تحریر : شہنیلہ حسین آجکل عام بات ہے کسی بھی مولوی کسی بھی مفتی کسی بھی دیندار شخص کا مذاق بنانا کوئی بھی بات وہ کہ دیں اس کو ماننا تو دور کی بات ہے ہم ان کے پیچھے پڑ جاتے ہیں کہ یہ بات غلط ہے کیونکہ یہ کسی مولانا کا فرنان ہے تو غلط ہے یہ لوگ تو شدت پسند ہیں- افسوس ہوتا ہے آجکل کینوجوانوں پر جو بلا تصدیق ہر بات کو غلط ثابت کرنے کی دوڑ میں لگ جاتے ہیں۔
اگرآپکو کسی بھی عالم دین کی بات ٹھیک نہیں لگتی یا سمجھ نہیں آتی تو بھائی آپ ان سے اس بات کا حوالہ ( Reference ) ان سے پوچھیں کہ آپ نے یہ بات کدھر پڑھی یے یہ کونسی آیت ہے یہ کونسی حدیث ہیان سے پوچھیں کہ یہ آپ کیسے کس بنا پر بول رہے ہیں مگر افسوس ہم اپنی کم عقلی پر غرور وناز کرتے ہوئے بس ہر ایک کو برا سمجھنے اور بنانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں آپ کتنی بھی بڑی ڈگری لے لیں مگر خدا کے بنائے ہوئے قانون کو نہیں سمجھ سکتے۔
جو حدیں رب نے مقرر کردی ہیں وہ ہماری سوچ سے اوپر ہیں – جو عورت کے حقوق ہیں وہ ہیں اور جو مرد کے ہیں وہ ہیں ہمارا کام اس پر سوال اٹھانانہیں ہے یقین کرنا ہے کسی بھی عالم دین کی بات کا مذاق بنانے یا اس پر آنکھ بند کر کے یقین کرنے سے اچھا ہیکہ ہم خود بھی قرآن کھول کر پڑھ لیا کریں حدیث دیکھ لیا کریں اور اگر کچھ فیصلے یااحکام ہماری سمجھ میں نہ آئیں تو یہ ہماری عقل سے اونچی بات ہے۔
ALLAH
ہم کو ماننا ہی ہے رب کے فرمان کو ہر حال میں خدا کی مصلحت کو شاید ہم نہ سمجھ سکیں مگر وہ ہمارا اچھا ہی چاہتا ہے اسلئے کسی بھی مفتی کی بات پر سوال اٹھانے سے اچھا ہیکہ ہم تصدیق کر لیا کریں۔