تحریر: ڈاکٹر عبدالمجید چوہدری یہ و سیع وعریض کائنات ، دنیا کے یہ حسین نظارے ، مسکراتی کلیاں لہلہاتے پھول اور پود ے ، ابلتے چشمے، بل کھاتی ندیاں ، سمندر کی مست لہریں خاموش جھلیں ، پہاڈوں گرتی آبشاریں اور زمین کی گو نہ گوں گلکاریاں صناعی قدرت دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ان سب میں حسین دل آویزاور پرکشش ا نساں کی تخلیق ہے۔ باغ ہستی کی ساری بہاریں اور تمام چیزیں اسں ا نسان کی خدمت کے لئے پیدا کی گئی ہیں انسان کل مخلوق ت میں ممتا ز ا شر ف ہے ا س لئے کہ ا نسا ن میں خیر و شر کا شعور ہے نیکی اور بدی کی تمیز ہے حق و با طل میں فر ق کی صلا حیت ہے۔ا و ر علم و حکمت کے کمالات ہیں۔ ا ن سب سے ا ہم ا نسا ن کے پا س ایک ا یسا د ل ہے جس میں کا ئنا ت کا فکر و غم ہے۔ محبت ا لہی کا سر چشمہ ہے جس سے د و سر ی مخلو قا ت محر و م ہیں۔ ا گر ا نسا ن ا ن قیمتی ا و صا ف سے محر و م ہو جا ئے ا نسا نیت کی تمیز کھو بیٹھے تو وہ د می نما حیو ا ن ہو جا تا ہے۔
جن سے عا م طو ر پر شیطا نی حر کا ت ظا ہر ہو نے لگتی ہیںکبھی کبھی تو ا س کے ا ثر ا ت سے بستیو ں کی بستیا ں ا جٹر جا تی ہیں۔ ہز ا ر و ں لو گ مو ت کے گھا ٹ ا تر جا تے ہیں فضا میں نفر ت ا و ر حقا ر ت کا ز ہر پھیل جا تا ہے د ر ند گی ا و ر بر بر یت کی ا س ا نتہا پر حضر ت ا نسا ن شیطا ن سے بد تر ہو جا تا ہے یہ طو فا ن ا و ر یہ تبا ہیا ں کبھی تو ز با ن کے نا م پر ، کہیں قو م ا و ر علا قہ کے نا م پر ا و ر ز یا دہ تر مذ ہب و ملت کے عنو ا ن پر ہو تی ہیں۔ ا گر ہم سنجید گی سے غو ر کر یں تو ا نسا ن ظا ہر ی طو ر پر تو مختلف نظر آ تے ہیں لیکن بنیا د ی طو ر پر تما م ا نسا ن آ د م کی ا و لا د ہیں۔ز با ن ا ور علا قے تو پہچا ن ا ور تعا ر ف کا ا یک ذریعہ ہیں د نیا کا کو ئی مز ہب ا نسا نیت کی بے حر متی ا و ر ظلم و فسا د کی ا جا ز ت نہیں د یتا ۔ مذہبْ ا سلا م ا پنے پر ستا رو ں کو ا س طو ر پر پا بند کیا ہے ۔ قر آ ن پا ک میں ہے کہ ا للہ تعا لی فسا د او ر ظلم و ز یا د تی کر نے و ا لو ں کو پسند نہیں کر تا ، ز مین پر فسا د پھیلا نے و ا لو ں پر ا للہ لعنت بھیجتا ہے۔ حضر ت محمدۖ نے فر ما یا ، سا ر ی مخلو ق ا للہ کا کنبہ ہے۔ مخلو ق میں ز یا د ہ پسند ید ہ ا للہ کے نز د یک و ہ ہے جو ا س کے بند و ں کے سا تھ عمد ہ سلو ک کر تا ہے۔
Allah
آپ ۖنے فر ما ہا ، ر حم کر نے و ا لو ں پر اللہ ر حم کر تا ہے تم ز مین و ا لو ں پر ر حم کر و آ سما ن و ا لا تم پر ر حم کر ے گا۔ مذ ہبی تعلیما ت کی ر و شنی میںہم و قت ا و رما حو ل کا جا ئز ہ لیں تو جس مذہب میں ا نسا نیت کی بھلا ئی کا حکم ہو۔جس میں د و سر ے مذ ا ہب کی عز ت کی تا کید ہو۔حتی کہ د شمنو ں کی عز ت و ما ل کی حفا ظت ا یما ن کا حصہ بتا یا گیا ہو ۔ کیا ا س مذ ہب میں ا نسا ن جیسی ا شر ف ا لمخلو قا ت پر مظا لم ڈ ھا نے ، تہہ تیغ کر نے ا ن کے خو ن سے ہو لی کھیلنے کی ا جا ز ت د ی جا سکتی ہے۔ نہیں کھبی ا یسا نہیں ہو سکتا۔د ر ا صل چند مٹھی بھر لو گ مذ ہب کی آ ڑ میں جس شر منا ک طر یقہ سے مذ ہب کو بد نا م کر رہے ہیںا یسا لگتا ہے کہ ا نسا ن کے ا ندر وہ د ر د مند ی نہ رہی جو ا نسا نیت کے لئے تٹر پ سکے پہلو میں و ہ دل نہیں ر ہا جو کبھی کسی کے د ر د میں تڑ پ سکے ، و ہ آ نکھ نہ ر ہی جو غم چند قطر ے ٹپکا سکے ،
ا نسا ن کا ہا تھ نہیں بھیٹر ئیے کا پنجہ ہے جو لو گو ں گر د نو ں پر پڑ تا ہے آ ج کا انسا ن د ر ند و ں سے ا تنا خا ئف نہیں جتنا ا نسا ن سے ڈ ر تا ہے ا س لئے ضر و ر ت ہے کہ انسا ن ا پنے مذ ہبی ا صو لو ں کو سمجھے ا و ر ا ن پر عمل پیر ا ہو۔ کیو نکہ جو شخص ا پنے مذ ہب کے ا وصا ف کو سمجھے گا و ہ ملک کا و فا د ار ہو گا ، و ہ ا یک مکمل ا نسا ن ا و ر بہتر ین شہر ی ہو گا۔ ا گر ہم نے ا نسا نیت کو ا پنا کر و قت کے تبا ہ کن د ھا ر ے کو مو ڑ نے کی کو شش نہیں کی۔ ایک د و سر کو ا لفت ، پیا ر ا و ر محبت کا سبق نہیں د یا۔تعصب ، گر و ہ بند ی ، فر قہ پر ستی ، ظلم او ر فسا د کا طر یقہ ا پنا ئے ر کھا ، ا نسا نیت ا سی طر ح کچلی جا تی ر ہی بن کھلے پھو لو ں کو ا سی طر ح مسلا جا تا ر ہا تو و ہ د ن دو ر نہیں جب ہما ر ا ا نجا م ا نتہا ئی د ہشت نا ک ہو گا ا ور ہما ر ا کو ئی پر سا ن حا ل نہ ہو گا۔