مذہب کی جبری تبدیلی کیخلاف سندھ اسمبلی کے ارکان متحد

Sindh Assembly

Sindh Assembly

کراچی (جیوڈیسک) سندھ میں ہندو برادری کی لڑکیوں کے اغواء اور مذہب کی جبری تبدیلی کے خلاف صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان متحد ہو گئے۔ ڈہرکی میں اغوا ہونے والی لڑکی کی بازیابی کے لیے قرارداد منظور کر لی گئی۔

سندھ اسمبلی کے ارکان ہندو برادری کے ساتھ زیادتی کے واقعات پر بڑھ چڑھ کر آواز احتجاج بلند کی پیپلز پارٹی کے رکن کھٹو مل جیون نے کہا کہ اقلیتوں کے خلاف تواتر کے ساتھ کارروائیاں ہورہی ہیں، سندھ اورپنجاب میں 15 کمسن لڑکیوں کا مذہب تبدیل کراکے شادی کرائی گئی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رکن فیصل سبزواری نے کہا کہ جبری شادی اور مذہب کی تبدیلی جیسے واقعات سے اسلام کی بدنامی ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کےلیے کمیٹی بنائی جائے۔

فنکشنل لیگ کے رکن نند کمار نے کہا کہ انجلی کی بازیابی کے لیے اقدامات نہ ہونا افسوسناک ہے۔ رکن پیپلزپارٹی نادر مگسی نے کہا کہ جہاں اسطرح کے واقعات ہوں حکومت کو سب سے پہلے کھڑے ہونا چاہیے۔ ارکان نے ہندو برادری کی ہجرت پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اس کی وجہ جبری شادی کے واقعات ہیں۔

بارہ سالہ لڑکی کے مبینہ اغوا کے خلاف ایوان نے قرارد داد منظور کی جس میں اسے بازیاب کراکے والدین کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