ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مہاجرین کے لئے یونان کا روّیہ قتل کے مترادف ہے۔ انہوں نے اپنے دورہ برسلز سے واپسی پر طیارے میں اخباری نمائندوں کے سوالات کے جواب دئیے۔
انہوں نے ترکی کے ضلع ایدرنے سے یونان اور وہاں سے یورپ جانے کے خواہش مند مہاجرین کے خلاف یونانی بارڈر فوج کے پُرتشدد روّیے کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ یونان کا یہ جاننا ضروری ہے کہ جو روّیہ اس نے سرحد پر اختیار کر رکھا ہے وہ قتل کے مترادف ہے۔ ہم ان سے اس کا حساب پوچھیں گے۔ ان عریاں انسانوں کی تصویروں کو ہم اقوام متحدہ کی جنرل کمیٹی میں ان کے سامنے رکھیں گے۔
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ یونان کے لئے میری تجویز یہ ہے کہ اپنی سرحد کو کھول دے تا کہ یہ مہاجرین دیگر یورپی ممالک پہنچ سکیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ شام کے علاقے ادلب کے لئے 6 مارچ کو فائر بندی کا اطلاق ہوا جو ٹھیک جا رہا ہے۔
شام کی تعمیر نو کے بارے میں روس کے صدر پوتن کو کی گئی پیش کش کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ علاقے سے حاصل ہونے والے پیٹرول کی مدد سے ہم کام کا تعمیراتی حصہ سرانجام دے سکتے ہیں ۔ اگر آپ مالی مدد کرتے ہیں تو آئیے مل کر اس ملبے کا ڈھیر بنے شام کو دوبارہ پاوں پر کھڑا کر دیں۔ پوتن نے مثبت تائثر دیا ہے۔ یہی پیش کش میں امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی کر سکتا ہوں۔
5 مارچ کے دورہ روس سے متعلق روسی ذرائع ابلاغ میں کئے گئے پروپیگنڈے کا بھی ذکر کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ “ترکی اور روس کے باہمی تعلقات کو ذرائع ابلاغ کے جوڑ توڑ کی نذر نہیں کیا جا سکتا۔