رشتے ہر پل میٹھا

Relationship

Relationship

تحریر : شاہ بانو میر

فیصل بھائی
فرحان بھائی
نومان پیارا بھائی
نوید ڈار
صائمہ نوید
محترم عمر بھائی و بیگم عمر
انتہائی ممنون و مشکور ہوں نکاح کی تقریب اور پاکستان میں قیام کے دوران ہر قسم کی سپورٹ کیلئے

دیار غیر میں ہم سب محتاط محدود زندگی گزارتے ہیں
غیروں کے حصار میں مقید ہم سب ظاہری حالت پر اکتفا کرتے ہیں
جی میں جی ھاں میں ھاں ملاتے رہیں تو سکون ہے
احتیاط بولنے میں
لہجے نرم اور رویہ سنبھلنے والا
جی ہاں یہی یورپ ہے
نفسا نفسی میں الجھا ہوا
پھیکا بد رنگ بے معنی مصروفیات تلا کر کے بے معنی زندگی گزارنے کی کوشش میں پردیسی مصروف
جہاں نہ سوچ ملتی ہے نہ ذوق
اجنبی دنیا اجنبی لوگ
مطلب سے بندھے تعلقات ایخ دوسرے کے ساتھ صرف فائدے کے لئے بندھے ہوئے
ایسے میں وہ لوگ جو بھرے پرے گھر سے ہوں
سچے کھرے رشتے رکھتے ہوں
ان کے لئے یہ مصنوعی معاشرت اطھل کود بچوں کا کھیل ہے
جس کی کوئی سچی عملی بنیاد نہیں
لہٰذا
وہ اپنے رب سے دعاؤں سے تبدیلی کی دعا کرتے ہیں
ایسی دھکم پیل ہے جس میں کچھ لوگ مقرر ہیں
وہی مستقل ایک دوسرے کو اٹھاتے گراتے ہیں
نسلوں کے لئے کوئی گیل نہیں بنائی جا رہی
وقت گزارہ جا رہا ہے بغیر مضبوط بنیاد کے
ہلچل شور شرابہ ہر وقت
لیکن
یہاں سے بہت دور ایک گوشہ عافیت ہے
پاکستان
وہاں زندگی گو بدل رہی ہے
مگر
نہیں بدلا تو رشتوں کا شیریں مزاج نہیں بدلا
محبتوں کا رواج نہیں بدلا
باھمی احترام وہی ہے
یہ میرا پاکستان ہے
زمین پر پاؤں رکھتے ہی
گویا
آپ مضبوط رشتوں کے حصار میں آگئے
طاقت یہ ہے آپ کی سوچ بیان کرتی ہے
سرشاری یہ ہے
آپ کی روح تازگی سے پکارتی ہے
الحمد للہ
جتنا شکر ادا کروں کم ہے
میرا پاکستان
میرے اپنے

سبحان اللہ

خاندان کیا ہے
اس میں موجود رشتوں کی اہمیت آج بھی کیا ہے
کسی کو دیکھنی ہو تو آئے پاکستان
ہمارے خاندان سے ملے
ہر رشتہ محفوظ
نفرت سے عداوت سے تنفر سے حسد سے بغض سے عداوت سے
محبتوں کی روانی ہے
تین بھائیوں کا کنبہ آج بھی ایک خاندان
حسین بخش
مولا بخش
غلام حسین
3 بھائیوں پر مشتمل ہمارا خاندان
رشتوں کے پھیلاؤ سے متاثر ہوئے بغیر
وہی اپنائیت آج بھی ویسے ہی موجود ہےجیسے بچپن میں تھی
تین بھائیوں کی اولادیں ایک چھت تلے
بیٹی کی تقریب نکاح میں
کیا خوبصورت منظر تھا
بچے ہمیشہ کہتے تھے
پاکستان کے حوالے سے آپکی باتیں فیری ٹیل لگتی ہیں
اس بار تفصیل سے جب سب سے ملاقات ہوئی
انہوں نے ہر رشتے میں اپنائیت کا پیار کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر دیکھا
تو حیران ہوئے
کہ
کیسے سب پیارے ماموں ممانی
چچا چچی خالہ وغیرہ نے خوش آمدید کہا
شکریہ توغیروں کا کیا جاتا ہے
بے حساب بےلوث جذبوں کا نہیں
نکاح کی تقریب میں دور دور سے سب شامل ہوئے
میرے پیارے سب آئے دعائیں دیں
تقریب کو شاندار یادگار بنایا
باہر کاپاکستان بہت بدل گیا
مگر
میرے پاکستان میں موجود
حسین بخش مولا بخش غلام محمد
کے بچے اپنے بزرگوں کی بہترین تربیت سے کوئی رشتہ نہیں بدلا
ایک آدھ نادان نے باہر سے آکر توڑ پھوڑ کی کوشش کی
مگر
سر پٹخ کر رہ گیا
ہمیں توڑنے والا خود ٹوٹ گیا
واپس پلٹا
حق پر سب کا اکٹھا ہونا کمزور کو انصاف دلا گیا
یہ ہے طاقت جو بزرگوں کی سکھائی ہوئی تعلیم پر چلنے سے آتی ہے
پیارے پاکستان میرے پیاروں کے ساتھ
آج بھی ویسا ہے جیسا چھوڑ کر آئی تھی
مہکتا مسکراتا کامیاب
واپسی پر بچے یقین اور اخلاص کی طاقت ساتھ لائے ہیں
ان کا کہنا ہے کہ
اب سال میں انہیں یورپ نہیں دیکھنا
جب جب جانا ہے
اپنوں کے پاس جانا ہے
اپنے پاکستان جانا ہے
ان کو یقین آ گیا
پاکستان اور وہاں بسنے والے فیری ٹیل جیسا سحر رکھتے ہیں
اسی لئے تو ہمیشہ کہتی ہوں
رشتے کرتے ہیں ہر پل میٹھا
شکریہ پاکستان
شکریہ میرے اپنوں کا
میرے ہمسائے
میری اچھی فرینڈز کا
زمین پر اترنے سے آسمان کی بلندیوں کو چھونے تک
ہر محبت ہر سپورٹ کے لئے
نیا اعتماد نیا مان دینے کا شکریہ
پاکستان
یوں میں جیت گئی بچے ہار گئے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر