کیا کوئی نیا میڈیکل بورڈ بنانا ہے؟’
جس پر خواجہ حارث نے استدعا کی ‘جو رپورٹس میڈیکل بورڈ نے دیں وہ عدالت طلب کرلے’۔
عالیہ عالیہ نے خواجہ حارث کی استدعا قبول کرتے ہوئے نواز شریف کی تمام میڈیکل رپورٹس طلب کرلیں۔
دوسری جانب عدالت نے نیب اور سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 6 فروری تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ کوٹ لکھپت جیل میں قید نواز شریف کا چند روز قبل جیل میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے طبی معائنہ کیا تھا جس میں امراض قلب کے ماہرین بھی شامل تھے۔
دوسری جانب مختلف میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح اسپتال بھی نمونے بھجوائے گئے تھے جبکہ دل کے ٹیسٹ کے لیے سابق وزیراعظم کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
بعدازاں پی آئی سی میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا، جہاں ان کے خون کے نمونے لینے کے ساتھ ساتھ دل کے 3 ٹیسٹ (ای سی جی، ایکو اور تھیلیم ٹیسٹ) کیے گئے۔
ایکو کی رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا سائز معمول سے بڑا پایا گیا جب کہ دل کے پٹھوں کے موٹے ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔
جس کے بعد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے والد کی بیماری بڑھ رہی ہے اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت سے ملنے والی 7 سال قید کی سزا کو معطل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے، جس کی سماعت 18 فروری کو ہو گی۔