اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستانی ریگولیٹری اتھارٹی نے انٹرنیٹ کی معروف ترین کمپنیوں گوگل اور وکی پیڈیا کو پیغمبر اسلام کے خاکوں اور ان پلیٹ فارمز کے ذریعے ’غیر مستند قرآن‘ کے پھیلاؤ کے حوالے سے نوٹس جاری کیے ہیں۔
پاکستانی ریگولیٹری اتھارٹی نے انٹرنیٹ کی معروف ترین کمپنیوں گوگل اور وکی پیڈیا کو ان کے پلیٹ فارمز کے ذریعے ‘توہین آمیز مذہبی مواد کے پھیلاؤ‘ کے حوالے سے نوٹس جاری کیے ہیں۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (PTA) نے گوگل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ‘غیر قانونی مواد‘ کو فی الفور ہٹائے۔ پی ٹی اے کی جانب سے ایسے ویب پیجز کا نام فراہم کیا گیا ہے جہاں مرزا منصور احمد کو بطور خلیفہ یا اسلام کے رہنما کے طور پر پیش کیا گیا ہے اور جو پاکستان میں مذہبی عقائد سے متصادم معلومات ہے۔ ساتھ ہی گوگل پلے اسٹور سے ‘قرآن کے غیر مستند نسخے‘ کو ہٹانے کے لیے بھی نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
پی ٹی اے کے آفیشل ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”ایسی شکایات موصول ہو رہی تھیں جن میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کی موجودگی اور وکی پیڈیا پر مختلف مضامین کی صورت میں غلط، گمراہ کن اور مغالطے میں ڈالنے والی ایسی معلومات پھیلانے کا ذکر تھا جن میں مرزا منصور احمد کو بطور مسلمان پیش کیا جا رہا ہے۔‘‘
مرزا منصور احمد، احمدیوں کے خلیفہ ہیں جنہیں پاکستان کے آئین میں ایک غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ہے۔ احمدیوں کو پاکستان میں مشکل حالات کا سامنا ہے۔
پی ٹی اے کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”اگر یہ (انٹرنیٹ) پلیٹ فارمز اس پر عملدرآمد نہیں کرتے تو پھر پی ٹی اے الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام کے ایکٹ 2016ء کے تحت مزید کارروائی کرنے پر مجبور ہو گی۔‘‘
گزشتہ چند ماہ کے دوران پاکستانی حکومت نے دیگر کئی انٹرنیٹ پلیٹ فارمز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک ڈرافٹ پالیسی کی منظوری دی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر سنسر شپ کا راستہ ہموار کھولنے کا باعث بنے گی۔
اس پاکستانی اقدام پر انسانی حقوق کے گروپوں اور ٹیکنالوجی کمپنیوں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آزادی اظہار کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستانی حکومت اور ملکی فوج کے خلاف تنقید کو دبانے کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش ہے۔
رواں برس اکتوبر میں پاکستان نے ویڈیو شیئرنگ انٹرنیٹ پلیٹ فارم ٹِک ٹاک پر قابل اعتراض مواد کی موجودگی کے باعث اس پر پابندی عائد کر دی تھی۔ جسے بعد ازاں ختم کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ متعدد ڈیٹنگ ایپس کو بھی پاکستان میں بند کر دیا گیا ہے جن میں ٹِنڈر اور گرینڈر بھی شامل ہیں۔ اس کی وجہ ان پلیٹ فارمز پر غیر اخلاقی اور ناشائستہ مواد کی موجود بتائی گئی ہے۔