جنیوا (جیوڈیسک) امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ملکوں کے باشندوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کے منافی اقدام قرار دیا۔
گذشتہ روز جنیوا میں ہونے والے اقوام متحدہ کے ایک اجلاس کے دوران ’یو این‘ مندوبین اور ماہرین نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکا میں داخلے پر پابندی پناہ گزینوں کو اذیتیں دینے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز پرامریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینون کے امریکا میں داخلہ روکنے کے انتخابی وعدہ پورا کرتے ہوئے ابتدائی طور پرسات مسلمان ملکوں کے مسلمان باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی عاید کی تھی۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر اندرون اور بیرون ملک میں سخت مخالفت کی جا رہی ہیں مگر وہ اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ صدر ٹرمپ کے فیصلے کے بعد مسافروں کو پریشانی اور مشکلات کاسامنا کرنا پڑا ہے۔
امریکا کی تین ریاستوں کی حکومتوں نے بھی پناہ گزینوں کی آمد روفت روکنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے اس فیصلے کو عدالتوں میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کا موقف ہے کہ غیر ملکی باشندوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کے فیصلے سے امریکی دستور کے تحت فرد کو حاصل مذہبی آزادیوں کی توہین ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ جنگ اور ظلم سے اپنی جانیں بچا کر امریکا آنے والوں کی مدد کریں اور ان سے نسلی، مذہبی اور دیگر کسی قسم کی تفریق کے بجائے انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کریں۔