اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلامی نظریاتی کونسل نے حقوق نسواں متبادل بل کے ابتدائی مسودے پر غور شروع کر دیا، مجوزہ بل کے تحت عورت کے غیر محرموں کے ساتھ تفریحی دوروں اور آزادانہ میل جول پر پابندی ہوگی ۔ خاتون نرس مرد مریضوں کی تیمار داری بھی نہیں کر سکے گی، اسلام یا کوئی اور مذہب چھوڑنے پر عورت قتل نہیں کی جائے گی۔
مولانا محمد خان شیرانی کی زیرصدارت اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس تیسرے روز بھی جاری ہے ، جس میں حقوق نسواں متبادل بل کے ابتدائی مسودے پر غور کیا جا رہا ہے ، کونسل ماڈل بل بنا کر سینیٹ ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کو بھجوائے گی ، 163 دفعات پر مبنی مجوزہ بل کے مطابق عورت کو شریعت کے فراہم کردہ تمام حقو ق حاصل ہونگے۔
عورت کو زبردستی تبدیلی مذہب کرانے پر 3 سال سزا ہوگی ۔ اسلام یا کوئی اورمذہب چھوڑنے پر عورت قتل نہیں کی جائے گی معاشرتی بگاڑ سے متعلق اشتہارات میں عورت کے کام کرنے پرپابندی ہوگی۔ تیزاب گردی یا کسی حادثے سے عورت کی موت کی مکمل تحقیقات ہوں گی۔
عورت سے زبردستی مشقت لینے پر مکمل پابندی ہوگی تاہم باشعور لڑکی کو قبول اسلام کا حق حاصل ہوگا ۔ شوہر عورت کی اجازت کے بغیر نس بندی نہیں کرا سکے گا ، حمل کے 120 دن بعد اسقاط کو قتل سمجھا جائے گا ، بیرونی صدمے سے اسقاط حمل کا مرتکب دیت کا بیسواں حصہ دینے کا پابند ہوگا ، غیرمحرموں کے ساتھ تفریحی دوروں ، آزادانہ میل جول اور غیرملکی مہمانوں کے استقبال میں عورتوں کی شمولیت پر پابندی ہو گی۔
عورت کی قرآن پاک سے شادی جرم، مرتکب افراد کو 10سال سزا دی جائیگی ، جہیز کے مطالبہ اور نمائش پر پابندی ہوگی ۔ غیرت کے پر قتل ، کار و کاری ، سیاہ کاری قتل تصور ہوگا ، ونی یا صلح کے لئے لڑکی کی زبردستی شادی قابل تعزیر ہو گا، بل کے تحت تادیب کے لئے شوہر عورت پر ہلکا تشدد کر سکے گا، تادیب سے تجاوز پر عورت شوہر کے خلاف کارروائی کیلئے عدالت سے رجو ع کرسکتی ہے، عورتوں کو سیاسی عمل میں حصہ لینے کی اجازت ، وصیت اور جج بننے کا حق حاصل ہو گا۔
ولی کی اجازت کے بغیر عاقلہ ، بالغہ لڑکی ازخود نکاح کرسکے گی ۔ خاتون نرس سے مردوں کی تیمارداری اور آرٹ کے نام پر رقص موسیقی ، مجسمہ سازی کی تعلیم پر پابندی ہوگی ، عورتیں فوجی عسکری خدمات میں براہ راست حصہ لینے کی ذمہ دار نہ ہونگی ، پرائمری کے بعد مخلوط تعلیم پر پابندی ہو گی، حجاب کی اجازت ، آزادانہ میل جول پر پابندی پر مخلوط تعلیم کی اجازت ہو گی۔
عورتوں کو مالکانہ حقوق حاصل ہونگے ۔ بیک وقت تین طلاقیں دینا قابل تعزیر ہوگا ، عورت کو نان نفقہ کی صورت میں خلع لینے کا حق حاصل ہوگا ، عورت بچے کو دو سال تک اپنا دودھ پلانے کی پابند ہوگی، بچوں کے لئے متبادل دودھ پر مبنی اشتہارات پر پابندی ہو گی۔