کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اورچین کے حکام سی پیک منصوبے کے خلاف پس پردہ سازشوں اورعالمی سطح پر تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر اس بات پرغورکررہے ہیںکہ دنیاکے اہم مسائل کے حل کے لیے ہمسایہ اور دوست ممالک کاکثیرالجہتی اتحادقائم کیاجاسکتاہے۔ اس ممکنہ اتحادکے قیام کیلیے رابطہ کارگروپ قائم کیاجائے گاجواتحاد کے قیام کاایجنڈااوراغراض ومقاصد طے کرے گا۔
حکومتی سفارتی حلقوں کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے آغاز کے بعد امریکا، بھارت اور افغانستان نے پاکستان اورچین کے خلاف ایک غیرعلانیہ اتحاد قائم کرلیاہے۔ تنیوں ممالک کے ٹرائیکا کا مقصد خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنا ہے اور اس لیے امریکا تمام شعبوں میں بھارت کو نوازنے کی پالیسی پر گامزن ہے اور پاکستان پر سفارتی دبائو ڈال کر اپنی شرائط منوانے کی کوشش جارہی ہے۔
حکومتی سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین نے مابین حالیہ دنوں میں بڑھتے ہوئے تعلقات کے بعد بھارت اور افغانستان کی خفیہ ایجنسیوں نے پاکستان میں مداخلت کا عمل تیز کردیا ہے اور ان کا مرکز بلوچستان ہے ۔اس کا انکشاف حالیہ ہونے والی گرفتاریوں میں کیا گیا ہے ۔اس معاملے کے پیش نظر وفاقی حکومت نے بلوچستان میں غیر ملکی ایجنسیوں کی مداخلت کا عمل روکنے کیلیے مربوط حکمت عملی طے کرلی ہے ۔اس معاملے کیلیے ایک جوائنٹ انٹیلی جنس گروپ اور کوئیک ایکشن فورس قائم کی جارہی ہے جس کا مقصد ان غیر ملکی ایجنسیوں کے ایجنڈے کو ناکام بنانا ہے ۔اس صورتحال کے سبب پاکستان نے امریکا اور بھارت کے ساتھ اپنی موجودہ سفارتی تعلقات پر نظر ثانی شروع کردی ہے اور پاکستانی حکام ملک کی سالمیت اور خود مختاری کے معاملے پرڈٹ گئے ہیں ۔امریکا کو بھی واضح کردیا گیا ہے کہ نو ڈورن پالیسی کا اعلان ہی مستقبل میں پاک امریکا تعلقات کو بہتر بناسکتے ہیں۔