تحریر: امتیاز علی شاکر: لاہور ایک دنیا ایسی بھی ہے جہاں سب اچھا کا راگ اور گڈگورنس کے بلند و بالاد عوئوں کی آواز نہیں گونجتی، ہر وقت سختی کا عالم، دکھ و تکلیف کی خبریں نشر ہوتی رہتی ہیں، عام عوام کی مشکلات اس قدر شدید ہوتی چلی جا رہی ہیں کہ انہیں حکمرانوں کی گڈگورنس سے کچھ لینا دینا نہیں، بے روزگاری اور مہنگائی کا جن کسی صورت بوتل میں بند ہوتا دیکھائی نہیں دیتا، سٹیٹ بینک کی تازہ ترین رپورٹ میں ہمیشہ کی طرح مہنگائی میں مسلسل اضافے کا اقرار کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سٹیٹ بینک کی آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود بغیر کسی تبدیلی کے 5.75 فیصد کی سطح پربرقرار رہے گی۔
سٹیٹ بینک کے اعلامیہ کے مطابق مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رحجان جاری ہے، اکتوبر2016میں مہنگائی کی شرح4.2 فیصد رہی ہے اس طرح سے مہنگائی کی شرح میں اکتوبر2015 کے بعد سے اضافے کا رحجان غالب ہے،کیسی حیران کن حقیقت ہے کہ ہم پاکستانی ہیں ،پاکستان میںرہتے ہیں، نوالہ ہمارے منہ سے چھیناجاتاہے،انصاف ہمیں نہیں ملتا،بے روزگارہم ہیں،کرپٹ حکمران ہمارے جسم کونوچ نوچ کرکھاتے ہیں جبکہ یہ تمام خبریں ہمیں یورپ کی رپورٹس میں ملتی ہیں، انٹر نیشنل میڈیا میں کبھی وکی لیکس توکبھی پانامہ لیکس سے ہمیں یہ پتا چلتاہے کہ ہمارے حکمران دنیاکے کرپٹ ترین حکمرانوں کی لسٹ میں اولین نمبروں پر برجمان ہیں،صد افسوس کہ معصومیت،حب الوطنی اور غریب پروری کے خوبصورت نقابوں کے اندر نام نہاد مہذب اشرافیہ اور عوامی خادمین کے بھیانک چہرے ہمیں نظر نہیں آتے؟چارسال سکون سے میرٹ کے نعرے لگانے والے پانچویں سال اگلے الیکشن کی تیاری میں عوامی حمایت حاصل کرنے کیلئے ایسے نکلتے ہیں جیسے جٹ کہچری چڑتاہے،کہتے ہیںچین سے نہیں بیٹھوں گا،وہ سمجھتے ہیں جیسے اُن کی خوبصورت تقریروں اوربیان بازی نے عوام کوساری تکالیف بھلا دی ہوں۔
تمہیں یاد ہوکہ نہ یادہو،مجھے یاد ہے سب ذرہ ذرہ ،الیکشن سے قبل سوئس بینکوں سے پاکستانی دولت کی پائی پائی واپس لانے ،مخالفین کولاہورکی سڑکوںپر گھسیٹنے،ایک سال،ڈیڑھ سال میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں کودورکرنے اورکرپٹ سیاست دانوں کوجیلوں میںڈالنے جیسے جذاتی دعوے کرنے والے میاں شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوکرایوان میں پہلی تقریر سے آج تک مسلسل یہی کہتے ہیں ،کرپشن اور لوٹ کھسوٹ کے نظام کو دفن کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،سیلاب متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،شعبہ صحت میں تبدیلیوں کیلئے اصلاحات مکمل کئے بغیر چین سے نہیں بیٹھوں گا ،آدمی کو معیاری طبی سہولتوں کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،اندھیروں کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،جب تک عوامی مسائل کو حل نہ کر لو ں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔
