اسلام آباد (جیوڈیسک) امریکا نے پاکستان کا نام ان ممالک کی اپنی بلیک لسٹ میں شامل کر دیا، جہاں مذہبی آزادی کی خلاف وزریاں کی جاتی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد پاکستان پر مذہبی اقلیتوں سے سلوک میں بہتری کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے منگل کے روز کہا کہ ملکی دفتر خارجہ نے ان کے کہنے پر ہی پاکستان کا نام امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی اس فہرست میں شامل کیا ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کی یہ فہرست سالانہ بنیادوں پر ملکی کانگریس کے حکم پر تیار کی جاتی ہے اور اس میں ان ممالک کے نام شامل کیے جاتے ہیں، جہاں عام شہریوں، خاص طور پر اقلیتوں کی مذہبی آزادیوں کی خلاف ورزیاں دیکھنے میں آتی ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اس اقدام کا واضح مقصد یہ ہے کہ اسلام آباد میں ملکی حکومت پر اس لیے دباؤ بڑھایا جا سکے کہ پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے سلوک میں بہتری لائی جانا چاہیے۔
اس بارے میں امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ پاکستان کا نام گزشتہ ایک برس سے ان ممالک کی فہرست میں رکھا گیا تھا، جہاں مذہبی آزادیوں کے احترام اور ان پر عمل درآمد کی صورت حال پر قریب سے نظر رکھی جاتی ہے۔ ان کے مطابق اب پاکستان کا نام جس فہرست میں شامل کیا گیا ہے، وہ ان ریاستوں کی بلیک لسٹ ہے، جہاں مذہبی آزادیوں کی صورت حال ’خاص طور پر تشویش کا باعث‘ ہے۔
سن 2016 میں پاکستان میں ہندو میرج ایکٹ منظور کیا گیا جس کے تحت ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کا آغاز ہوا۔ اس قانون کی منظوری کے بعد مذہب کی جبری تبدیلی اور بچپنے میں کی جانے والی شادیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے پاکستان کا نام امریکی دفتر خارجہ کی اس بلیک لسٹ میں شامل کیے جانے کے بعد امریکا اب اسی بنیاد پر مستقبل میں پاکستان کے خلاف مزید پابندیاں بھی عائد کر سکتا ہے۔
اس امریکی فہرست میں شامل دیگر ریاستوں میں سے چین، اریٹریا، ایران، میانمار، شمالی کوریا، سوڈان، سعودی عرب، تاجکستان اور ترکمانستان کے نام خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ پاکستان کا نام اس فہرست میں شامل کیے جانے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا، ’’امریکا اس طرح کے جبر کے پیش نظر صرف تماشائی بن کر حالات کو دیکھتا ہی نہیں رہے گا۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق انسانی حقوق کے لیے فعال کئی بین الاقوامی تنظیمیں ایک عرصے سے اس بارے میں تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں کہ پاکستان میں ’اقلیتوں، بشمول شیعہ مسلمانوں، احمدی برادری کے افراد اور مسیحیوں کے ساتھ اچھا سلوک روا نہیں رکھا جاتا‘۔