تحریر: شاہ بانو میر رشتے کرتے ہیں ہر پل میٹھا آجمجھے ایک بات کا اعتراف کرنا ہے کہ میرے بچوں کو میں نے اس ملک کیلیۓ ہمیشہ یہ سوچ کر نظر انداز کیا کہ ان کے پاس اچھا گھر والدین تمام رشتے ہر نعمت فراوانی سے ہے٬ مجھے ان کی فکر کرنی ہے جو والدین کے ہوتے ہوئے بھی اس ملک کے ناقص نظام کی وجہ سے ہر نعمت سے محروم ہیں٬ بچوں نے ہمیشہ ہر مشکل میں ساتھ دیا اور بتایا کہ تعلق اور رشتوں میں کیا فرق ہے؟ تعلق ذرا سی غلط فہمی سے کمزور ہو جاتاہے ٬لیکن رشتے وہ بھی اولاد جیسے وہ ہر لمحہ آپ کے ہر دکھ سکھ میں آپ کے ساتھ رہتے ہی ٬ عرصہ دراز سے کبھی اپنے بچوں کو ویسے محسوس نہیں کیا تھا جیسے ایک ماں کرتی ہے
وجہ یہی رہی کہ سوچ میں ایک ہی بات تھی الحمد للہ یہ والدین کے پاس ہیں ـ ہر نعمت سے مالا مال ہی ٬ لیکن آج میری سالگرہ تھی جس انداز میں سب بچوں نے اس کو منایا ٬ نجانے کیوں آج مجھے بہت احساس ہوا کہ بہت سے قیمتی پل قیمتی موقعے میں نے اس ملک اس قوم کے پیچھے ایسے نظر انداز کیے کہ شائد جو میرے بچوں کے ساتھ زیادتی تھی آج بچوں نے جس محبت سے عقیدت سے اور چاہت سے تحائف کے ساتھ پیار دیا وہ ناقابل فراموش ہے پچھلے سال میری طبیعت ٹھیک نہیں تھی تو مجھے کسی نے یہ کہا کہ آپ اتنا کام کرتی ہیں بغیر کسی لالچ کے معاوضے کے آپکو کیا ملا؟ سوائے بے مقصد دشمنیوں اور پریشانیوں کے آج آپ کیلیۓ آپ کے بچے شوہر بہن بھائی پریشان ہیں ٬ اور کوئی فکر مند ہے؟ ایک خلش سی جیسے ذہن میں چبھنے لگی میں کئی دن تک کئی ہستیوں کو دل ہی دل میں سوچتی رہی ٬ واقعی وہ خوش ہیں بغیر محنت کے آسان طریقے سے ہر جگہہ موجود ہیں٬ لیکن آسان راستے شائد اللہ پاک نے میرے نصیب نہیں کئے جب جب اپنی ذات پر ناراض ہوتی ہوں کہ ایسی کیوں ہوں؟ تو سامنے کوئی نہ کوئی ایسی بات آتی ہے کہ دل ٹھہر سا جاتا ہے
Dard E Maknoon
جیسےآج جب یہ لکھ رہی ہوں تو ایک دم آج صبح قرآن پاک کی ترجمہ تفسیر کی کلاس میں ہونے والی تفسیر کا حوالہ یاد آگیا کہ جو شخص سیاہی سے اللہ کا کلام یا ہدایت لکھے گا روزِ محشر اللہ پاک کو یہ سیاہی ایک ایک حرف الگ الگ کر کے گواہی دے کر اس کے اعمال صالحہ بڑہانے کا باعث بنے گ ٬ اور یہ کہ قاعدین اور مجاہدین میں مجاہدین کے درجات کی بلندی کا بیٹھے رہنے والے قاعدین سوچ بھی نہیں سکت ٬ یہ بازگشت گونجتی ہے تو پھر اپنے بچوں سے نظریں ہٹ جاتی ہیں اور دور پاکستان میں مرتے کٹتے بکھرتے بھوکے لاچار بے بسوں پر جا ٹِکتی ہی ٬ آج پھر دوراہے پر ہوں میں ٹھیک راستے پر ہوں؟ یا غلط؟ گھر کا سکون برباد ہوتا ہے جب جب آپ بے معنی دشمنیوں میں گھِر جاتے ہیں٬ جن سے آپکا واسطہ ہی نہیں ٬ نہ وہ راستے آپ کے نہ وہ منزلیں وہ اور جانب رواں دواں ہیں آپ ان کی مخالف سمت چل رہی ہیں مقابلہ تو ہے ہی نہیں مقابلہ دانستہ کروایا جاتا ہے تا کہ انتشار بڑہے بے بنیاد سراسیمگی کی کیفیت طاری ہو ٬ ایسے میں ایک جانب کو اس بنیاد پر بے مقصد گرانے کی اور دوسری جانب اٹھانے کی کوشش کی جاۓ
لیکن مقابلہ تو برابری پر ہوتا ہے٬ مجھ سے آپ کو اختلاف ہے تو میرا شعبہ اپنا لیجیۓ دلیل سے تحقیق سے قلم سے قواعد و ضوابط میں رہ کر بات کیجیۓ یوں ایک صحتمند سلسلہ چلے گا ٬ میرا تو سوچ کا سفر ہے کسی سے محاذ آرائی تو ہے ہی نہیں ٬ قلم اگر اللہ نے تھما دیا تو پاکستان کا بھلا کرنا ہے یہ بات سب کو سمجھ آجانی چاہیے ٬ ذاتیات پر باتیں بے معنی خبریں ٬ الزام تراشیاں یہ سب ان لوگوں کا کچھ نہیں بگاڑ سکتیں جن کا مقصد اپنی ذات نہ ہوں بلکہ ملک و قوم کیلیۓ معیاری زندگی کا قیام ہو٬ آج پھر بچوں کی جانب مُڑی ضرور لیکن ساتھ ہی کانوں میں گونجتی اس بازگشت نے پھرمقصد کی طرف موڑ دیا کہ منزل وہی ہے جو ہے دشوار لیکن ضمیر بہت پرسکون ہے٬ باوجود محدود وسائل کے اپنے حصے کا کام ملک کیلیۓ کیا ہے یہ اطمینان ہے٬ آج کی خوبصورت تقریب کیلئے تحائف کیلیۓ میں اپنے بچوں کی تمام فیملی ممبرز کی دل سے ممنون و مشکور ہوں کہ میں شائد وہ نہیں کر سکی جو آج آپ سب نے کر دیا٬ مجھے یہ سوچ کر آپ سب معاف کر دیجیۓ گا کہ میرا وجود ایک چار دیواری کی حدود میں بطورِ ماں بیوی دوست رشتے دار موجود ہے لیکن میری روح ہمہ وقت پاکستان میں ہے میں بے بس ہوں اس تعلق اس رشتے اس واسطے پر لیکن آج یہ اعتراف بھی کروں گی آپ سب کے ساتھ خوبصورت محبتوں بھرا دن گزار کر کہ یہ رشتے کرتے ہیں ہر پل میٹھا شکریہ آج ہر چیز کیلیۓ تحائف کا کھانے کا خوبصورت باتوں کا اور بے شمار محبت کا سلامت رہیں اللہ پاک نظرِ بد سے محفوظ رکھے آمین