سعودی عرب کی امداد

Dollar

Dollar

پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر عبد العزیز الغدیر نے کہا ہے کہ سعودی عرب کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں رکھتا اور نہ ہی پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد کسی خفیہ ایجنڈے کے تحت دی گئی ہے۔ ہمارا پاکستان میں کسی قسم کا کوئی مفاد نہیںہے۔ سعودی حکومت نے پیپلز پارٹی کے دورمیں اس سے بڑی رقم امداد کے طور پر دی تھی لیکن اب پاکستان کو دی گئی ڈیڑھ ارب ڈالرزکی امداد کو سیاسی بنا دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعزیزالغدیر نے حیرت کا اظہا ر کرتے ہوئے کہاکہ جب پیپلز پارٹی حکومت کو امداد دی گئی تو اس وقت سعودی عرب پر تنقید کیوں نہیںکی گئی؟ہم پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور تمام حکومتوں کے ساتھ ملکر کام کریں گے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے کی مخالفت کرنے کی بجائے باہمی تعاون سے کام کریں۔

پاکستان کے سعودی عرب سے تعلقات شروع دن سے انتہائی مضبوط اور مستحکم رہے ہیں اس لئے وطن عزیز پاکستان کا ہر شہری چاہے وہ کسی بھی مکتبہ فکر اور شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والا کیوں نہ ہو سرزمین حرمین الشریفین کیلئے ہمیشہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے دعائیں کرتا ہے اور سعودی عرب کا نام سنتے ہی محبت، اخوت اور ایثارو قربانی کا جذبہ اس کے دل میں جاگزیں ہونے لگتا ہے۔پاک سعودی تعلقات اگرچہ ابتدا سے ہی خوشگوار رہے ہیں لیکن شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت زیادہ فروغ ملا۔انہوں نے پاکستان سے تعلقات بڑھانے اور صرف دونوں ملکوں کو قریب کرنے کیلئے ہی نہیں پوری امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے زبردست کوششیں کیں جس پر دنیا بھر کے مسلمان انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اورسبھی مسلم حکمرانوں کو ان جیسا کردار ادا کرنے میں کوشاں دیکھنا چاہتے ہیں۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے مئوقف کی تائید و حمایت کی ہے۔ بابائے قوم بانی پاکستان محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا جہاں غاصب بھارت نے آٹھ لاکھ فوج کے ذریعہ ناجائز قبضہ کر رکھا ہے اور نہتے کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔

بھارت نے بہت کوشش کی ہے کہ کسی طرح سعودی عرب سے تعلقات بہتر بنا کرمسئلہ کشمیر پر پاکستان کے موقف کی حمایت کو کمزور کیا جائے لیکن اس کی یہ سازشیں کامیاب نہیں ہو سکیں۔1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران سعودی عرب نے پاکستان کی وسیع پیمانے پر مدد کی ۔ اپریل 1966ء میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ 1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1968ء میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کردیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔

Saudi Arabia

Saudi Arabia

شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب زدگان کی کھل کر مالی امداد کی، دسمبر 1975ء میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کے لیے ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔ 1971ء میں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔شاہ فیصل کی وفات کے بعد بھی سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات میں کوئی کمزوری نہیں آئی ۔خادم الحرمین الشریفین شاہ عبداللہ پاکستان آئے تو پاکستانی عوام نے ان کا بھرپور استقبال کیا جس سے وہ بہت زیادہ متاثر ہوئے اور کہاکہ ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ۔2005ء میں آزاد کشمیر و سرحد کے خوفناک زلزلہ اور 2010ء کے سیلاب کے دوران بھی مصائب و مشکلات میں مبتلا پاکستانی بھائیوں کی مدد میں سعودی عرب سب سے آگے رہا او ر روزانہ کی بنیاد پر امدادی طیارے پاکستان کی سرزمین پر اترتے رہے۔

اسی طرح بعد میں آنے والے سیلابوں اور حال ہی میں تھرپارکر میں قحط سالی سے متاثرہ بھائیوں کی بھی سعودی عرب کی طرف سے بھرپور امداد کی گئی ہے’ یہی وجہ ہے کہ اسلام پسند اور محب وطن حلقوں کی کوشش ہوتی ہے کہ سعودی عرب کے اسلامی اخوت پر مبنی کردارسے پاکستان کی نوجوان نسل کو آگا ہ کیا جائے اور اس کیلئے وہ اپنا کردار بھی ادا کرتے رہتے ہیں۔

