دین اور دنیا ساتھ ساتھ

Muslims Meet

Muslims Meet

تحریر : حفظہ ریاض
ابلیس اور ملائکہ کو جب اللہ نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے کا حکم کیا تھا تو ملائکہ نے اس کو اللہ کا حکم مان کر تعمیل کرنے میں دیر نہیں کی لیکن جب ابلیس نے اسیپ آدم علیہ السلام کا معالمہ سمجھا اور اللہ کا حکم ماننے سے انکار کر دیا ابلیس اور ملائکہ کا حضرت آدم علیہ السلام کو سجد ہ کرنا انسان کا معاملہ نہیں بلکہ اللہ کا معاملہ تھا ابلیس کی اسی غلط فہمی نے اس سے گناہ کا ارتکاب کروایا ہم اسنان بھی بعض اوقات دین و دنیا کے بہت سے معاملات میں غلط فہمی کا شکار ہو کر بہت سے معاملات میں گناہ کا ارتکا ب کر بیٹھتے ہیں۔

اللہ نے انسان کو دینا میں بھیجنے کا مقصد ہی اللہ کا ذکر کرنا اور اسکے دین کو دوسرے لوگون تک پہنچانا ہے لیکن صرف یہی نہیں کہ اللہ کا پیغام کو لوگون تک پہنچائے بکلہ دنیاکے دوسرے معاملات میں بھی اپنا کردار ادا کر ے دین اور دنیا کو الگ کرنے کی بجائے اللہ کی کتاب قرآن پاک میں بتائے ہوئے طریقے کے مطابق دین اور دینا کو ساتھ ساتھ لے کر چلنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔

بعض اوقات یہ دیکھا گیا ہے کہ لوگ یا تو صرف پوری طرح دین پہ چلتے ہیں اور دنیا کی تعلیم کو ایک گناہ کا کام سمجھتے ہین اور لوگوں کو اس کے خلاف کرتے ہیں اور بعض اوقات صرف دنیاوی تعلمی کی طرف توجہ دیتے ہیں اور دینی تعلیم کو ایک طرف رکھ دیتے ہیں اس سے معاشرے مین ایک بہت برا افسانہ پیدا ہو تا ہے اور اس طرح دینی یا دنیاوی لحاظ سے بہت سے معاملات میں غلط فہمی کا شکا رہو جاتے ہیں معاملے کی نوعیت اور حقیقت کو سمجھے بغیر اسی غلط فہمی کی باء پر زندگی کے بہت سے معاملات میں گناہ کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں۔

ALLAH

ALLAH

جب ہم اللہ کی نافرمانی کرتے چلے جاتے ہیں تو ہم خود کو طرح طرح کی دلیل اور تاویلیں دے کر اپنے نفس کو مطمئن کر لیتے ہیں ۔جبکہ اپنی دلیلوں سے خود کو مطمئن کر کے ہم نہ تو اللہ کی ناراضگی سے بچ سکتے ہیں اور نہ ہی اللہ کے احکامات کو بد سکتے ہیں ان تمام صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی نیت اور سوچ کو درست کریں اور اس غلط فہمی کو دور کریں کہ اللہ نے صرف دینی تعلیم کا حکم دیا ہے۔ تاکہ ہم نیکی کی راہ قائم کرتے ہوئے اپنی دیناوی ضروریات کوبھی حاضل کریں اور اپنی نیت اور سوچ کو درست کریں کیونکہ آج کے دور مین انسان کو بہت سے شرعی مسائل کا سمانا کرنا پڑتا ہے اور وہ ان کی تلاش میں ادھر ادھر مارا پھرتا ہے لیکن اس کو کسی جگہ سے بھی تسلی بخش جواب نہیں ملتا ۔اس لیے انسان کو ان تمام مسائل سے بچنے کے لیے دنیاوی تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیم بھی حاصل کرئے۔

تحریر : حفظہ ریاض