ترکی (جیوڈیسک) وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ترکی میں 16 اپریل کو متوقع ریفرنڈم کے بعد ہم، یورپی یونین سے، ترکی کی رکنیت کے بارے میں، پُرخلوص ہونے کی اپیل کریں گے اور اس موضوع پر کھل کر بات کریں گے۔
ایک پرائیویٹ چینل پر ایجنڈے کے موضوعات کا جائزہ لیتے ہوئے یلدرم نے کہا کہ یورپی یونین کو ترکی کی رکنیت کے موضوع پر خلوص کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔
انہوں نے یورپی یونین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے کھلے الفاظ میں اس موضوع پر بات کی جائے گی کہ آیا آپ حقیقتاً ترکی کو یورپی یونین میں شامل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کیا کوئی عیسائی کلب ہے؟ آپ ایک مسلمان ملک کو اپنے ساتھ شامل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟ ہم نے یونین کے قیام کی 60 ویں سالانہ یاد کے موقع پر دیکھا کہ ویٹیکن میں ہر کوئی واعظ سننے والے بچوں کی طرح پوپ کے سامنے بیٹھا ہوا تھا یہ منظر ہمارے لئے موزوں نہیں ہے۔
انہوں نے ترکی میں 16 اپریل کو متوقع ریفرینڈم کے لئے نفی کی کمپین کے لئے ہر طرح کی فاشسٹ اور نسلیت پرستانہ کاروائیاں کرنے پر بعض یورپی ممالک کے روّیے پر بھی سخت الفاظ میں تنقید کی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ترکی کیا فیصلہ کرے گا کون سے راستے کا انتخاب کرے گا اس کا فیصلہ کیا آپ کریں گے؟ یہ کیسی رذالت ہے؟
صدارتی نظام کو بھی تفصیلی شکل میں بیان کرتے ہوئے بن علی یلدرم نے دیگر پارٹیوں کے حامیوں سے بھی 16 اپریل کے ریفرینڈم میں مثبت ووٹ استعمال کرنے کی اپیل کی۔
دہشتگردی کے خلاف پُر عزم جدوجہد کے بھی جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا پائیدار حل دہشتگرد تنظیم PKK کا مکمل خاتمہ ہے۔
فیتو دہشتگرد تنظیم کے مفرور دہشت گرد عادل اوکسز کے کسی غیر ملکی سفارت خانے میں چھپے ہونے سے متعلق دعووں کا بھی جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اس کام کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور مفرور فیتو دہشت گرد خواہ کہیں بھی چھپا ہو اسے ڈھونڈ نکالیں گے۔
وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کیرکوک کے موضوع پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ کیرکوک میں شمالی عراقی علاقائی انتظامیہ کا پرچم لہرایا جانا ناقابل قبول ہے اور اس موضوع پر ہم عراق کی مرکزی حکومت کے فیصلے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