تحریر : شاہ بانو میر یہاں رہ کر لاکھوں لوگوں کو دیکھا ہزاروں لاکھوں مکہ مدینہ میں نکلتے ہیں کسی عورت کو ڈر نہیں دن ہے یا رات تن تنہا آتی جاتی ہے شاپنگ کر رہی کھانا خرید رہی عبادت من کا سودا ہے کوئی رات بھر سے بیٹھا اپنے نبی پاک پر درود بھیج رہا ہے تو کوئی دن بھر کعبہ کے تپتے چھت پر دیوانہ وار طواف کر کے اشکبار آنکھوں سے توبہ کی سعی میں برہنہ پا متحرک ہے۔
اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں جاتا جب لکھ دیا قرآن میں کہ مرد قوام ہے تو اپنے گھر مکہ میں اس کو لاگو کر کے دکھا دیا عورتوں کو کئی بار جمعہ یا دوسری نماز میں اٹھا جر روسری جگہ بھیج دیا جاتا ہے جب مردوں کی تعداد زیادہ ہو کون برا مناتا ہے کون نہی کسی کو پرواہ نہیں ان کی بھاگ دوڑ اللہ کے حکم نافذ کرنے کیلیے ہے بندوں کی خوشی نہیں مجھے ایک بات جس نے سوچ کا احاطہ کیے رکھا وہ یہی نقطہ رہا. لاکھوں کے ہجوم میں اچھے بھی ہیں برے بھی متقی بھی ہیں اور ہم جیسے گناہ گار بھی کتنی وسیع ہے رحمت اس اعلی و ارفع شان والے کی سب کا میزبان ہے اور ایسا پیارامیزبان کہ سب کی تواضع یوں کرتا ہے کہ سب کو سنتا ہے اشک بہانے دیتا ہے پھر ایسا اپنے ساتھ محو کرتا ہے کہ ہر مہمان اپنے دکھ درد بھ کر صرف اس کجمدح سرائی کرتا رکھائی دیتا ہے۔
اتنے بڑے گھر میں ہم حقیر گناہوں سے بھرے سارا بوجھ اتار کر اس کے آگے رکھ دیتے ہیں حطیم میں نوافل ملتزم سے چمٹ کر جیسے کوئی بچہ ماں کی پرسکون گود میں سر رکھ کر غلطیوں کی معافی چاہے مقام ابراہیم پر نفل اور اظہار کہ ہم نے بھلا دیں آپ کی قربانیاں اب خوار ہو رہے ہیں دعاؤں کے ساتھ اشکبار ہر مسلمان ندامت سے جھکے کوئے سر کیسے ایک ماں کو معصوم بچے جو اللہ کی رضا کیلیے اس گھر کی تعمیر کیلیے باپ صحرا میں صرف اللہ کے توکل پر چھوڑ کر جاتا ہے۔
پیاسا بچہ ماں کی ممتا کو تڑپا کر ایسے دو پیاڑیوں کے درمیان دوڑاتا ہے کہ قدرت اس تڑپ کو سعی لازم قرار دے کر نسلوں کیلیے زندہ سبق بنا دیتی ہےہم نے چپہ چپہ پر موجود ان نشانیوں سے نہیں سیکھا محبت الہی محبت رسول کے عظیم مناظر قفم قدم پر ملتے ہیں اگر اس ہجوم کو شعور اور علم قرآن و سنت نصیب ہوتا تا کیا شان ہوتی اس منتشر ہجوم کی صبر قناعت استقامت صرف تربیت اور تعلیم سے ممکن ہے جو استادوں کو قدرت نے ودیعت کیا ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو اس گھر کی عظیم زیارت سے پہلے محبت کے ساتھ تعلیم لینے کی توفیق عطا کرے تو انشاء اللہ پھر ہم وہ امت بمیں گے جو دوسروں کیلیے پیدا کی گئی ایک قابل تعریف قابل توجہ بات پوری دنیا میں دہشت گردی کو مسلمانوں کے ساتھ سازش کے ذریعے چسپاں کیا جا رہا ہے۔
5 وقت کی.نماز لاکھوں کا ہجوم اور 1پتا نہ ٹوٹے کہیں سے کسی لڑائی کی بد تہذیبی کی آواز نہ آیے بچے بوڑھے بے فکر آزاد ہہ ہم ہی ہیں مسلمان نتیجہ ساری کہانی کا یہ نکلا کہ ہم اصل میں یہ ہیں جب اللہ اور اس کے رسول سے خود جڑتے ہیں بے ضرر پر امن اور جب رابطہ آسمانی اللہ سے ٹوٹ کر زمینی خداؤں سے جوڑ لیتے ہیں تو طاقت کا مفاد پرستی کا گھناؤنا کھیل شروع ہوتا ہے اور کمزور انسان چھوٹے فائدوں کیلیے قومی نقصان کر دیتے اللہ ہمیں اپنے آپ سے پیارے نبی سے ایسے ہی مضبوطی سے جوڑ کر پھر سے وہی امت بنا دے جو لوگوں کیلیے خیر کا باعث ہو تیرے دین نبی کی سنت کی کامیابی کی ضمانت ہو آمین۔