کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور کالعدم جماعت کے مک مکے کے بعد قاتل وسیم اختر کی رہائی کی کوششیں تیزکی جا رہی ہیں، ملک کی تاریخ میں بدترین انصاف کے رواج کو عام کیا جا رہا ہے۔
جو جماعتیں پانامہ لیک کے شور شرابہ میں مصروف ہیں ان جماعتوں نے ملک کی سالمیت پر حملہ کرنے والی کالعدم دہشت گرد جماعت کی حرکات سے آنکھیں ہٹا لیں ہیں، کراچی کو جہنم بنانے کے لئے دبئی پلان اور لندن پلان ترتیب دیا جا رہا ہے، پاک چین معاہدے کو ٹھیس پہنچانے کے لئے کراچی کو پھر سے دہشت گردوں کے حوالے کرنے کی سازش رچی جا رہی ہے، عدالت سے دل کا علاج کروانے کے بہانے دبئی جانے والے ملک کے غدار پرویز مشرف اس وقت دبئی میں سیاسی سرگرمیوں میں سب سے آگے ہیں کیا اب انہیں دل کا عارضہ نہیں ہے؟
سپریم کورٹ اس معاملے پر نظر ثانی کرے ،اگر تحریک انصاف کے پاس واضح ثبوت نہیں تھے تو قوم کا وقت کیوں ضائع کیا گیا؟جمعیت علماء پاکستان کے سینئر خادم اور کراچی ڈویژن کی عاملہ کے ذمہ دار مولانا عبدالمجید نورانی کے انتقال پر ان کے والد سے تعزیت اور دیگر خادمین جمعیت سے ملاقاتوں میںجمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ وسیم اختر کو رہا کرنا عدلیہ کی شکست اور کراچی آپریشن کی ناکامی ہوگی، سینکڑوں قتل کرنے والے اور کراچی کی سڑکوں کو خون آلود کرنے والے شخص کو عدالت کیسے ضمانت پر رہا کرسکتی ہے، وضاحت کی جائے کہ ضمانت کیسے ممکن ہے؟قوم یہ سمجھ رہی تھی کہ وزیر اعظم کا خاندان کرپشن اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہے مگر گزشتہ روز کی عدالتی کاروائی سے یہ لگ رہا تھا کہ کمزور شواہد فراہم کر کے تحریک انصاف اصل میں ن لیگ کا کیس صاف کر رہی ہے، اگر ہوم ورک مکمل نہیںتھا تو قوم کو دھرنے اور فساد میں مبتلا کیوں کیا؟ کئی کارکن زخمی و شہید ہوئے ان کا ذمہ دارا کون ہے؟
اسلام آباد اور پنڈی کے رہنے والے شہری اذیت سے دو چار ہوتے رہے اس کا جواب کون دے گا؟اگر ٹھوس حکمت عملی ہوتی تو جمعیت علماء پاکستان سمیت دیگر سیاسی جماعتیں بھی احتسابی عمل کا ساتھ دیتیں مگر ایسا نہیں ہے، شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ترک صدر طیب اردگان کو خوش آمدید کہتے ہیں وہ اس وقت مسلم دنیا میں سب سے صالح قیادت کے طور پر سامنے آئے ہیں، امت کا ان پرمکمل اعتماد ہے۔
ترکی کے صدر نے کشمیر، فلسظین، میانمر، عراق، افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک میں ہونے والے مظالم پر جرات مندانہ موقف پیس کر کے پوری دنیا میں اپنی قیادت کا لوہا منوایا، فریڈم شپ پر فسلطین کی طرف سفر کرنا بلاشنہ بہادری کا منہ بولتا ثبوت ہے، اسرائیلی کابینہ کے لئے ایک ڈرائونے خواب کی حیثیت رکھنے والے طیب اردگان نے اسلامی دنیا کے وسیع تر مفاد کے لئے کسی بھی حوالے سے کوئی سمجوتہ نہیں کیا، سیکولر ترکی کو اسلام کے راستوں پو واپس لانے میں طیب اردگان کا ایک بہت بڑا کردار ہے، جو کام اس دور کے اکابرین اور علماء نہیں کر سکے وہ کام ترک صدر نے کردکھایا، ہماری نیک خواہاشت اور دعائیں ترک صدر کے ساتھ ہیں۔