تحریر : شہزاد سلیم عباسی قوموں اور ملکوں کے لیے یو م تجدید، جنگوں کے دن اور فتوحات کے ایام لازوال حیثیت رکھتے ہیں۔ جنگ و جدل کے کٹے شب و روز اور شہداء کی بامقصد شہادتیں بھلائے نہیں بھولتیں۔ 6 ستمبر 1965 کا تاریخ ساز دن جب ماؤں نے اپنے لخت جگر بیٹوں، بہنوں نے اپنی عزتوں کے محافظ بھائیوں کو وطن کی سرحدی حفاظت اور علاقوں کی رکھوالی کی خاطر قربان کیا تھا۔ ان جواں سال وطن کے بیٹوں نے ملک و ملت کی ایسی آبیاری کی گویا سخت کوشی اور عرق ریزی کی بدولت صحراء میں پھول کھل گئے۔
قیام پاکستان کے 18 سال بعد آج ہی کے دن دشمن نے یکے بعد دیگرے 17 حملے کر دیے تھے ، ڈیڑھ ہزار گولے داغے تھے اور پیش قدمی کرتے ہوئے لاہور بی آربی نہر عبور کر کے پہلے معرکے میں لاہور پر قبضہ کرکے اسے راولپنڈی سے منقطع کرنا چاہتے تھے چنانچہ میجر عزیر بھٹی شہیداور مٹھی بھر لوگوں نے اپنی جان کی پروا کیے بغیر پلٹ پلٹ وار کیے اور ایسی چالیں چلیں کہ دشمن ناپاک کے مذموم عزائم خاک میں مل گئے اور بھارتی ڈرپوک وہ نہر پار نہیں کر پائے اور بھاگ کھڑے ہوئے۔ میجر راجہ عزیر بھٹی کو نشان حیدر سے نوازا گیا۔
ہمیں 6 ستمبر کے دن یہ عہد کرنا ہے کہ 27 جولائی 1948 کو دشمن کے حربے ناکام بنانے والے کیپٹن محمد سرور شہید کی قربانی کو لاحاصل نہیں جانے دینا ہے؟7 اگست 1958 کو میجر طفیل کا وطن کی پاک مٹی کی خاطر اپنی زندگی جان آفرین کے سپرد کرنااوراپنے گھر بار کی پروا کیے بغیر دشمن ناسور کو شکت فاش سے دوچار کر کے اللہ کے حضورجانے والے پاک فضائیہ کے آفیسرراشد منہاس،بری فوج کے میجر شبیر شریف،سوارمحمد حسین،میجر محمد اکرم اور لانس نائیک محمد محفوظ کی قربانیوں کو بھی یاد رکھنا ہے۔ اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو! تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں۔
Pakistan Defence Day 6 September
شہیدوں اور غازیوں کے پاک خون کو صرف ایک دن کے لیے کتاب وقرطاس کی زینت بنا نا اور ٹی وی پر تبصرے کرنا ناکافی ہے۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بی آربی نہر پربھارتی حملے کے وقت چند شہدا ء کی قربا نی کے بدولت ہم نے بھارت مکار و عیار کو بھیگی بھلی بنا کر مار بھگایا تھا لیکن آج جب ہم جدید اسلحے سے لیس اور جنگی ہتھیاروں سے ہم آہنگ ایٹمی پارو ہیں پھر بھی6 ستمبر ،14 اگست اور 23 مارچ کولائن آف کنٹرول اور بھارتی سرحدوں سے ملحقہ علاقوں میں بھارت کی جانب سے بے دریغ فائرنگ ہوتی ہے ، جس سے ہمارے لوگوں کا نقصان ہوتا ہے ، شہری زخمی ہوتے ہیں اور بسا اوقت جانیں بھی جاتی ہیں اور ہم بیان بازی میں ہی عافیت سمجھتے ہیں کہ ہمارے بہاردر جوانوں نے نے دشمن کی توپیں خاموش کرادیں! کاش کہ ہم ملک و قوم کے مفاد میں سوچنا شروع کردیں اورپھردشمن میلی آنکھ اٹھا کر دیکھائے۔ آج ہمارا پیارا ملک پاکستان اندرونی و بیرونی خلفشار کا شکار ہے۔
