تحریر : ایم پی خان امیر شہر ہمیشہ غریبوں کولوٹ لیتاہے۔یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ ہردورمیں یہ طبقاتی اور استحصالی نظام کسی نہ کسی شکل میں موجودرہتاہے اوراس نظام کے خلاف آوازاٹھانے والے باغی گردانے جاتے ہیں ۔پوری مشینری بغاوت کوکچلنے کے لئے متحدہوجاتی ہے اورغریب اورمفلس کے منہ ہمیشہ کے لئے بندہوجاتے ہیں۔پھر امیر شہرکا کھوٹا سکہ ہی پورے شہرمیں چلتاہے۔پاکستان میں امیران شہر غریبوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اورلوٹ مارکے اس دھندے کی خوب حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔تعجب یہ ہے کہ پاکستان میں غریب کسی مجرم کے ہاتھوں نہیں بلکہ امیرشہرکے ہاتھوں کبھی بنام وطن اورکبھی بہ حیلہ مذہب لٹ رہاہے جبکہ حکومت وقت امیروں کی سرپرستی کررہی ہے اور غریبوں کو زندگی کے بنیادی حقوق سے محروم کرہی ہے۔اس ملک کے غریبوں کو سیاست اورمذہب کے نام پر بے دریغ لوٹاجارہاہے۔انکے بچوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت تعلیم سے محروم رکھاجاتاہے تاکہ انہیں اپنے حقوق سے اگاہی حاصل نہ ہوں اوروہ کبھی اپنے استحصال کے خلاف آوازنہ اٹھائے۔
اس مقصدکے حصول کے لئے غریب لوگوں کے لئے حکومت نے سرکاری تعلیمی ادارے کھول دئے ہیں، جہاں انتہائی ناقص تعلیمی پالیسی کے تحت ان کے بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے جبکہ امیرشہرکے بچوں کے لئے علیحدہ معیاری تعلیمی ادارے ہیں۔ امیراورغریب کی زندگی میں تفاوت کاآغازیہاں سے ہوتاہے۔دومختلف بلکہ متضادقسم کے تعلیمی نظام سے فارغ ہونے کے بعدامیر اور غریب کی عملی زندگی میںتضاد شروع ہوجاتاہے۔اعلی سرکاری عہدوں پر امیروں ہی کے بچے تعینات ہوتے ہیں جبکہ غریب کے بچے عام رسمی تعلیم حاصل کرتے ہیں ،جس کے بعد انکے ملازمت کے حصول کاخواب کبھی شرمندہ تعبیرنہیں ہوتا۔
صحت کی بنیادی سہولیات غریب کے لئے ناپیدہیں جبکہ امیروں کے علاج کے لئے معیاری ہسپتال موجودہیںورنہ وہ پاکستان کے باہربڑے بڑے ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات سے مستفیدہوتے ہیں۔امیرکے ہاتھوں غریب کے استحصال کایہ ظالمانہ طرزعمل خوب زورشورسے جاری ہے۔امیرکبھی وطن کے نام پر غریب کااستحصال کرتاہے اورکبھی مذہب کے لبادے میں غریب شہرکولوٹ لیتاہے۔آئے دن کسی نہ کسی شکل میں غیرقانونی دھندے امیروں ، سرمایہ داروں، بااثر افراد اور مذہبی طبقہ کی سرپرستی میں پنجے گاڑلیتے ہیں اورنئے نئے طریقوں سے غریبوں کی خون پیسے کی کمائی کو لوٹ لیتے ہیں۔ تعمیروطن کے نام پر غریبوں سے ووٹ لیکر پارلیمنٹ تک پہنچنے والے نہ جانے کس کس طرح قوم کی اجتماعی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ لیتے ہیں ۔یہی لوٹ مار اوربدعنوانی کاہی نتیجہ ہے کہ غریب غریب ترہوتاجارہاہے اورامیرامیرتر۔
Pakistani Currency
ملکی دولت کے ساتھ یہ غیرمنصفانہ سلوک بدستورجاری ہے اوراس میں کمی نہیں بلکہ روزبروزاضافہ ہوتاجارہاہے۔یہی وجہ ہے کہ نصف قومی دولت پر قابض صرف ایک فیصد لوگ ہیں جبکہ باقی نصف دولت پوری ننانوے فی صدقوم پر تقسیم ہوتی ہے۔سب سے بڑاستم یہ ہے کہ یہی ایک فیصدلوگ اس قومی دولت کو پاکستان سے باہرمنتقل کرتے ہیں اوراپنے ملک میں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔جس کی وجہ سے ملک میں غربت کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔ سعودی عرب ، قطر، دوبئی،یورپ اورامریکہ میں ہمارے حکمرانوں کی بڑی بڑی جاگیریں اورکاروبار اسی لوٹی ہوئی قومی دولت ہی کاسرچشمہ ہے۔مجھے آج بھی حسن نثارصاحب کی اس بات سے اتفاق ہے کہ اس ملک کو اللہ تعالیٰ نے اس قابل بنایاہے کہ اگراسکاکچھ بھی بھلانہ کرے ، صرف لوٹنابند کردے، تویہ دنیاکاخوشحال ترین ملک بن سکتاہے۔
غریب کی دولت لوٹناتومعمول ہے لیکن اس پر اکتفانہیں کیاجاتابلکہ اس ملک میں غریب کے مال کے ساتھ ساتھ جان اورعزت بھی امیرشہرکے ہاتھوں غیرمحفوظ ہے۔روزمیڈیاپر ایسے ایسے دلخراش واقعات دکھائے جاتے ہیںکہ پوری انسانیت شرم کے مارے جھک جاتی ہے۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جب بھی عزت لٹتی ہے ،توکسی غریب کی بیٹی کی ہوتی ہے، جسکوانصاف دلانے کے لئے ملک کے تمام سرکاری ادارے اورغیرسرکاری تنظیمیں ایڑی چوٹی کازورلگالیتے ہیں ، لیکن امیرشہرکابیٹاپھربھی سرخ روہوتاہے۔ستم بالائے ستم یہ ہے کہ غریب کی جان ، مال اورعزت کولوٹنے کے لئے امیرشہرکو فقیہہ شہر کی سرپرستی حاصل ہے۔جبکہ فقیہہ شہرامیرشہرکے ساتھ نشاط وسرور کی محفلوں میں برابرشریک ہوتاہے اوردیگرمختلف طریقوں سے استفادہ کرتاہے۔امیرشہرکو اپنے اورفقیہہ شہرکے علاوہ کسی اورکی بات سنائی ہی نہیں دیتی تھی ،تب ہی توایک شاعرنے کہاہے۔ امیرشہربہراتونہیں مگرعجیب مرض میں مبتلاتھا اسے صرف مصاحب خاص کی بات سنائی دیتی تھی
اوریہاں حال یہ ہے کہ غریب ِشہر ایک ایک نوالے کوترستارہااورامیرشہرکے کتوں کو بھی انواع واقسام کے کھانے میسرہیں۔ملک خدادادپاکستان میں سیاست اورمذہب کے نام پر غریبوں کو لوٹنے کایہ سلسلہ کب بندہوگا۔اسکے لئے ایک نظام حکومت کی ضرورت ہے، جہاں احتساب کاشفاف نظام ہو، ملک کے تمام ادارے آزادہواورمیرٹ کی بنیاد پر ایسے حکمران برسراقتدارآئے،جو غریبوں کوان کاحق دلاسکے اورانکے منہ سے چھیناہوانوالہ انہیں واپس دلاسکے اورجوان تمام لوگوں کااحتساب کرے، جنہوں نے کبھی بنام وطن اورکبھی بہ حیلہ مذہب غریبوں کو لوٹاہے۔