جب تک سچ سامنے نہیں آتا چین سے نہیں بیٹھوں گا،وزیرستان متاثرین کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا، 7 مزدروں کے جاں بحق ہونے کا واقعہ انتہائی دلخراش ہے،قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرقانونی تعمیر کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، ایسے سرکاری اہلکاروں کے خلاف بھی ایکشن ہوگا جن کے ہوتے ہوئے یہ غیرقانونی گودام تعمیر ہو رہا تھا،ذمہ دار قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے، لواحقین کو انصاف ملنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،آخری دہشتگرد ی کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،معالجے کی معیاری سہولتوں کی فراہمی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،بھٹہ پرمزدوری کرنے والے آخری بچے کے سکول جانے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا،23مارچ 2017ء یوم پاکستان کے عظیم اور تاریخی دن کے موقع پر میرا قوم سے وعدہ ہے کہ آخری بچے کے سکول داخلے، غربت، بے روزگاری، جہالت کے اندھیرے دور کرنے، سفارش، دھونس دھاندلی، کرپشن، ناانصافی اور لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ہمیشہ کیلئے دفن کرنے تک چین سے نہیں بیٹھوں گا ،ہنستے ہوئوں کورولانے والاایک لطیفہ پیش خدمت ہے،سزائے موت کے مجرم کوپھانسی پرلٹکانے سے قبل پوچھاگیاکہ کوئی آخری خواہش ہے توبتائو،مجرم نے بڑی معصومیت سے کہاوزیراعلیٰ پنجاب کے وعدے وفاہوتے دیکھنا چاہتا ہوں، انتظامیہ نے کہابہت چالاک ہے قیامت کے بعد تک زندہ رہنا چاہتا ہے، پالیسی بیانات کے برعکس الیکٹرونکس ،پرنٹ اورسوشل میڈیا پر جوویڈیو،تصاویر جاری ہوئیں اُن میں وزیراعلیٰ کواپنی پوتیوں کے ساتھ پریڈ دیکھتے دیکھایاگیا،اپنی پوتیوں سے گفتگومیں وہ کہہ رہے ہیں کہ ہم بڑے مزے سے پریڈ دیکھیں گےانجوائے کریں گے،پرآسائش محل نماگھروں میں دنیاکی تمام سہولیات کے مزے اُٹھانے والاکیاجانے عوام کن مشکلات میں زندگی بسرکرتے ہیں،بیرون ملک دنیاکے مہنگے ترین ہسپتالوں میں علاج کروانے والے کیاجانے جب کسی غریب کابچہ بغیرعلاج تڑپ تڑپ کرماں ،باپ کے سامنے زندگی کی بازی ہارتاہے تواُن پر گزرتی ہے۔
Inflation
بڑی بڑی گاڑیوں میں خصوصی پروٹوکول کی موجودگی میں،سڑکوں کوعام عوام کیلئے بند کرنے کے بعد سفرکرنے والے کس قدربے چین ہیں اس بات کاندازہ لگانے کیلئے ہمیں کسی وکی یاپانامہ لیکس کی ضرورت پیش آتی ہیں، عوام کے سامنے آتے ہی چین سے نہ بیٹھنے والااپنے گھرپہنچتے ہی خوب مزے کرنے لگتاہے جبکہ عام آدمی کی مشکلات جوں کی توں رہتی ہیں،وطن پاک کے عام عوام اس بات کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں حکمرانوں اور طبقہ اشرافیہ کا بے چین رہ کربھی مزے میں ہے، اُن کی بے چین زندگی میں بھی تما م تر سہولیات دستیاب ہیں ،عیش و عشرت کا سامان میسر ہے ،عام عوام کیلئے روز گار میسر نہیں،انصاف نام کی کوئی چیزبازارمیں دستیاب نہیں،کھانے پینے کی اشیاء انتہائی ناقص اورملاوٹ سے مالامال ہیں،مہنگائی زہریلے ناگ کی مانند پھن پھیلائے ہروقت ڈسنے کوتازہ دم ہے،زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم عام آدمی بیمار ہوتا ہے توہلتھ بازارسے صحت خریدنے کے لئے جن ہسپتالوں اور ڈاکٹروں کے پاس جانا پڑتا ہے وہ بھی انتہائی قیمتی ہونے کے باوجود ملاوٹ زدہ ہیں، غیر معیاری جعلی ادویات دیکر اسے موت کی طرف ھکیل دیاجاتاہے،تعلیم اس قدر مہنگی ہوچکی ہے کہ اب توعام عوام اپنے بچوں کومعیاری تعلیم دلوانے کے متعلق سوچتے بھی کم ہیں،آخری بچے کے سکول جانے تک چین سے نہ بیٹھنے کامطلب ہے کہ بے چین حکمران قیامت تک یونہی بے چین رہنے کی منصوبہ سازی کرچکے ہیں،کوئی کچھ بھی کہے اُنہیں کوئی فرق نہیں پڑتا،دورجدید میں شفافیت کے ساتھ جاری کرپشن،رشوت،لوٹ کھسوٹ،بے ایمانی،جھوٹ،وعدہ خلافی، دھوکہ دہی فیشن بن چکاہے،وہ دورنجانے کب کاگزرچکاجب لوگ غلطی کے باعث شرمندگی محسوس کیاکرتے تھے،تاریخ کے ارواق پلٹنے سے آج تک کوئی شواہد نہیں ملے ،پھربھی کہاجاتا ہے کہ ایک ایساخوش بخت وقت بھی تھا جب کسی پر تنقیدزبان عام ہونے لگتی تواُسے شرمندگی ،جگ ہنسائی ،بے عزتی اوررسوائی جیسے احساس پریشان کیا کرتے تھے۔
احساس شرمندگی سے بچنے کیلئے جب ایسے افراد عوام سے دوری اختیارکرتے،محافل میں آناجاناچھوڑ دیتے تولوگ کہتے اب منہ چھپاتا پھرتا ہے، عام عوام اپنے حالات بہتربناناچاہتے ہیں توعقل سے کام لے کرکسی فراڈیئے کے نعرے نگانے کی بجائے ضمیرکی آوازسنیں،چھوٹے چھوٹے مفادات کی خاطراپنی نسلوں کی زندگی سے کھیلنابند کریں، زہر سامنے دیکھ کرکھانے والے بھوکے رہناسکھیں، اب وقت آچکاہے کہ ناانصافیوں، محرومیوں،بدحالیوں سمیت تمام مسائل سے نجات کیلئے عام آدمی خود میدان عمل میں نکلے ، اپنی اپنے بچوں کی محرومیوں اور مشکلات کے خاتمے کیلئے ،حقوق حاصل کرنے کی جدوجہد کیلئے خود کو تیار کرے، اپنی تقدیر اپنے ہاتھوں میں لیکر خود فیصلے کرے ،اس کے علاوہ نجات کا دوسرا کوئی راستہ دیکھائی نہیں دیتا،ایسی بھی کیابے خبری کہ گھرہمارالٹے اوراطلاع امریکی ،برطانیوی ،فرانسیسی میڈیاکی رپورٹس میں ملے،جن پارٹیوں اوراُمیدواروں کوسترسال آزماچکے ہیں سے آئندہ عام انتخابات میں جان بچاکرنئے اورصاف کردار،حقیقی مسلمانوں جن کاتعلق ایسی جماعتوں سے ہوجوختم نبوت پرایمان رکھتی ہوں ،توہین رسالت،توہین اُولیاء اللہ ،توہین علماء حق پرسمجھوتہ نہ کرنے والے اُمیدواروں کومنتخب کریں تاکہ وطن عزیزقائد اعظم کے خوابوں کی تعبیرکی صورت اسلام کامضبوط قلعہ بن سکے۔
Imtiaz Ali Shakir
تحریر: امتیاز علی شاکر: لاہور imtiazali470@gmail.com . 03134237099