اندر سے غداری کی آوزیں اٹھ رہی ہیں اور ہم اپنے ذاتی مفاد حاصل کرنے کی خاطر زبان دانتوں میں چبائے بیٹھے ہیں ۔ دہشت گردی کی اصل جڑوں کا پتہ ہوتے ہوئے بھی سخت غفلت کا مظاہرہ کر کے مجرمین سے پہلوتہی برتتے ہیں۔ ہم ایک دوسرے کو چور ڈاکو اور غدار کہتے پھرتے ہیں لیکن اپنی حکومت آنے پر عوام کے جان و مال کے دشمن اور سرحدوں کے جعلی محافظ بن جاتے ہیں۔ہم اپوزیشن میں ہوتے ہوئے دوسرے پر الزام لگاتے ہیں کہ فلاں غدار ہے اور فلاں کے امریکہ اور بھارت کے ساتھ بے معنی تعلقات ہیں لیکن جب حکومت میں آتے ہیں تو ہمارے ساتھ فرنٹ لائن اتحادیوں پر بھارتی ایجنٹ ہونے کے الزام لگتے ہیں۔
بھارت نہ صرف ہماری پالیسیوں پر شدید اختلاف کرتا ہے بلکہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کرانے میں براہ راست ملوث ہے اور ہم پھر بھی بھارتیوں کے لیے خیر سگالی کے جذبات اور امن کی آشا لیکر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ جب بھی ہماری حکومت آتی ہے تو کشمیریوں پر ظلم و ستم کی انہتا کر دی جاتی ہے اور بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت رکھنے والوں پر زمین تنگ کر دی جاتی ہے۔ ہم عمران خان ،بلاول بھٹو، سراج الحق اور طاہر القادری کو تو آڑے ہاتھوں لینے کے لیے گھنٹوں طویل میڈیا گفتگو کرتے ہیں لیکن جب کوئی بھارتی جاسوس پکڑا جاتا ہے تو ہماری زبانیں گھنگ ہو جاتی ہیں۔جب کوئی امیریکن ایجنٹ پکڑا جاتا تو ہماری حکومت کا وزیر یا اعلی عہدیدار اسے ائیرپورٹ پر رخصت کر نے جاتا ہے ۔سی پیک کے بہانے سے ہم کرپشن ، ٹیکس میں اضافہ، غداری کو معاف کرنے اور اداروں میں بے انتہاء اختیارات اور عدلیہ کو بے بس کرنے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔
Terrorism
آپریشن کے نام پر غریب عوام کے لیے مہنگائی اور ظلم و ستم کا طوفان برپا کرتے ہیں، حالانکہ دہشت گردی تو غریب کی جنگ نہیں ہے غریب کی جنگ دو وقت کی روٹی سے پیٹ بھرنا ہے۔زندہ و جاوید قومیں ایک زمانہ ، ایک تاریخ اور ایک اثر چھوڑ کر مرتی ہیں لیکن ہم من حیث القوم بے حسی، بے ایمانی، بے مروتی، بد اخلاقی، اور بے کار زندگی سے سیاہ تاریخ رقم کر رہے ہیں۔
عوام سے کچھ چھپانہ نہیں چاہیے بلکہ پروئے موتیوں اور بندھے طسموں میں چھپے رازوں پر سے پردہ چاک کرتے ہوئے آپریشن ضرب عضب ، نیشنل ایکشن پلان،کلبھوشن یادو کے خلاف کاروائی کرنی چاہیے ۔عوام الناس جاننے چاہتے ہیں کہ ضرب عضب کی صورت میں دہشت گردی میں کمی کے بجائے پاکستان دہشت گردی کے شکار ممالک میں پچھلے نمبروں سے تیسرے نمبر پر کیوںآگیا ہے؟ملکی قرضوں کا حجم کیوں بڑھ رہا ہے؟بھارتی گٹھ جوڑ سے بجلی کے پلانٹس لگانے کی تیاریاں کیوں ہو رہی ہیں اورعدلیہ کو مسلسل لگام ڈالی جارہی ہے۔
اگر پاکستان نے ایسے ہی چلنا ہے تو پھر شہداء اور غازیوں اور انکے اہل خانہ سے فریبی 6 ستمبر منانے کی ضرورت نہیں ہے۔ خراج عقیدت پیش کرنا، چادریں چڑھانا، پھول چڑھانا اور توپوں کی سلامیاں دینا لایعنی ہے۔ شہداء کی قربانیوں کا مقصدملک وقوم کی حفاظت کرنا ہے اوریقیناًاسی مشن اور استقلال سے ہی ملک میں امن و آشتی ، خوشحالی ، اخوت و اتحاد ممکن ہے۔