کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ محرم میں ضابطہ اخلاق کی پابندی کو یقینی بنائی جائے،عاشورہ محرم انتہائی حساسیت کا حامل ہے،غیر جانبدار اور ٹھوس اقدامات کیے جائیں ،اتحادویکجہتی کوفروغ دینے کیلئے یوم فاروق اعظم پر حکومت یکم محرم کو سرکاری چھٹی کا اعلان کرے ،قانون نافذ کرنے والے ادارے محض خانہ پوری کے بجائے سیکورٹی کے فول پروف انتظامات پر توجہ دیں، راولپنڈی جیسے سانحات سے بچنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
منگل کو جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے علماء کرام کے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ محرم آتے ہی ملک دشمن عناصر فرقہ واریت پھیلانے کی کوششوں میں مصروف ہوجاتے ہیں جس سے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچتا ہے ،سانحہ راولپنڈی جیسے واقعات کے خطرات کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام مکاتب فکرکے غیرجانبدارعلمائے کرام نے یہ مطالبہ کیاتھاکہ مذہبی عبادات کو عبادت گاہوں تک محدود کیا جائے تاکہ نقص امن کے خطرات پیدانہ ہوں،مگرنہ جانے کیوں اس مطالبے پرعمل نہ کیاجاسکا، علماء کرام کی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں اشتعال انگیزی پھیلانے والوں پر کڑی نظر رکھیں اور قانون نافذکرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کو یقینی بنائیں۔
کیونکہ پاک چین راہدار ی معاہدوں کے بعد سے ملک کے خلاف عالمی سطح پر سازشیں تیزہوچکی ہیں، انہوںنے کہاکہ یکم محرم الحرام حضرت عمر فاروق کا یوم شہادت ہے ،اتحادویکجہتی کوفروغ دینے کیلئے یوم فاروق اعظم کوسرکاری سطح پرمناتے ہوئے حکومت یکم محرم کو سرکاری چھٹی کا اعلان کرے،انہوںنے کہاکہ دعائے رسول اور نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم امت کے ماتھے کے جھومر ہیں، مسلمان ان کی توہین کاتصوربھی نہیں کرسکتا ۔انہوںنے کہاکہ صحابہ واہلبیت رسول ۖ ایسی ہستیاں ہیں جن کے نقش قدم پر چلنے میں ہی امت مسلمہ کی کامیابی ہے ۔
صحابہ واہلبیت سے محبت ایمان کا حصہ ہے، ماضی میں اجتماعات ومجالس محرم میں غیرمحتاط مقررین کی جانب سے صحابہ کرام کی گستاخی کے اکثر واقعات رونماء ہوتے رہے ہیں جو نقص امن کا سبب بنتے رہے ہیں اس حوالے سے بھی ٹھوس اقدامات پر بھی توجہ دینا حکومت کی ذمہ داری ہے،مفتی محمد نعیم مزید کہاکہ پنجاب حکومت کادوسرے صوبوں سے مقررین بلانے پرپابندی عائدکرناخوش آئندہے،وفاقی حکومت اس کی تقلیدکرتے ہوئے اندرون وبیرون ملک سے مقررین کے دوسرے شہروں میں جانے پرپابندی لگائے ، انہوں نے زوردیکرکہاکہ صرف بیان بازی اور اجلاسوں سے کچھ نہیں ہوتا بلکہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