سعودی عرب کو اللہ تعالیٰ نے تیل کے ذخائرکی دولت سے نواز رکھا ہے۔ اسلامی ممالک کے مسائل حل کرنے کے لیے اقتصادیات، تعلیم اور دوسرے موضوعات پر ماہرین کی عالمی کانفرنسیں طلب کرنے جیسے اقدامات کر کے اس کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے مسائل کو بہتر طور پر سمجھ سکیں اور ان کو حل کرنے کے لیے مشترکہ طریق کار طے کرسکیں۔ سعودی عرب کی مالی امداد سے دنیا میں اسلام کی تبلیغ کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔وہاں مختلف اسلامی ممالک سے جو طلباء تعلیم کی غرض سے آتے ہیں انہیں نہ صرف مفت کتابیں و رہائش فراہم کی جاتی ہے بلکہ انہیں معقول وظیفہ بھی دیا جاتا ہے۔ حج کے ایام میں لاکھوں مردوخواتین میں ان کی مادری زبانوں میں قرآن پاک اور دیگر اسلامی لٹریچر تقسیم کیا جاتا ہے۔ مغربی ممالک میں کتاب و سنت کی دعوت جس قدر تیزی سے پھیل رہی ہے اس میں سعودی عرب کا کردار کلیدی نوعیت کاہے۔ تعلیم اور صحت کے منصوبوں پر سعودی حکومت بے پناہ خرچ کرتی ہے۔

برادر اسلامی ملک دین اسلام کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ مسلم ملکوں کومالی طور پر مضبوط کرنے کیلئے بھی امداد سے کسی طور پیچھے نہیں رہا۔ حال ہی میں پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے ڈیڑھ ارب ڈالر امداد دی گئی تو چاہیے تو یہ تھا کہ اس پر پوری قوم ان کا شکریہ اداکرتی لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ایک مخصوص ایجنڈا رکھنے والی بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے منظم منصوبہ بندی کے تحت اس امداد کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اور ایسے بے بنیاد پروپیگنڈے کئے گئے جن کا حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ بعض نام نہاد کالم نگاروں اور ٹی وی اینکر پرسن کی جانب سے سیکولر لابی کو خو ش کرنے کیلئے جورویہ اختیار کیا گیا وہ کسی صورت ملکی مفاد میں نہیں ہے۔قوم بخوبی سمجھتی ہے کہ ان کی ڈوریں کہاں سے ہلائی جارہی ہیں۔ جب وزیر اعظم پاکستان سمیت دیگر حکومتی ذمہ داران نے صاف طور پر وضاحت کر دی کہ ڈیڑ ھ ارب ڈالر کی امدادمحض تحفہ میں دی گئی ہے اور پاکستان ‘شام یا کسی اور ملک میں اپنی فوج نہیں بھیج رہا تو اس کے بعد جھوٹے پروپیگنڈہ اور خوامخواہ اس امداد کو ملکی مسئلہ بنا کر پیش کرنا انتہائی غلط اقدام ہے۔

جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان حالا ت میں کہ جب کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ملک پاکستان سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ بھارت، امریکہ اور ان کے اتحادی دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کے ذریعہ اسے نقصانات سے دوچار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔پاکستان کا سعودی عرب سمیت تمام اسلامی ممالک سے تعلقات مضبوط ہونا بہت ضرور ی ہے۔دشمنان اسلام جہاں پاکستان کی ایٹمی قوت کو کسی طور برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیںوہیں پر سعودی عرب کے خلاف پاکستان کے تعاون سے جوہری صلاحیتوںکو ترقی دینے کی باتیں کی جارہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ وہ خود کو اس مقام پر پہنچا رہا ہے۔

Pakistan

Pakistan

چند ماہ میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری عمل میںلاسکے اور اگر ایسا ہو گیا تو یہ خطرناک ہو گا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں پاکستان اور سعودی عرب کو متحد ہو کر اپنے خلاف سازشوں اور شرانگیزپروپیگنڈہ کا منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔ سعودی عرب کے سفیرعبدالعزیز الغدیر کی ڈیڑھ ارب ڈالر امداد کے حوالہ سے وضاحت پران لوگوںکو اپنی زبانیں اب بندکر لینی چاہئیں جو خوامخواہ اس امداد کے حوالہ سے اشکالات پیدا کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ بہرحال ہم دل کی گہرائیوں سے سعودی عرب کیلئے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی نگاہوں کے مرکزاس ملک کو اسلام دشمن قوتوں کی سازشوں سے محفوظ ومامون رکھے اور دین اسلام کی سربلندی اور کتاب و سنت کی ترویج و اشاعت کیلئے قائدانہ کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

تحریر: حبیب اللہ سلفی
برائے رابطہ: 0321-4289005